جموں و کشمیر میں انسانی حق تلفی
جموں و کشمیر میں انسانی حق تلفی ایک بہت اہم معاملہ ہے جس میں کشمیر کے عوام یا کشمیر کے رہنے والوں کے اجتماعی قتل، زبردستی غائب، عصمت دری، تشدد، بچے سپاہی کے استعمال، سیاسی جبر، اظہار آزادی کا جبر کیے جاتے ہے۔
جموں و کشمیر میں انسانی حق تلفی | |
---|---|
مقام | جموں و کشمیر |
تاریخ | جاری ہے |
نشانہ | سویلین |
ہلاکتیں | ہزاروں کے |
مرتکبین | بھارتی فوج |
بھارتی مرکزی ریزرو پولیس فورس اور بارڈر پروٹیکشن پر یہ الزام لگایا ہوا ہے کہ وہ شدید طور پر کشمیر میں انسانی حق تلفی کر رہے ہیں۔[1] یہ الزام کو بھارتی فوج اور دیگر نیم فوجی گروپوں پر بھی لگایا ہوا ہے۔[2]
انسانی حق تلفی کی وجہ سے کشمیر میں تمام عسکریت پسند آزادی تنظیم پیدا ہوئے ہیں۔ لہذا بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر میں انسانی حق تلفی کی وجہ سے کشمیری عوام کو آزادی اور خود ارادیت چاہنے لگے۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Sudhir Hindwan (1998)۔ Bharat Verma (مدیر)۔ "Policing the police"۔ Indian Defence Review۔ Lancer۔ ج 13 شمارہ 2: 95۔ ISSN:0970-2512
- ↑ Clayton Hartjen (2011)۔ The Global Victimization of Children: Problems and Solutions (2012 ایڈیشن)۔ Springer۔ ص 106۔ ISBN:978-1461421788
{{حوالہ کتاب}}
: الوسيط غير المعروف|coauthors=
تم تجاهله يقترح استخدام|author=
(معاونت) - ↑ Jim Yardley (27 ستمبر 2010)۔ "India Reopens Kashmir's Schools, but Many Stay Away"۔ نیو یارک ٹائمز۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-03-07