حرف
قواعد زبان میں حرف سے مراد حروفِ ابجد کے کسی ایک رکن کی ہوتی ہے۔ یہ وہ لفظ ہے جو تنہا اپنے پورے معانی نہ دے بلکہ اسما، افعال یا دو جملوں کے ساتھ مل کر اپنے پورے معنی ظاہر کرے۔ حرف کے کام دو اسما کو ملانا، دو افعال کو ملانا، دو چھوٹے جملوں کو ملا کر ایک جملہ بنانا اور اسما اور افعال کا ایک دوسرے سے تعلق ظاہر کرنا ہے۔ استعمال کے لحاظ سے حروف کو چار بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
- وہ حروف جو اسما اور افعال کے باہمی تعلق کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً کا، کے، کی، کو وغیرہ
- وہ حروف جو تخصیص کا کام دیتے ہیں۔ مثلاً ہی، ہر، ایک، صرف، فقط، بس وغیرہ
- وہ حرف جو دو اسما، دو افعال اور جملوں کو ملاتے ہیں۔ مثلاً اور، پھر کہ وغیرہ۔
- وہ حروف جو جملوں کو ملاتے ہیں مثلاً ارے، ہاں اور ہائے، اف، اخاہ، تف، الامان وغیرہ۔
نیز حرف اس کلمہ کو کہتے ہیں جو نہ کسی چیز کا نام ہو، نہ کسی شخص کا نام ہو، نہ کسی جگہ کا نام ہو، نہ اس سے کوئی کام ظاہرہو اور نہ ہی یہ الگ سے اپنا کوئی معنی رکھتا ہو بلکہ یہ مختلف اسما اور افعال کو آاپس میں ملانے کا کام دیتا ہو۔ جیسے اسلم اور تنویر آئے میں ”اور“ حرف ہے جو دو اسما کو آپس میں ملا رہا ہے۔ اسی طرح منیر مسجد تک گیا کے جملے میں ”تک“ حرف ہے جو ایک اسم کو فعل سے ملا رہا ہے۔
حرف وہ کلمہ جو نہ فعل ہو نہ اسم اور نہ کسی مصدر سے مشتق ہو بلکہ دو لفظوں کو آپس میں ملاتا ہو گویا الفاظ میں ربط اور تعلق پیدا کرتا ہو۔ جس سے مطلب سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ جیسے کا۔ کی۔ کو۔ سے۔ میں۔نے۔ پر۔وغیرہ۔
حروف (حرف) وہ خاص حروف (الفاظ) ہیں جو جملے کے اجزاء کو باہم ملاتے اور جملے کے مطلب کا سمجھنا آسان کرتے ہیں، ان حروف کے استعمال کے بغیر جملوں یا الفاظ کا مطلب سمجھ میں نہیں آسکتا۔ جیسے کھانا میز لگا دو۔ کتاب بستہ ہے۔ میز نیچے جوتے پڑے ہیں۔ مجھے آپ مل خوشی ہوئی۔ ان جملوں میں پر، میں، کے، سے، کر لگانے سے جملے بامعنی اور آسان فہم ہو جاتے ہیں۔ کھانا میز پر لگا دو۔ کتاب بستے میں ہے۔ میز کے نیچے جوتے پڑے ہیں۔ مجھے آپ سے مل کر خوشی ہوئی۔ پر، میں، کے، سے، کر حروف کہلاتے ہیں۔
حروف کی اقسام
ترمیمحروف کی درج ذیل اقسام ہیں:
- حروف جار
- حروف عطف
- حروف شرط
- حروف ندا
- حروف تاسف
- حروف تشبیہ
- حروف اضافت
- حروف استفہام
- حروف تحسین
- حروف نفرین
- حروف علت
- حروف بیان
- مختصر تفصیل
