جوین بن مالک بن قیس تیمی یا تمیمی شہدائے کربلا میں سے ایک ہیں۔[1] ان کا تعلق قبیلہ بنی تمیم سے تھا۔ عاشورا کے دن وہ امام حسین سے جنگ لڑنے کے لیے کوفہ سے آئے تھے لیکن جب دیکھا کہ ابن زیاد کی طرف سے امام حسین کی شرائط کو قبول نہیں گیا تو جوین تیمی نے اپنے قبیلے کے کچھ افراد کے ہمراہ یزیدی فوج کو چھوڑا اور لشکرٍ حسینی میں شمولیت اختیار کی۔[2]

جُوَین بن مالک بن قیس تیمی یا تمیمی شہدائے کربلا میں سے ہیں [3]۔ وہ شروع میں عمر بن سعد کے لشکر کے ساتھ مل کر حضرت امام حسین ؑ سے جنگ لڑنے کے لیے کوفہ سے آئے تھے لیکن جب یہ دیکھا کہ عبید اللہ ابن زیاد کی طرف سے حضرت امام حسینؑ کی شرائط کو قبول نہیں کیا گیا تو جوین بن مالک تیمی اپنے قبیلے کے چند افراد کے ساتھ رات کے وقت حضرت امام حسین ؑ کے لشکر میں شامل ہو گئے[4]۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کل سات افراد تھے[5]۔

وہ سنہ 61 ہجری قمری کی 10 محرم کو کربلا کے میدان میں اشقیاء کے پہلے حملے میں شہید ہوئے [6]۔بعض نے ان کا نام جویر بن مالک یا حوی بن مالک نقل کیا ہے[7]۔اور بعض نے اشتباہ کی وجہ سے انھیں جون کہا ہے جو حضرت ابو ذر غفاری کے غلام تھے [8]۔زیارت ناحیہ میں آپ کے نام کے ساتھ اس طرح سلام مذکور ہے: اَلسَّلَامُ عَلَی جُوَینِ بْنِ مَالِک الضُّبَعِی[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. شیخ طوسی، رجال، ص99
  2. شیخ محمد سماوی، ابصارالعین، ص194
  3. طوسی، رجال، ص99.
  4. سماوی، ابصارالعین، ص194.
  5. ذخیرة الدارین، الشیرازی، ص:400۔
  6. سماوی، ابصارالعین، ص194.
  7. فرہنگ عاشورا، جواد محدثی، ص:133
  8. فرہنگ عاشورا، جواد محدثی، ص:133
  9. مجلسی، بحارالانوار، ج98، ص272؛ سید بن طاووس، اقبال، ص576.

مآخذ ترمیم

  • سماوی، محمد، إبصارالعین فی أنصار الحسین، دانشگاہ شہید محلاتی، قم، اول، 1419 ق۔
  • محدثی، جواد، فرہنگ عاشورا، نشرمعروف، 1417ق، چاپ دوم۔
  • حسینی، سید عبد المجید حسینی حائری شیرازی، ذخیرة الدارین فیما یتعلق بمصائب، زمزم ہدایت، قم۔
  • مجلسی، بحارالأنوار، مؤسسہ الوفاء، بیروت، 1404ق۔
  • سید بن طاووس، علی بن موسی، اقبال‌الأعمال، دارالکتب الإسلامیہ، تہران، 1367 ق۔
  • طوسی، رجال، انتشارات اسلامی جامعہ مدرسین، قم، 1415ق۔

سانچے ترمیم