سشما سوراج

بھارتی سیاستدان اور وکیل (2019-1952)

سُشما سَوراج (14 فروری 1952ء – 6 اگست 2019ء) بھارت کی سیاست دان، بھارتی عدالت عظمیٰ کی سابقہ وکیل اور سابقہ وزیر خارجہ تھیں۔ سشما سوراج کو بھارت میں اندرا گاندھی کے بعد دوسری خاتون وزیر خارجہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ سات مرتبہ رکن پارلیمان منتخب ہوئیں۔ 1977ء میں 25 سال کی عمر میں سشما سوراج بھارت کی ریاست ہریانہ کی تاریخ میں سب سے کمسن وزیر بنی۔ اس کے علاوہ سشما سوراج 13 اکتوبر 1998ء تا 3 دسمبر 1998ء دہلی کی وزیر اعلیٰ بھی رہ چکی ہیں۔[6] بھارت کے عام انتخابات، 2014ء میں انھوں نے ودیشا لوک سبھا حلقہ، مدھیہ پردیش سے دوسری مرتبہ جیت حاصل کی۔ وہ اپنے نزدیکی فریق سے 400,000 سے زیادہ ووٹوں سے جیتی تھیں۔[7] 26 مئی 2014ء کو انھیں بھارت کی وزیر خارجہ بنایا گیا۔ امریکا کی وال اسٹریٹ جرنل نے انھیں بھارت کی سب سے چہیتی سیاست دان کا خطاب دیا تھا۔[8][9] صحت کی پریشانیوں کی بنا پر انھوں نے بھارت کے عام انتخابات، 2019ء میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ انھیں گردے میں تکلیف تھی اور اطبا نے انھیں گرد و غبار سے دور رہنے کا مشورہ دیا تھا۔[10][11]

سشما سوراج
(ہندی میں: सुषमा स्वराज ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل= 2017ء میں سشما سوراج
تفصیل= 2017ء میں سشما سوراج

وزیر خارجہ
مدت منصب
26 مئی 2014 – 30 مئی 2019
وزیر اعظم نریندر مودی
سلمان خورشید
سبھرامنیم جے شنکر
وزیر سمندر پار بھارتی امور
مدت منصب
26 مئی 2014 – 7 جنوری 2016
وزیر اعظم نریندر مودی
ویالار روی
عہدہ ختم ہو گیا
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف
مدت منصب
21 دسمبر 2009 – 26 مئی 2014
لال کرشن اڈوانی
خالی
وزیر پارلیمانی امور
مدت منصب
29 جنوری 2003 – 22 مئی 2004
وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی
پرمود مہاجن
غلام نبی آزاد
وزیر صحت و خاندانی بہبود
مدت منصب
29 جنوری 2003 – 22 مئی 2004
وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی
سی پی ٹھاکر
انمبونی رامادوس
وزیر اطلاعات و نشریات
مدت منصب
30 ستمبر 2000 – 29 جنوری 2003
وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی
ارون جیٹلی
روی شنکر پرساد
پانچویں وزیر اعلیٰ دہلی
مدت منصب
13 اکتوبر 1998 – 3 دسمبر 1998
صاحب سنگھ ورما
شیلا دکشت
رکن پارلیمان، لوک سبھا
آغاز منصب
13 مئی 2009
رامپال سنگھ
 
مدت منصب
7 مئی 1996 – 3 اکتوبر 1999
مدن لال کھرانہ
وجے کمار ملہوترا
معلومات شخصیت
پیدائش 14 فروری 1952ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 6 اگست 2019ء (67 سال)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات بندش قلب   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت [3]  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی [4][5]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد 1 بیٹی
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ کروکشیتر
پنجاب یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان [3]،  وکیل   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
بانگا بیبھوشن (2004)
نمایاں ماہرِ پارلیمانی امور اعزاز (2004)  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

سشما سوراج (شرما[12]) کی ولادت 14 فروری 1952ء کو امبالا چھاونی، ہریانہ میں ہوئی۔[13] ان کے والد راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے معزز رکن تھے۔ ان کے والدین دھرم پورہ، لاہور، پاکستان سے تعلق رکھتے تھے۔[14][15][16]انھوں نے سیاسیات اور سنسکرت میں بی اے کیا۔ اور پنجاب یونیورسٹی سے وکالت کی۔[17][18][19]

کیرئر

ترمیم

انھوں نے 1973ء میں بھارتی عدالت عظمیٰ میں بحیثیت وکیل اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔[17][18]

ابتدائی سیاسی کیریئر

ترمیم

1970ء میں انھوں نے اکھل بھارتیہ ودھیارتھی پریشد سے اپنے سیاسی سفر کی شروعات کی۔ ان کے شوہر سوراج کوشل سماجی کارکن جارج فرنانڈیز سے بہت متاثر تھے۔ سشما سوراج جارج کی قانونی ٹیم کی رکن بن گئیں۔ ایمرجنسی کے وقت انھوں نے جے پرکاش نرائن کی کل انقلابی تحریک میں حصہ لیا اور بہت فعال رہیں۔ اس کے بعد انھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور پارٹی کی اہم اور قومی سطح کی رہنما بن گئیں۔[20]