- حروفِ ربط: یہ حروف ایک لفظ(اسم) کا تعلق دوسرے لفظ(فاعل یا مفعول ) سے ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے کا، کی، کو، نے۔سے، اسلم کو کھانا دے دو۔ وہ علی کی کتاب ہے۔ بابر نے علی کو سلام کیا۔ ان جملوں میں ”کو، کی اور نے“ حروف ربط ہیں۔
حروف ربط کی 4 معروف صورتیں یہ ہیں؛
- حالت فاعلی: ”نے“ فاعل کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے علی نے پانی پیا۔ اکبر نے کتاب پڑھی۔ (نے کا استعمال صرف فعل ماضی میں ہوتا ہے۔)
- حالتِ مفعولی: ”کو“ مفعول کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے نوکر کو بلاؤ۔ علی کو کتاب دو۔ (بعض اوقات کو کی جگہ ”کے“ کا حرف استعمال ہوتا ہے۔ جیسے ماں نے بچے کے کاجل لگایا۔)
- حالتِ اضافی: ”کا، کی، کے“ دو اسما کے تعلق کو ظاہر کرتے ہیں۔ جیسے علی کی کتاب، آپ کا کمرہ، درخت کی جڑ۔ (ان کا استعمال فعل سے ماوراء ہوتا ہے۔)
- حالتِ طوری: ”سے“ اسم کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔ جیسے آپ کہاں سے آئے؟ تم علی سے بات کر لو۔ وہ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟ وہ کل سے بیمار ہے۔ (بعض اوقات بطور علامت مفعول بھی استعمال ہوتا ہے)
- حروفِ جار: وہ حرف جو کسی اسم کو فعل سے ملاتے ہوں۔ جیسے کھانا میز پر لگا دو۔ کتاب بستے میں ہے۔ ان جملوں میں "پر" اور "میں" حروف جار ہیں۔ (کا۔ کی۔ کے۔ کو۔ پر۔ سے۔ تک۔ میں۔ تلک۔ سے۔اوپر۔ پہ۔ نیچے۔ درمیان۔ ساتھ۔ اندر۔ باہر حروف جارہیں)
- حروف ِعطف: یہ حروف 2 اسما یا جملوں کو ملانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً کھانا کھا کر مجھے خط سنا دو۔ کتاب اور اخبار لے آؤ۔ ان جملوں میں"کر" اور "اور" حروف عطف ہیں۔ (اور۔ و۔ نیز۔ بھی۔ کر۔ پھر حروف عطف ہیں)
- حروف ِشرط: یہ حروف کسی شرط کے لیے بولے جاتے ہیں۔ جیسے اگرتم محنت کرتے تو پاس ہو جاتے۔ اس جملے میں "اگر" حرفِ شرط ہے۔ (اگر۔ گر۔ اگرچہ۔ جب۔ جب تک۔ تاوقتیکہ۔ جو ں جوں۔ جونہی حروفِ شرط ہیں)
- حروف ِندا: یہ حروف کسی کو پکارنے یا آواز دینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے اجی! سنتے ہو۔ ارے یہ کیا؟ ان جملوں میں "اجی" اور "ارے" حروف ندا ہیں۔ حروف ندا کے بعد علامت ندا "!" بھی لگائی جاتی ہے۔ (ارے۔ ابے۔ او۔ یا۔ اجی حروف ندا ہیں)
- حروف ِنُدبہ وتاسّف : یہ حروف غم یا افسوس کے لیے بولے جاتے ہیں۔جیسے'' افسوس !آپ نے محنت نہیں کی!' اس جملے میں" افسوس" حرف ِتاسف ہے۔ ( افسوس۔ صد افسوس۔ وائے۔ حیف۔ ہائے۔ ہائے ہائے۔ اُف۔ اُفوہ۔ حسرتا۔ وا حسرتا۔ہیہات ہیہات۔ہے ہے حروف تاسف ہیں)
