حافظ محمد عالم
مولانا حافظ محمد عالم نقشبندی اہلسنت کے اکابر علما میں شمار ہوتے ہیں۔
حافظ محمد عالم نقشبندی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | محمد عالم |
پیدائش | 1924ء رانجن ، ضلع جموں،جموں و کشمیر |
وفات | 14 اکتوبر 1999ء سیالکوٹ، پاکستان |
قومیت | پاکستان |
عملی زندگی | |
صنف | استاد |
موضوعات | اردو |
مادر علمی | دارالعلوم حزب الاحناف |
پیشہ | مدرس ،خطیب |
متاثر | اہلسنت |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیممولانا حافظ محمد عالم بن الحاج مولانا شاہ محمد 1343ھ / 1924ء میں موضع رانجن تحصیل و ضلع جموں ( مقبوضہ کشمیر) کے مقام پر ہوئی
تعلیم و تربیت
ترمیمآپ نے قرآن پاک اپنے پو پھا احمد دین محلہ بجلی گھر سیالکوٹ سے حفظ کی۔ 1938ء میں مولانامحمد نبی بخش حلوائی کے درس (لاہور ) میں داخلہ لیا۔ ابتدائی کتب استاذ العلماء مولانا مہر الدین جماعتی سے پڑھیں اور پھر دارالعلوم حزب الاحناف میں داخلہ لیاا۔ 1945ء میں تکمیل علوم نقلی و عقلی اور دورہ حدیث کے بعد دار العلوم ( حزب الاحناف ) سے سند فراغت حاصل کی۔، مفتی اعظم علامہ ابوالبرکات سے شرف تلمذ حاصل۔
تدریس و خطابت
ترمیمفراغت کے بعد آپ نے لال حویلی کی مسجد اندرون اکبری گیٹ لاہور میں امامت کے فرائض سر انجام دیے اور مولانا سلطان محمود کی وفات کے بعد جامع مسجد شاہ محمد غوث، میں خطیب مقرر ہوئے۔ مسلم ماڈل اسکول میں تدریسی فرائض بھی ادا کرتے رہے 1953ء میں علامہ مفتی محمد حسین نعیمی نے چوک دالگراں لاہور میں دار العلوم نعیمیہ کی بنیاد رکھی، تو علامہ مولانا محمد عالم ان چند اولین اساتذہ میں سے تھے جنھوں نے اعزازی طور پر پڑھانا شروع کیا۔ 1957ء میں آپ نے سیا لکوٹ دو دروازہ کی جامع مسجد میں جامعہ حنفیہ کے نام سے دار العلوم جاری فرمایا۔ مولانا محمد یوسف کے تعاون سے مسجد مولانا عبد الحکیم میں جامعہ عبد الحکیم قائم کیا اور علم دین کی اشاعت میں مصروف ہو گئے آپ کی علمی شہرت نے علما کو جوق در جوق داخلہ لینے پر آمادہ کیا
دینی و ملی خدمات
ترمیممولانا محمد عالم نے 1953ء کی تحریک ختم نبوت میں بھرپور حصہ لیا مارشل لا حکام نے آپ کو گر فتار کر کے فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا کچھ عرصہ لاہور قلعہ میں قید بھی رہے
1970کے انتخاب میں آپ نے جمعیت علما پاکستان کے ٹکٹ پر سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کا انتخاب لڑا اور آپ جمعیت علما پاکستان کے ضلعی صدر رہے[1]۔
بیعت
ترمیمپہلے پہل مولانا نبی بخش حلوائی کے حلقہ ارادت میں داخل ہوئے اور آپ کے وصال کے بعد پیر فیض محمد قندھاری، مدفن تاندلیانوالہ کے ہاتھ پر بیعت ہوئے۔ [2]