حسن نظامی نیشاپوری
حسن نظامی فارسی زبان کے شاعر اور مورخ تھے جو بارہویں اور تیرہویں صدی میں گذرے۔ وہ نیشا پور سے دہلی، ہندوستان ہجرت کر کے آئے تھے جہاں انھوں نے تاج المآثر کتاب لکھی جو دہلی سلطنت کی پہلی سرکاری تاریخ ہے۔ حسن نظامی کے خاندانی پس منظر کے بارے میں بہت کم معلومات میسر ہیں کیونکہ اس وقت نہ تو حسن نظامی اور اس کے اردگرد کے معاشرے کا کہیں کوئی تذکرہ ملتا ہے لیکن بعد میں " میر خوند "، "عبدالفضل " اور " کیتپ سلپی نے انھیں "صدرو الدین محمد بن حسن نظامی " کہہ کر پکارا ہے۔ جب کہ " ضیاء الدین بارانی " نے انھیں صدر نظامی کہا ہے۔ چودھویں صدی کے فارسی مؤرخ " حامد اللہ مصطفٰی " کے مطابق حسن نظامی فارسی شاعر " نظامی عروزی" کے بیٹے تھے لیکن اس دعویٰ کا کوئی بھی پختہ ثبوت نہیں ہے۔ نظامی اصل میں موجودہ ایران کے علاقے خراسان سے تعلق رکھتے تھے اور نیشا پور کے رہنے والے تھے۔ جب ان کا علاقہ خوارزم گرد و نواح کے تنازعات کے باعث غیر محفوظ ہو گیا تو انھوں نے امام رضا کے مزار پر حاضری دی اور اپنے مذہبی مبلغ محمد کوفی سے مشورہ طلب کیا۔ محمد کوفی نے انھیں نیشا پور چھوڑنے اور ہندوستان کی طرف ہجرت کرنے کا مشورہ دیا۔ بھارت کی طرف سفر کے دوران میں حسن نظامی غزنہ کے مقام پر بیمار پڑ گئے۔ وہ شیخ محمد شیرازی اور مجد الملک جو صرری جہاں کے دفتر میں تھا، کی دیکھ بھال سے صحت یاب ہوئے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ان دو اہم افسران نے حسن نظامی کی توقیر و تواضع میں اضافہ کیا جو ایک معزز خاندان اور شہرت رکھنے والے عالم تھے۔ غزنہ میں قیام کے دوران میں حسن نظامی نے سنا کہ قطب الدین ایبک غوری حکمران دہلی تارکین وطن کے ساتھ نرم برتاؤ رکھتا ہے۔ اس نے وہاں دہلی میں اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔ نظامی 1206ء میں غوری بادشاہ محمد غور کے قتل کیے جانے سے کچھ عرصہ قبل دہلی پہنچ گئے۔ ابتدا میں حسن نظامی نے شراف المک کے ساتھ قیام رکھا جو دہلی کے صدر دفتر میں تھا۔ جب نظامی روزگار کی تلاش کر رہے تھے تو ان کے دوست نے انھیں مشورہ دیا کہ وہ ہندوستان میں مسلم فتح کی تاریخ مرتب کریں اور قطب الدین ایبک کی کامیابیوں کو اجاگر کریں۔ غورید بادشاہ کی وفات کے بعد قطب الدین ایبک فوراً دہلی سلطنت کا پہلا حکمران بن گیا اور اس مقصد کے لیے پہلا فرمان جاری کیا۔[2]
حسن نظامی نیشاپوری | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | نیشاپور |
تاریخ وفات | سنہ 1217ء [1] |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | فارسی |
درستی - ترمیم |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ ناشر: او سی ایل سی — وی آئی اے ایف آئی ڈی: https://viaf.org/viaf/57713175/ — اخذ شدہ بتاریخ: 25 مئی 2018
- ↑ Iqtidar Husain Siddiqi (2010)۔ Indo-Persian Historiography Up to the Thirteenth Century۔ Primus Books۔ ISBN:978-81-908918-0-6۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-28
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت)
کتابیات
ترمیم- Iqtidar Husain Siddiqi (2010)۔ Indo-Persian Historiography Up to the Thirteenth Century۔ Primus Books۔ ISBN:978-81-908918-0-6۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-28
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - Khaliq Ahmad Nizami (1983)۔ On history and historians of medieval India۔ Munshiram Manoharlal۔ OCLC:832916392
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت) - Peter Jackson (2003)۔ The Delhi Sultanate: A Political and Military History۔ Cambridge University Press۔ ISBN:978-0-521-54329-3۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-28
{{حوالہ کتاب}}
: پیرامیٹر|ref=harv
درست نہیں (معاونت)