- حروفِ تشبیہ و تمثیل: یہ حروف ایک شے کو دوسری کی مانند بتانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے برف کی طرح سرد۔ چاند کی مانند چمکتا۔ موتی جیسے دانت۔ یہاں "طرح"، "مانند" اور "جیسے" حروف تشبیہ ہیں۔ (مانند، مثل۔ طرح۔ سا۔ جیسا۔ جوں۔ ہو۔ بہو۔ عین بین۔ بعینہ حروف تشبیہ ہیں)
- حروف ِاضافت:وہ حروف جو صرف اسما کے باہمی تعلق یا لگاؤ کو ظاہر کرتے ہیں، حروف اضافت کہلاتے ہیں۔ جیسے اسلام کی خوبیاں۔ آسمان کا رنگ۔ ان جملوں میں "کی" اور "کا" حروف اضافت ہیں۔
- حروف ِنفی:جن حروف سے نفی یا انکار کا مطلب نکلتا ہو، حروف نفی کہلاتے ہیں۔ مثلاً حاشا و کلّا ! میں نے یہ بات نہیں کہی۔ جو مزہ دیس میں ہے وہ پردیس میں نہیں۔ یہاں ”نہیں“ اور”حاشّا و کلّا“ حروف نفی ہیں۔ (نہ۔ نَے۔ نہیں۔ مت۔ بے۔ حاشا ک کلّا۔ حروف نفی ہیں)
- حروفِ فجائیہ (تحسین یا انبساط): یہ کسی اسم کی تعریف کے لیے بولے جاتے ہیں۔ مثلاً شاباش ! تم کامیاب ہو گئے۔ سبحان اللہ! کیسی خوبصورت گائے ہے۔ ان جملوں میں " شاباش" اور "سبحان اللہ " حروف تحسین ہیں۔ (کچھ حروف انبساط یہ ہیں؛ سبحان اللہ۔ ماشہء اللہ۔ جزاک اللہ۔ اللہ اللہ۔ آہا۔ بہت خوب۔ بہت اچھا۔ مرحبا۔ آفرین۔ شاباش۔ واہ واہ)
- حروف ِنفرین: یہ حروف نفرت یا ملامت کے اظہار کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ جیسے ہزار لعنت تمھارے جھوٹ پر۔ تف ہے تمھاری مردانگی پر۔ ان جملوں میں "ہزار لعنت" اور " تف" حروف نفرین ہیں۔(تُف۔ لعنت۔ ہزار لعنت۔ پھٹکار۔ اخ تھو۔ چھی چھی)
- حروف ِعلّت/تعلیل: یہ حروف جملے میں کسی وجہ یا سبب کو ظاہر کرنے والے ہوتے ہیں۔ جیسے وہ دیر سے پہنچا کیونکہ بارش ہو رہی تھی۔ اس جملے میں"کیونکہ" حرف علّت ہے۔ (کچھ حروف علّت یہ ہیں؛ چنانچہ۔ لہذا۔ بنا بریں۔ پس۔ چونکہ۔ تاکہ۔ اس لیے۔ کیونکہ )
- حرفِ بیان: وہ حرف جو کسی وضاحت کے لیے استعمال ہو۔ جیسے باپ نے بیٹے سے کہا کہ سبق سناؤ۔ احمد یعنی تمھارا نوکر وہاں موجود تھا۔ یہاں ”کہ“ اور ”یعنی“ حرف بیان ہیں۔
- حروف ِتردید: وہ حروف جو دو باتوں میں سے کسی ایک کو اختیار کرنے کے موقع پر بولے جائیں، حروف تردید کہلاتے ہیں۔جیسے غریب ہو یا امیر۔ اچھا ہو کہ برا۔ خواہ یہ لو خواہ وہ لو۔ چاہے رہیں چاہے چلے جائیں۔ ان جملوں میں ”یا کہ، خواہ“ اور ”چاہے“ حروف تردید ہیں۔
- حروف ِاضراب:ایک بات کو ترقی دیکر اعلیٰ کو ادنیٰ یا ادنیٰ کو اعلیٰ بنا لینے کے موقع پر جو حرف دو جملوں میں استعمال ہوتا ہے اسے حرف اضراب کہتے ہیں۔ کبھی صفات میں ترقی دینے کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً وہ انسان نہیں بلکہ گدھا ہے۔ یہاں ”بلکہ“ حرف اضراب ہے۔
