حامد نہال انصاری
حامد نہال انصاری بھارت کے ایک سوفٹویئر انجنیئر ہیں جنھوں نے غیر قانونی طور پر افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے اور بھارت کے مخبر ہونے کی شک کی وجہ سے پاکستان میں 2012ء سے 2018ء چھ سال قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھی۔ ان کا معاملہ بھارت کے اخبارات میں کافی چھایا رہا اور اس کی وجہ یہ بھی رہی کہ وہ ایک پاکستانی لڑکی سے آن لائن عشق کر بیٹھے اور اس سے ملنے کے لیے پاکستان میں داخل ہوئے، جس کی وجہ سے انھیں کافی مسائل جھیلنے پڑے۔[1]
واقعہ
ترمیمحامد ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک سافٹ ویئر انجنیئر ہیں۔ 2012ء میں جب ان کی عمر 27 سال کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے، وہ سماجی میڈیا پر ایک پاکستانی لڑکی کی عشق میں گرفتار ہو گئے۔ یہ لڑکی کا تعلق پاکستان کے خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقے سے بتایا جاتا ہے۔ اپنے بیان میں حامد نے بتایا کہ اس لڑکی کی زبر دستی شادی کی جا رہی تھی۔ اس موقع پر مداخلت کرنے کی غرض سے وہ افغانستان کے راستے پاکستانی سرحد میں داخل ہوئے۔ ان کے ساتھ ایک فرضی پاکستانی شناختی کارڈ بھی تھا۔
پاکستانی کی قانونی ایجنسیوں نے انھیں بر سر موقع گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاری کوہاٹ میں اس لڑکی کے رشتے داروں کی جانب سے قانونی عہدیداروں سے تعاون کی وجہ سے ہوئی۔ اس کے بعد ان پر مقدمہ ایک فوجی عدالت میں چلایا گیا۔ اور غیر قانونی داخلے اور فرضی دستاویزوں کی وجہ سے سزا بھی ملی۔ یہ سزا 15 دسمبر، 2018ء کو مکمل ہوئی۔ تاہم در کار کاغذات کی تیاری میں کچھ وقت گزرنے کے بعد انھیں قید سے راحت ملی اور وہ بھارت لوٹ آئے۔
مقدمے میں پیروی اور رہائی کی کوشش
ترمیماس مقدمے کے دوران حامد کے اہل خانہ ان کی گرفتاری سے بالکل بے خبر تھے۔ تاہم جب افغانستان سے اپنے فرزند کی کوئی اطلاع نہیں ہوئی، تب کئی ذرائع سے معلومات حاصل کیے گئے اور یہ پتہ چلا کہ حامد اپنی معشوقہ سے ملنے خیبر پختونخوا چلے جا چکے ہیں۔ جعلی سفری دستاویزوں کی بات خود حامد نے اس وقت قبول کی جب لڑکی کے رشتے داروں نے اسے پولیس کے حوالے کیا۔ 2016ء میں حامد کی ماں فوزیہ انصاری جو ایک کالج لیکچرر ہے، بچے کو ڈھونڈنے اور پاکستان میں پیروی کرنے اپنے شوہر نہال انصاری اور امن کے فعالیت پسند جتن دیسائی کے ساتھ پاکستان آئی۔[2]
پاکستان سے حامد کی رہائی کے لیے دونوں ملکوں سے سفارتی کوششیں کافی بڑے پیمانے پر کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ اعلٰی عہدیداروں کے بیچ کئی تبادلہ خیال کے دور گذرے۔ حامد کی بھارت واپسی پر اس کی ملاقات بھارت کی وزیر خارجہ سشما سوراج سے بھی ہوئی۔
بالآخر اسے 18 دسمبر 2018ء رہا کر دیا گیا اور وہ بھارت لوٹ آیا۔