حسن سردار
حسن سردار (انگریزی: Hassan Sardar) ایک پاکستانی بین الاقوامی فیلڈ ہاکی کھلاڑی ہیں جو پاکستان مردوں کی قومی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔ [1]
ذاتی معلومات | ||||||||||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
پیدائش | [1] کراچی، پاکستان | 22 اکتوبر 1957|||||||||||||||||||
تمغے
|
انھوں نے 1984 کے گرمائی اولمپکس میں مردوں کی قومی ہاکی ٹیم کے ساتھ سونے کا تمغا جیتا تھا۔
کراچی کے رہائشی حسن سردار نے حبیب پبلک ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی اور ایچی سن کالج لاہور سے گریجویشن کی. انھیں منطقی طور پر پاکستان کا اب تک کا سب سے بہترین سنٹر فارورڈ تصور کیا جاتا ہے۔انھوں نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1980 کی دہائی کے اوائل میں کیا تھا اور اپنا پہلا ورلڈ ہاکی کپ 1982 میں ممبئی، ہندوستان میں کھیلا تھا۔ وہ ایک باوقار مگر مخالف ٹیموں کے لیے خطرناک کھلاڑی رہے ہیں۔ انھوں نے کلیم اللہ خان، منظور جونیئر، حنیف خان اور سمیع اللہ خان کے ساتھ پاکستان کی طرف سے اب تک کی بہترین فارورڈ لائن کھیلی ہے۔ ورلڈ کپ کے 11 گول اسکور کرنے پر سردار کو مین آف دی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا اور پاکستان نے سونے کا تمغا جیت لیا۔
نئی دہلی میں 1982 میں ہونے والے ایشین گیمز میں، انھوں نے ہندوستان کو ہیٹ ٹرک سے کچلنے میں مدد کی جب سمیع اللہ کی کپتانی میں پاکستان نے 7-1 سے فتح حاصل کی۔ انھوں نے لاس اینجلس میں 1984 کے اولمپکس کھیلوں میں پاکستان کو سونے کے تمغے سے ہمکنار کیا۔ بعد میں انھوں نے پاکستانی ہاکی ٹیم کی قیادت سنبھالی۔ وہ پاکستان ہاکی ٹیم کے چیف سلیکٹر بھی رہ چکے ہیں۔ حسن سردار کو ہاکی کے سب سے بڑے 10 کھلاڑیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔
ٹیم مینجر حسن سردار
ترمیمہاکی ورلڈ کپ 2018 میں پاکستان کی قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد سے ٹیم مینجمنٹ کے استعفوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
ہاکی ٹیم کے کوچ توقیر ڈار کے بعد ٹیم مینیجر حسن سردار نے بھی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ اس کے متعلق حسن سردار کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ تک کے لیے ہاکی فیڈریشن سے معاہدہ کیا تھا، فیڈریشن میں مزید آگے کام نہیں کرنا چاہتا۔
واضح رہے کہ حسن سردار کی موجودگی میں قومی ٹیم نے ایشین گیمز، چیمپینز ٹرافی اور ورلڈ کپ میں شکست کھائی جبکہ ایشین چیمپینز ٹرافی میں ٹیم نے بارش کے باعث بھارت کے ساتھ ٹرافی شیئر کی تھی۔
قومی ہاکی ٹیم بھارت میں کھیلے جانے والے ورلڈ کپ 2018 میں پری کوارٹر فائنل مرحلے سے باہر ہو گئی تھی۔ ناک آؤٹ مرحلے میں قومی ٹیم کو بیلجیئم کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
چار مرتبہ کا ورلڈ چمپئن پاکستان اس ورلڈ کپ میں ایک میچ بھی نہ جیت سکا۔ پاکستان نے ایونٹ میں مجموعی طور پر چار میچز کھیلے، تین میں شکست ہوئی جبکہ ایک میچ برابر رہا۔