- حروف ِاستدراک: وہ حروف جو دو جملوں میں سے کسی ایک میں بیان کیے گئے کسی شبہ کو دور کرنے کے لیے دوسرے جملے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ جیسے انور ذہین تو بہت ہے مگر محنتی نہیں۔ میں نے اسے دیکھا تو نہیں ہاں نام ضرور سنا ہے۔ وہ خود نہیں آئے گی البتہ اپنے بھائی کو بھیج دے گی۔ یہاں ”مگر، ہاں“اور ”البتہ“حروف استدراک ہیں۔ (مگر۔ ہاں۔ البتہ۔ پر۔ سو۔ الّا۔ وَلَے۔ لیکن۔حروف استدراک ہیں)
- حروفِ استثنا: جو حروف ایک چیز کو دوسری سے جدا کریں۔مثلاً اس کے سوا کس سے فریاد کریں؟ بجز اللہ ہمارا کون ہے؟ ان مثالوں میں ”بجز “اور ”سوا“ حروف استثنا ہیں۔ (جز۔ بجز۔ سوا۔ ما سوا۔ پھر۔ الا۔ مگر۔حروف استثنا ہیں)
- حروفِ استفہام: یہ حروف کوئی سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے وہ کہاں جا رہا ہے؟ کیا تم بیمار ہو؟ ان جملوں میں "کہاں" اور "کیا" حروف استفہام ہیں۔ علامت استفہام "؟" جملے کے آخر میں استعمال کی جاتی ہے۔ (مشہور حروف استفہام یہ ہیں؛ کیا۔ کب۔ کیوں۔ کہاں۔ کون۔ کس۔ کیسا۔ کتنا۔ کیونکہ۔ کاہے۔ آیا)
- حروفِ حصر و خصوصیت:جو حروف کسی اسم یا فعل کے ساتھ آ کر ایک قسم کی خصوصیت پیدا کر دیں، حروف حصر و خصوصیت کہلاتے ہیں۔ مثلاً دنیا محض دھوکا ہے۔ میں اکیلا کیا کر سکتا ہوں؟ خالی باتوں سے کچھ نہیں ہوتا۔ ان مثالوں میں ”محض، اکیلا“ اور”خالی“ حروف خصوصیت ہیں۔(ہی۔ تنہا۔ محض۔ فقط۔ اکیلا۔ ہمی۔ تمہی۔ خالی۔حروفِ خصوصیت ہیں)۔یہ حروفِ تخصیص بھی کہلاتے ہیں۔
- حروفِ قسَم: وہ حروف جو قسم کھانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، حروف قسم کہلاتے ہیں۔ جیسے بخدا میں نے اسے نہیں مارا! واللہ یہی سچ ہے۔ ان جملوں میں ”بخدا“ کی ”ب“ اور واللہ کا ”و“ حروفِ قسم ہیں۔
- حروفِ تاکید: وہ حروف جن سے کلام میں زور پیدا ہوتا ہے۔ مثلاً آپ کی یہ خبر بالکل غلط ہے۔ مجھے مطلقاً آپ پر اعتبار نہیں۔ زنہار کسی سے اُدھار نہ مانگنا۔ ان مثالوں میں ”بالکل۔ مطلقاً“ اور ”زنہار“ حروف تاکید ہیں۔ (ضرور۔بالضرور۔ ہرگز۔ کبھی۔ زنہار۔ مطلقاً۔ سراسر۔ سبھی۔ کُل۔ سربسر۔ قطعاً۔ اصلاً۔ بعینہٖ۔ کُلہم۔ سب کے سب۔تمام۔حروفِ تاکید ہیں)
- حروف ِتنبیہ: وہ حروف جو خبردار کرنے اور ڈرانے کے لیے استعمال کیے جائیں، حروفِ تنبیہ کہلاتے ہیں۔ مثلاً خبردار!آئندہ ایسی حرکت مت کرنا۔ ہیں! یہ تم نے کیا کر دیا۔ دیکھنا!کہیں چوٹ نہ لگ جائے۔ ان جملوں میں”خبردار۔ہیں“ اور ”دیکھنا“ حروف تنبیہ ہیں۔ (خبردار۔ زنہار۔ دیکھنا۔ دیکھو تو۔ سنو تو۔ ہیں۔ ہیں ہیں۔ ہوں۔ حروفِ تنبیہ ہیں)
- حروفِ ایجاب:کسی پُکار کے جواب یا اقرار کے لیے جو حروف بولے جاتے ہیں، حروف ِ ایجاب کہلاتے ہیں۔(ہاں۔ جی ہاں۔ جی۔ اچھا۔ بہت اچھا۔ ٹھیک۔ واقعی۔ بجا۔ درست۔ بہتر۔حروفِ ایجاب ہیں)