ریاستی سیاست

ترمیم

وہ 1977ء سے 1982ء تک مجلس قانون ساز ہریانہ کی رکن رہیں۔ اس وقت وہ محض 25 برس کی تھیں اور انھوں نے امبالا چھاونی اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کی۔ اسی حلقہ سے وہ 1987ء تا 1990ء اسمبلی کی رکن رہیں۔[21] 1977ء میں وزیر اعلیٰ چودھری دیوی لال کی حکومت میں جنتا پارٹی سے کابینہ کی رکن بنیں۔ 1979ء میں 27 سال کی عمر میں جنتا پارٹی ہریانہ کی صدر بنیں۔ 1987ء تا 1990ء ہریانہ کی حکومت میں وزیر تعلیم رہیں۔[18]

وزیر اعلیٰ دہلی

ترمیم

1998ء میں انھوں نے کابینہ بھارت سے استعفی دے دیا اور دہلی کی وزیر اعلیٰ بنیں۔[22] اسی سال دسمبر میں انھوں اس عہدہ سے بھی استعفی دے دیا۔[23]

ذاتی زندگی

ترمیم

انھوں نے 13 جولائی 1975ء کو اپنے وکیل دوست سوراج کوشل سے شادی کی۔ اس وقت بھارت میں ایمرجنسی نافذ تھی۔ اسی دوران دونوں کی ملاقات فرنانڈیز سے ہوئی بڑے سماجی کارکن تھے اور سشما ان سے بہت قریب ہوگئیں۔

وفات

ترمیم

سشما سوراج کو 6 اگست 2019ء کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہیں ہو سکیں اور 67 برس کی عمر میں وفات پائی۔ اگلے دن 7 اگست کو تمام ریاستی اعزازات کے ساتھ ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔[24][25]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Sushma-Swaraj — بنام: Sushma Swaraj — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. اشاعت: سی این این نیوز 18 — تاریخ اشاعت: 6 اگست 2019 — Sushma Swaraj, Former Foreign Minister and BJP Stalwart, Passes Away — اخذ شدہ بتاریخ: 6 اگست 2019
  3. ^ ا ب https://web.archive.org/web/20190820105457/https://eci.gov.in/files/category/97-general-election-2014/ — سے آرکائیو اصل فی 20 اگست 2019
  4. General Election 2014 — Election Commission of India
  5. https://www.workwithdata.com/person/swaraj-smt-sushma-1952 — اخذ شدہ بتاریخ: 21 اکتوبر 2024
  6. "At a glance: Sushma Swaraj, from India's 'youngest minister' to 'aspiring PM'"۔ انڈیا ٹی وی۔ 15 جون 2013۔ 2 جولائی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2013 
  7. BJP's Sushma Swaraj to contest Lok Sabha polls from Vidisha constituency آرکائیو شدہ 13 مارچ 2014 بذریعہ وے بیک مشین۔ NDTV.com (13 مارچ 2014)۔ Retrieved 21 مئی 2014.
  8. Tunku Varadarajan (24 جولائی 2017)۔ "India's Best-Loved Politician"۔ وال اسٹریٹ جرنل۔ 26 جولائی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2017 
  9. "Sushma Swaraj is 'India's Best-Loved Politician'، opines US magazine Wall Street Journal"۔ زی نیوز۔ 25 جولائی 2017۔ 25 جولائی 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جولائی 2017 
  10. "Why Sushma Swaraj won't contest 2019 general elections"۔ دی ٹائمز آف انڈیا۔ 1 دسمبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 مئی 2019 
  11. "Sushma Swaraj writes emotional tweet to PM Modi, says she is grateful"۔ India Today۔ 30 مئی 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مئی 2019 
  12. "Sushma Swaraj"۔ Encyclopædia Britannica 
  13. "The push for a Swaraj party"۔ Tehelka۔ 12 دسمبر 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 دسمبر 2013 
  14. "Sushma Swaraj Biography"۔ 25 جون 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اگست 2014 
  15. "Indian FM Sushma Swaraj's parents hailed from Lahore – Pakistan – Dunya News"۔ dunyanews.tv۔ Dunya News۔ 12 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2015 
  16. ^ ا ب Sushma Swaraj آرکائیو شدہ 3 جون 2016 بذریعہ وے بیک مشین۔ India Today۔ Retrieved 28 مئی 2016.
  17. ^ ا ب پ "Detailed Profile – Smt. Sushma Swaraj – Members of Parliament (Lok Sabha) – Who's Who – Government: National Portal of India"۔ India.gov.in.۔ 27 اپریل 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2014 
  18. "Cabinet reshuffle: Modi government's got talent but is it being fully utilised?"، دی اکنامک ٹائمز، 10 جولائی 2016، 15 جولائی 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ، اخذ شدہ بتاریخ 13 جولائی 2016 
  19. Archis Mohan (27 دسمبر 2015)۔ "How Sushma Swaraj helped Modi get his Pak groove back"۔ Business Standard۔ 31 دسمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جنوری 2016 
  20. "Compendium of General Elections to Vidhan Sabha (1967–2009) in Haryana State" (PDF)۔ NIC۔ 26 مارچ 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ (PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اپریل 2014 
  21. "BJP leader and former external affairs minister Sushma Swaraj passes away"۔ Business Standard۔ 6 اگست 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2019 
  22. "Sushma quits as MLA, retains MP's post"۔ The Tribune۔ 5 دسمبر 1998۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2019 
  23. "Sushma Swaraj, Former Foreign Minister and BJP Stalwart, Passes Away at 67 After Heart Attack | LIVE"۔ News18۔ 6 اگست 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2019 
  24. "Sushma Swaraj passes away at 67"۔ India Today (بزبان انگریزی)۔ 6 اگست 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 اگست 2019