پاکستان ہاکی سے محبت
ترمیماولمپئین حسن سردار کی خواہش ہے کہ تعلیمی اداروں میں ہاکی ختم ہونے سے یہ کھیل کا زوال کا شکار ہوا، مراعات ملیں گی تو بچے ہاکی کی طرف آئیں گے۔
حسن سردار چاہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں سہولیات دی جائیں تاکہ کھیل میں بہتری آ سکے، پاکستان میں ٹیلنٹ ہے لیکن فائدہ اسی وقت ہے جب انھیں سہولیات دیں گے۔
حسن سردار چاہتے ہیں کہ انڈر 16 اور انڈر 18 کی ٹیمیں بنائیں جو تین، چار سال بعد تیار ہو جائیں، نوجوانوں کی فزیکل فٹنس پر توجہ دینی چاہیے۔
ایشائی کھیلیں 1982
ترمیمیکم دسمبر 1982 کو نئی دہلی کے نیشنل اسٹیڈیم میں بھارت اور پاکستان کے درمیان طلائی تمغے کے لیے میچ کھیلا گیا۔ اس مقابلے کی تمام ٹکٹیں ہاتھوں ہاتھ بک چکی تھیں۔ گراؤنڈ میں 'جے ہند' اور 'ہم جیتیں گے' کے فلک شگاف نعرے بلند ہو رہے تھے۔ بھارتی ٹیم کے لیے فضا سازگار تھی اور ان کی وزیر اعظم بھی میچ دیکھنے کے لیے آ چکی تھیں اور اپنے جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے موجود تھیں۔ اس میچ میں پاکستان کے خلاف ابتدا میں ہی ایک گول ہو گیا جس سے مہمان خصوصی کی آنکھوں میں چمک نظر آنے لگی۔
پاکستان ٹیم کے جوان بھارتی گول پر ٹوٹ پڑتے ہیں اور کلیم اللہ خان، منظور جونیئر، حنیف خان اور سمیع اللہ خان کے ساتھ ان جیسا جوان بھی بھارتی صفوں کی چیر پھاڑ میں لگ جاتا ہے۔ ایک بعد دوسرا گول ہوتا ہے۔ بھارت کا گول کیپر حواس باختہ ہو جاتا ہے۔ جب بھارت کو پانچواں گول ہوتا ہے تو بھارت کے نیشنل ٹی وی کا کیمرا مین مہمانوں کی گیلری میں اپنی وزیر اعظم کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے اور اسے بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بد دل وزیر اعظم اپنی ٹیم کی یہ درگت بنتے نہ دیکھ سکیں اور اٹھ کر چلی جاتی ہیں کیونکہ ان کے چلے جانے میں ہی ان کی بہتری تھی۔ پاکستان دو گول مزید کرتا ہے۔ جب فائنل سیٹی بجتی ہے تو اس معرکے میں پاکستان کے سات گول کے مقابلے میں بھارت صرف ایک گول کر پاتا ہے۔
طلائی تمغے پاکستان کی پوری ٹیم پہنتی ہے اور خوشیاں پورا پاکستان مناتا ہے۔ اس جیت کے چبوترے پر کھڑے سب سے خوش نوجوان حسن سردار تھے جنھوں نے اس میچ کو جیتے میں اہم کردار ادا کیا۔
ایوارڈز اور پہچان
ترمیم- 1984 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈبدست صدر پاکستان
- ستارہ امتیاز 2014 میں بدست صدر پاکستان ۔[2]
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- حسن سردار سائٹ پر أولمبيديا (انگریزی)
- حسن سردار سائٹ پر سبورتس رفرنس (مؤرشف) (انگریزی)
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "سپورٹس-ریفرنس ڈاٹ کام پر حسن سردار کا پروفائل"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2017
- ↑ جیو ڈاٹ ٹی وی کی ویب گاہ پر -پاکستان ڈے پر سول ایوارڈز حسن سردار کا ستارہ امتیاز ایوارڈ، 23 مارچ 2014 کو شائع ہوا، 30 اپریل 2017 کو حاصل کیا گیا