- حروفِ ظرفیت: یہ حروف جو مقامِ ظرفیت(جگہ، مقام، وقت) کے لیے بولے جاتے ہیں۔ (یہاں۔ وہاں۔ جہاں۔ کہاں۔ واں۔ یاں۔ اِدھر۔ اُدھر۔ جدھر۔ کدھر۔ اب۔ جب۔ کب۔ تب۔ ابھی۔ جبھی۔ کبھی۔ اس جگہ۔ کس جگہ۔ اس وقت۔ کس وقت۔ حروفِ ظرفیت ہیں)
- حروفِ تعجب/استعجاب:یہ حروف تعجب کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ (اللہ اللہ۔ سبحان اللہ۔ العظمت لللہ۔ اللہ اکبر۔ لا حول و لا قوۃ۔ حاشّا و کلّا۔ او ہو۔ حروفِ تعجب ہیں)
- حروفِ مفاجات: یہ حروف کسی امر کے نا گہاں وقوع پر بولے جاتے ہیں۔جیسے اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ دفعتاً گاڑی الٹ گئی۔ (ناگاہ۔ نا گہاں۔ اچانک۔ دفعتاً۔ یک بیک۔ یکایک۔ اتفاقاً۔ یکبارگی۔ حروفِ مفاجات ہیں)
- حروفِ (کلمات)خلاصۂ کلام: وہ حروف جن سے کلام کا خلاصہ بیان کیا جا رہا ہو۔ (غرض۔ الغرض۔ القصّہ۔ قصّہ کوتاہ۔ قصّہ مختصر۔ حروف خلاصۂ کلام ہیں)
حروف جار
ترمیمحروف جار وہ حروف ہوتے ہیں جو کسی اسم کو فعل کے ساتھ ملاتے ہیں۔ جیسے کاغذ اور پنسل میز پر رکھ دو اس جملے میں ”پر“ حرف جار ہے،
اردو کے حروف جار
ترمیماردو کے مشہور حروف جار مندرجہ ذیل ہیں۔
کا، کے، کی، کو، تک، پر، سے، تلک، اوپر، نیچے، پہ، درمیان میں ساتھ، اندر باہر وغیرہ
حروف عطف
ترمیمحروف عطف وہ حروف ہوتے ہیں جو دو اسما یا دو جملوں کو آپس میں ملانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے قلم اور دوات میز پر رکھ دو، حنا کھانا کھا کر اسکول گئی۔ ان جملوں میں ”اور“ اور ”کر“ حروف عطف ہیں۔
اردو کے حروف عطف
ترمیماور، و، نیز، پھر، بھی وغیرہ حروف عطف ہیں۔
حروف شرط
ترمیمحروف شرط وہ حروف ہوتے ہیں جو شرط کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ مثلا اگر وہ تیز چلتا تو وقت پر پہنچ جاتا اس جملے میں ”اگر“ حرف شرط ہے۔
اردوکے حروف شرط
ترمیماردو کے حروف شرط مندرجہ ذیل ہیں۔
اگرچہ، اگر، گر۔ جوں جوں، جوں ہی، جب، جب تک، تاوقتیکہ وغیرہ
حروف ندا
ترمیمایسے حروف جو کسی اسم کو پکارنے کے لیے استعمال ہوں ن حروف ندا کہلاتے ہیں۔ جیسے ارے بھائی! جب تک محنت نہیں کرو گے کامیاب نہیں ہوسکو گے۔ اس جملے میں ”ارے“ حرف ندا ہے۔
اردو کے حروف ندا
ترمیماردو کے حروف ندا مندرجہ ذیل ہیں۔
ارے، ابے، او، اچی وغیرہ
حروف تاسف
ترمیمحروف تاسف وہ حروف ہوتے ہیں جو افسوس اور تاسف کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ مثلاً افسوس انسان غفلت کا شکار ہو گیاہے اس جملے میں افسوس حرف تاسف ہے۔
اردو کے حروف تاسف
