الیاس کشمیری، جسے مولانا الیاس کشمیری[1] اور محمد الیاس کشمیری[2] کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے، ایک پاکستانی عسکریت پسند تھے۔ ان کا تعلق القاعدہ اور حرکت الجہاد الاسلامی سے تھا، اور انہیں ایک اہم عسکری رہنما کے طور پر جانا جاتا تھا۔ ان پر مختلف ممالک، خصوصاً پاکستان، بھارت، اور امریکا میں دہشت گردانہ حملے کرنے کے الزامات تھے۔[3] اگست 2010ء میں امریکا نے انہیں عالمی دہشت گرد قرار دیا۔[4][5] 2011ء میں الیاس کشمیری ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔[6]

الیاس کشمیری

معلومات شخصیت
پیدائش 10 فروری 1964(1964-02-10)
آزاد کشمیر، پاکستان
وفات 3 جون 2011(2011-60-03) (عمر  47 سال)
شمالی وزیرستان، فاٹا، پاکستان
وجہ وفات ڈرون حملہ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت پاکستانی
عملی زندگی
مادر علمی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مفتی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں افغانستان میں سوویت جنگ   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

الیاس کشمیری 10 فروری 1964 کو پیدا ہوئے۔[7] انہوں نے نوجوانی میں پاکستانی فوج کی اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) میں شمولیت اختیار کی اور وہاں سے عسکری تربیت حاصل کی۔ انہوں نے 1980ء کی دہائی میں افغان-روس جنگ میں حصہ لیا، جہاں انہیں بارودی سرنگوں کا ماہر سمجھا جاتا تھا۔ جنگ کے بعد وہ حرکت الجہاد الاسلامی میں شامل ہو گئے۔

عسکریت پسندی اور القاعدہ میں کردار

ترمیم

الیاس کشمیری نے حرکت الجہاد الاسلامی میں شمولیت کے بعد افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقوں میں عسکری کارروائیوں کی قیادت کی۔ بعد میں وہ القاعدہ کے ساتھ منسلک ہو گئے اور انہیں ایک اہم جنگجو اور عسکری منصوبہ ساز کے طور پر جانا جانے لگا۔ وہ 313 بریگیڈ کے سربراہ تھے، جسے القاعدہ کے ساتھ تعاون کرنے والا ایک عسکری گروپ سمجھا جاتا تھا۔[8]

26/11 ممبئی حملوں میں کردار

ترمیم

الیاس کشمیری پر 26/11 ممبئی حملے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ انہوں نے بھارتی سرزمین پر ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کے خلاف بھارت میں کئی مقدمات درج تھے۔[9]

ہلاکت

ترمیم

الیاس کشمیری 3 جون 2011 کو وزیرستان میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے۔ ان کی ہلاکت کو القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا گیا۔[6]

حوالہ جات

ترمیم
  1. سید سلیم شہزاد (اکتوبر 2008)۔ "افغانستان: نئی-طالبان جنگی مہم"۔ Le Monde Diplomatique۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009 
  2. "پاکستان نے دہشت گرد رہنماؤں کو رہا کر دیا"۔ The ٹیلی گراف۔ کلکتہ، بھارت۔ پریس ٹرسٹ آف انڈیا۔ 22 فروری 2004۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009 
  3. "لیڈنگ ریسورس آف پاکستان"۔ ڈیلی ٹائم۔ 5 جون 2011۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 1 اگست 2011 
  4. ^ ا ب "الیاس کشمیری امریکی ڈرون حملے میں ہلاک، ہوجی کی تصدیق"۔ دا ٹائم آف انڈیا۔ 4 جون 2011۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2011 
  5. سید سلیم شہزاد (15 اکتوبر 2009)۔ "القاعدہ کی گوریلا چیف حکمت عملی"۔ ایشیا ٹائم آنلائن۔ 23 اگست 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 جنوری 2010 
  6. "الیاس کشمیری: القاعدہ کا عسکری رہنما"۔ بی بی سی۔ 5 جون 2011۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 جون 2011  [مردہ ربط]
  7. حامد میر (20 ستمبر 2009)۔ "کس طرح ایک سابق آرمی کمانڈو دہشت گرد بن گیا"۔ دی نیوز انٹرنیشنل۔ 24 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2009