جوبا مورمو
جوبا مُورمُو کارندیہ (دُکھُو تولا)، جمشیدپور، بھارت میں مقیم ایک سنتھالی زبان میں لکھنے والی مصنفہ ہے۔ وہ بہ طور خاص بچوں کے ادب پر کام کرتی ہیں۔ اور ان کی اسی دل چسپی کی وجہ سے انھیں 14 نومبر 2017ء ساہتیہ اکیڈمی کا اعزاز برائے بچوں کا ادب حاصل ہوا تھا۔[1]
جوبا مورمو | |
---|---|
اصناف | بچوں کا ادب |
اہم اعزازات | ساہتیہ اکیڈمی کا اعزاز برائے بچوں کا ادب |
سوانح حیات
ترمیمجوبا مورمو پیشے کے لحاظ سے ایک اسکول میں ٹیچر کے طور پر کام کرتی ہیں۔ وہ تعلیمی اعتبار سے ہندی زبان میں ایم اے مکمل کر چکی ہیں اور اسکول یہی مضمون پڑھاتی ہیں۔[1]
تصنیفی کام
ترمیمجوبا مورمو نے کئی کہانیوں کو لکھا ہے۔ ان کی کہانی اولین بہا بھارت کی مرکزی ساہتیہ اکیڈمی نے بچوں کے ادب کا انعام 2017ء میں دیا تھا۔[1]
یہاں یہ غور طلب امر ہے کہ بھارت میں اکثر محدود علاقوں میں بولی جانے والی زبانوں کے مصنفین کی اولین ترجیح بچوں کا ادب ہے۔اس کی ایک مثال بوڈو زبان ہے جہاں ہری چرن بورو جیسے کچھ مصنفین نے یہی کیا۔ اس بات کے کئی وجوہ ممکن ہے۔ ان میں سب سے پہلی وجہ غالبًا یہ ہے کہ اس زبان میں غالبًا تحریری کام بہت کم ہوا ہے۔ چوں کہ زبان کے گویا ہی تعداد میں کم ہیں، اس لیے اہل قلم بھی غالبًا تعداد میں کم ہوں گے۔ پھر بالغوں کے لیے ادب کی تیاری میں اور بچوں کے ادب، دونوں میں جہاں پر سنجیدگی مطلوب ہوتی ہے، وہاں پر بچوں کے ادب کا ایک وصف یہ ہے کہ اس میں معصومیت بھی ضروری ہے اور زندگی کے حقائق کو گھمائے پھرائے بغیر حسبہ بیان کرنا ضروری ہے۔ یہ اس زبان کے اہل قلم کے لیے نسبتًا آسان بھی ہوتا ہے اور اس میں انھیں کافی موقع بھی ملتا کیوں کہ نہ تو اس زبان میں مقابلے اور موازنے کیے کچھ ادبی نمونے موجود ہوتے ہیں اور نہ لوگ اس میں زیادہ نکتہ چینی کرتے ہیں۔
سنتھالی کو جدید دور سے ہم آہنگ کرنے سنتھالی دانوں ملک کے دیگر ابنائے وطن کے قریب لانے کی کوشش کے طور پر جوبا مورمو نے پریم چند کی کہانیوں اور رویندرا ناتھ ٹھاکر کی گیتانجلی کا ترجمہ کیا۔ اس کام میں جوبا مورمو کو غالبًا ان کے ہندی ادب کے مطالعے سے مدد کافی مدد ملی تھی کیوں کہ کسی بھی ایم اے کورس میں ایک حصے کے طور پر پریم چند کی تحریریں، مثلًا گودان، عیدگاہ، نرملا، کفن وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ [1]