ترمیمافسوس، صد افسوس، ہائے، ہائے، ہائے، وائے، اُف، افوہ، حسرتا، واحسراتا وغیرہ
حروف تشبیہ
ترمیمایسے حروف جو ایک چیز کو دوسری چیز کی مانند قرار دینے کے لیے استعمال ہوں حروف تشبیہ کہلاتے ہیں جیسے شیر کی مانند بہادر، موتی جیسے دانت، برف کی طرح ٹھنڈا اِن جملوں میں مانند، جیسے، طرح حروف تشبیہ ہیں۔
اردو کے حروف تشبیہ
ترمیممثل، مانند، طرح، جیسا، سا، جوں، ہوبہو، عین بین، بعینہ وغیرہ
حروف اضافت
ترمیمحروف اضافت وہ حروف ہوتے ہیں جو صرف اسما کے باہمی تعلق یا لگائو کو ظاہر کرتے ہیں۔ مضاف، مضاف الیہ اور حرف اضافت کے ملنے سے مرکب اضافی بنتا ہے۔ مثلاً اسلم کا بھائیی، حنا کی کتاب، باغ کے پھول وغیرہ اِن جملوں میں کا، کیی، کے حروف اضافت ہیں۔
حروف استفہام
ترمیمحروف استفہام اُن حروف کو کہتے ہیں جو کچھ پوچھنے یا سوال کرنے کے موقع پر بولے جاتے ہیں۔ مثلاً احمد تم کب بازار جائو گے؟ اس جملے میں کب حرف استفہام ہے۔ اس جملے میں کب حرف استفہام ہے۔
اردو کے حروف استفہام
ترمیمکیا، کب، کون، کیوں، کہاں، کس کا، کس کو، کس کے، کیسا، کیسے، کیسی، کتنا، کتنی، کتنے، کیونکہ، کس لیے، وغیرہ۔
حروف تحسین
ترمیمحروف تحسین وہ حروف ہوتے ہیں جو کسی چیز کی تعریف کے موقع پر بولے جاتے ہیں جیسے سبحان اللہ! کتنا پیارا موسم ہے۔ اس جملے میں سبحان اللہ حرف تحسین ہے۔
اردو کے حروف تحسین
ترمیممرحبا، سبحان اللہ، شاباش، آفرین، خوب، بہت خوب، بہت اچھا، واہ واہ، اللہ اللہ، ماشہءاللہ، جزاک اللہ، آہا، وغیرہ حروف تحسین ہیں۔ اِن حروف کو حروف انبساط بھی کہتے ہیں انبساط کے معنی خوشی یا مسرت کے ہیں۔
حروف نفرین
ترمیمحروف نفرین ایسے حروف ہوتے ہیں جو نفرت یا ملامت کے لیے بولے جاتے ہیں جیسے جھوٹوں پر اللہ کی ہزار لعنت اس جملے میں ہزار لعنت حرف نفرین ہے۔
اردو کے حروف نفرین
ترمیملعنت، ہزار لعنت، تف، پھٹکار ہے، اخ تھو، چھی چھی وغیرہ حروف نفرین ہیں۔
حروف علت
ترمیمیہ حروف ہیں جو کسی وجہ یا سبب کو ظاہر کریں جیسے کیونکہ، اس لیے، بریں سبب، بنا بریں، لہذا، پس، تاکہ، بایں وجہ، چونکہ، چنانچہ وغیرہ اردو کے حروف علت (vowels) چار ہیں۔ 1_الف "ا" ، 2_واو "و" ، 3_چھوٹی یائے "ی" اور _بڑی یائے "ے"۔ یہ الفاظ کسی دوسرے حرف کے ساتھ مل کر آواز بناتے ہیں۔ مثلاً ب+ا= با ب+ی= بی ب+ے= بے، ب+و= بو وغیرہ
حروف بیان
ترمیمایسے حروف جو کسی وضاحت کے لیے استعمال کیے جائیں حروف بیان کہلاتے ہیں جیسے استاد نے شاگرد سے کہا کہ سبق پڑھو اس جملے میں کہ حرف بیان ہے۔
حوالہ جات
ترمیمویکی ذخائر پر حرف سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |