حجاز سے آگ کا نکلنا
رسول اکرم ﷺ نے جن علاماتِ قیامت کی خبر دی ہے ان میں ایک چھوٹی علامت ہے،سر زمینِ حجاز سے آگ کا ظہور۔
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَخْرُجَ نَارٌ مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، تُضِيءُ أَعْنَاقَ الْإِبِلِ بِبُصْرَى"
”قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ سر زمینِ حجاز سے ایک آگ نکلے گی اور بُصریٰ میں اونٹوں کی گردنوں کو روشن کر دے گی“۔[1]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سرزمینِ حجاز سے آگ کا ظاہر ہونا قیامت کی ایک علامت ہے۔
حافظ ابن کثیر، ابن حجر، امام قرطبی رحمہم اللہ وغیرہ اس بات پر متفق ہیں کہ ٦٥٤ھ میں یہ علامت ظاہر ہو چکی ہے.۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ارض حجاز سے وہ عظیم آگ ظاہر ہو چکی ہے جس سے بُصری (ملک شام کے شہر حوران) کے اونٹنیوں کے گردنیں روشن ہو گئی تھیں، کہا جاتا ہے کہ یہ آگ تین ماہ تک رہی اور یہ اس قدر شدید تھی کہ مدینہ کی خواتین اس کی روشنی میں سوت کاتا کرتی تھیں۔[2]
علامہ ابوشامہ رحمہ اللہ* اس واقعے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ : جمادی الآخرہ ٦٥٤ھ کی ٣ تاریخ اور بدھ کی رات تھی، جب مدینہ منورہ میں ایک ہولناک گونج سنائی دی، اس کے بعد زلزلہ آیا، اس نے زمین، دیواروں، چھتوں، لکڑیوں اور دروازوں تک کو لرزا دیا، یہ سلسلہ بدھ کی رات سے لے کر جمعہ کے دن تک جاری رہا، پھر اس کے بعد ایک عظیم آگ مدینہ کے مقام حرہ (جو بنو قریظہ کے قریب تھا) سے ظاہر ہوئی، یہ آگ ہمیں مدینہ میں اپنے گھروں میں بیٹھے نظر آ رہی تھی، ہمیں یوں محسوس ہوا کہ یہ ہمارے قریب ہی موجود ہے، مدینہ کی وادیاں آگ سے بھر گئیں، آگ ان میں وادی شظا کی جانب یوں چل رہی تھی جیسے پانی بہتا ہے، یہ آگ بلند و بالا عمارات کی طرح بڑے بڑے چنگاریاں پھینک رہی تھی ۔[3]
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ : ہمارے زمانے ٦٥٤ ھ میں مدینہ کے مشرقی جانب حرہ کے پیچھے سے ایک بہت بڑی آگ روشن ہوئی تھی ملک شام اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کو متواتر اس کا علم ہے ۔[4]
تنبیہ : بعض روایات میں ہے کہ ایک آگ نکلے گی جو لوگوں کو میدانِ محشر کی طرف ہانک لے جائے گی مگر آج جس آگ کا ذکر کیا گیا ہے وہ اُس کے علاوہ ہو گی جس کا ظہور قیامت سے متصل پہلے بھی ہو گا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ان علامتوں سے عبرت حاصل کرتے ہوئے آخرت کی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
مزید تفصیلات کے لیے دیکھیے
ترمیمالبدایة والنھایة ، النهاية في الفتن، التذكرة، فتح الباري