جنادة بن كعب انصاری صحابی رسول تھے۔ امام حسين بن علی بن ابی طالب کے كربلا میں ساتھی تھے اور کربلا کی لڑائی میں آپ نے اور آپ کے بیٹے عمرو بن جنادہ انصاری نے حصہ لیا اور شہادت پائی۔

نام و نسب

ترمیم

حضرت جنادہ کا نام بعض منابع میں جابر[1]۔ یا جبار یا جیاد درج ہوا ہے ان کے والد کے نام کو بھی بعض نے حارث [2] اور بعض نے حرث [3] ذکر کیا ہے جبکہ قاموس [4] میں جنادہ کے نام سے موجود ہے ان کے قبیلہ کا نام سلمانی [5] یا سلمانی ازدی[6]بیان ہوا ہے۔ آپ کا نسب ایسے ہے: جنادہ بن كعب بن حارث انصاری اور بعض نے آپ کو جنادہ بن حارث لکھا ہے.[7]

آپ کا نسب ایسے ہے: جنادہ بن كعب بن حارث انصاری اور بعض نے آپ کو جنادہ بن حارث لکھا ہے.[7]

لیکن حقیقت یہ ہے جنادہ دو اشخاص ہیں کہ پہلے شخص ابن کعب صحابی رسول ہیں اور اپنے بیٹے کے ساتھ شہید ہوئے اور صحابیہ بیوی بھی ساتھ کربلا میں موجود تھی اور مکہ سے امام کے ساتھ آئے تھے۔ اور دوسرے ابن حارث ہیں جو تابعی تھے اور کوفی ہیں اور ایک جتھے کے ساتھ عذیب الہجانات پر مولا سے آ ملے تھے۔

صحابیت

ترمیم

جنادہ بن کعب وہ صحابی رسول ہیں جو حضرت امام حسین کی نصرت کے لیے کربلا میں اپنی زوجہ بحریہ بنت مسعود اور کم سن فرزند عمرو کے ساتھ شریک ہوئے۔ خود کو اپنے بیٹے سمیت نواسہ رسول کے قدموں پر قربان کر دیا۔ علامہ رسولی محلاتی نقل کرتے ہیں۔ جنادہ صحابی رسول خدا اور حضرت علی علیہ السلام کے مخلص ساتھی تھے۔ جنگ صفین میں حضرت علی کے ساتھ شریک ہوئے اور کوفہ میں حضرت مسلم بن عقیل کے لیے بیعت لینے والوں میں شامل تھے، حالات خراب ہونے کی وجہ سے کوفہ کو چھوڑ کر امام حسین سے جا ملے۔

شہادت

ترمیم

آپ نے امام حسین کی طرف سے یزید کی فوج کے ساتھ لڑائی لڑی اور عاشورہ کی صبح یزیدی لشکر کے پہلے حملے میں شہادت پائی۔[7][8] آپ نے یہ رجز پڑھتے ہوئے قتال کیا:[9]

أنا جناد وأنا ابن الحارث لست بخوار ولا بناكث
عن بيعتي حتى ترى موارث سلوى في الصعيد ماكث

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تاریخ طبری، ج 5، ص226
  2. تاریخ طبری، ج 5، ص226
  3. انساب الاشراف، البلاذری، ج3، ص198
  4. قاموس الرجال، ج2، ص724
  5. الکامل فی التاریخ، ابن اثیر، ج4، 74
  6. تنقیح المقال، ج1، ص234
  7. ^ ا ب پ "موسوعة عاشوراء"۔ 23 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2019 
  8. أعيان الشيعة - السيد محسن الأمين - ج 4 - الصفحة 224
  9. كتاب الفتوح - أحمد بن أعثم الكوفي - ج 5 - الصفحة 110

سانچے

ترمیم