جناب الشيخ حان بن الشيخ صالح صاحب
جناب الشیخ حان بن الشیخ صالح صاحب (Janab Shaikhaan Bin Shaikh Saleh Sahab) ایک مشہور زمیندار اور ایلغندل (موجودہ کریم نگر ضلع) ضلع میں عربوں کے سدر تھے۔ وہ نظام حیدرآباد کے دور حکومت میں ضلع ایلغندل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے تھے۔ انہوں نے کئی بنیادی سہولیات کی تعمیر کے لیے سرمایہ کاری کی، جن میں جوبلی کمان، اپر مانیئر ڈیم، اور شاشا محلہ شامل ہیں۔ اس وقت وہ سب سے مالدار عربوں میں سے ایک تھے۔
جناب الشیخ حان بن الشیخ صالح صاحب | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | ۱۸۹۲ عربیہ |
وفات | ۱۹۴۸ ریاست حیدرآباد (قتل - آپریشن پولو) |
پیشہ | زمیندار، تاجر |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور پس منظر
ترمیمجناب الشیخ حان بن الشیخ صالح صاحب کا تعلق عربیہ کے باوزیر قبیلے سے تھا۔ الشیخ حان صاحب اپنی وسیع و عریض زمینوں کے لیے مشہور تھے، جو دکن کے سب سے بڑے زمینداروں میں شمار کی جاتی تھیں۔ انہوں نے اپنی زمین کو بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے وقف کیا۔ الشیخ حان صاحب اپنی سخاوت اور خدمت خلق کے لیے مشہور تھے۔ وہ ہر سال کئی افراد کو حج پر بھیجتے تھے، اور ان کا "الشیخ حان بنگلہ" مشہور تھا۔ یہاں روزانہ کھانے کا اہتمام سب کے لیے کیا جاتا تھا۔
اہم کارنامے
ترمیمجوبلی کمان
الشیخ حان صاحب نے ۱۹۳۷ میں کریم نگر میں جوبلی کمان[1] كو تعمیر کیا۔ یہ تعمیر عربوں کے عروج کی علامت سمجھی جاتی ہے اور نظام کے دور حکومت کی نمائندگی کرتی ہے۔
اپر مانیئر ڈیم
انہوں نے اپر مانیئر ڈیم کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، جو حیدرآباد ریاست میں آبپاشی اور زراعت کی ترقی کے لیے بنایا گیا تھا۔
شاشا محلہ
انہوں نے شاشا محلہ کی بنیاد رکھی، جو ان کی ذاتی زمین پر عرب برادری کے اتحاد کے لیے قائم کیا گیا۔ ابتدا میں یہ عرب فوجیوں کی بیرک کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ آج بھی یہ علاقہ عرب ثقافت اور مقامی تاریخ کی علامت ہے۔
وفات اور قتل
ترمیمجناب الشیخ حان صاحب کو ۱۹۴۸ میں آپریشن پولو کے دوران قتل کیا گیا، جب بھارتی فوج نے ریاست حیدرآباد کا انضمام کیا۔ ان کا قتل عرب رجمنٹ کے اختتام کی نشانی بن گیا اور عرب رہنماؤں کے روایتی اقتدار کا خاتمہ ثابت ہوا۔
ثقافتی اور تاریخی اہمیت
ترمیمجناب الشیخ حان بن الشیخ صالح صاحب دکن میں عرب ورثے کے ایک اہم شخصیت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی بنیادی سہولیات کی تعمیر، فوجی قیادت، اور سماجی ترقی میں شراکت کو یاد رکھا جاتا ہے۔ ان کی میراث جوبلی کمان جیسے نشانات اور تلنگانہ میں عرب (چاؤش) کمیونٹی کے طویل المدتی ثقافتی اثرات میں زندہ ہے۔