حلیمہ رفیق (23 مارچ، 1997 – 13 جولائی، 2014) ملتان، پنجاب، پاکستان سے تعلق رکھنے والا ایک پاکستانی کرکٹ کھلاڑی تھی۔ حلیمیہ نے ملتان کرکٹ کلب کے چیئرمین مولوی محمد سلطان عالم انصاری پر ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کرکٹ میچ کے دوران میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا، جس کے لیے اس کی خاتون ساتھی نے بھی سپورٹ کیا تھا، لیکن اس کے بعد عالم انصاری نے ان پر 20 ملین ڈالر کا مقدمہ چلایا تھا۔ [1][2] حلیمہ رفیق نے 13 جولائی 2014 کو تیزاب پی لیا جس کی وجہ سے اس کی وفات ہو گئی۔

حلیمہ رفیق
شخصی معلومات
پیدائش 23 مارچ 1997ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 جولا‎ئی 2014ء (17 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ملتان   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ کرکٹ کھلاڑی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کھیل کرکٹ   ویکی ڈیٹا پر (P641) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حلیمہ رفیق
ذاتی معلومات
پیدائش23 مارچ 1997(1997-03-23)
ملتان، پنجاب، پاکستان
وفات13 جولائی 2014(2014-70-13) (عمر  17 سال)
ملتان، پنجاب، پاکستان

کیریئر

ترمیم

جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات

ترمیم

حلیمہ نے ایک کرکٹ میچ کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ کرکٹ ٹیم میں بھرتی کرنے والوں کے ہاتھوں جنسی ہراسانی کا نشانہ بنی ہے۔ [3][4] مبینہ ملزم مولوی محمد سلطان عالم انصاری تھا، جو ایک 70 سالہ وکیل، سابق جج اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ سے ملتان سے پی پی 161 سے منتخب ہونے والے ایم پی اے اور پنجاب صوبائی اسمبلی کے رکن بھی تھے۔۔[5] حلیمہ نے دعوی کیا کہ عالم انصاری نے ٹیم کے سلیکٹر محمد جاوید کے ساتھ مل کر علاقائی اور قومی کرکٹ دونوں ٹیموں کے لیے نامزد ہونے کے عوض جنسی استحصالکا مطالبہ کیا۔ [6] حلیمہ نے بتا کہ جب اسے اس نے ان ہراساں کرنے والوں کا پردہ فاش کیا ہے تب سے انھیں دھمکی دی جارہی تھی۔ 2013 میں، رفیق، سیما جاوید، حنا غفور، کرن ارشاد اور صبا غفور نے دعوی کیا تھا کہ ان پر ملتان کرکٹ بورڈ دباؤ ڈال رہا ہے۔

اس کے بعد عالم انصاری نے حلیمہ پر جھوٹے الزامات لگانے اور اقدام ہتک عزت کی وجہ سے دو کروڑ پاکستانی روپوں کاکے ہرجانے کا کیس کر دیا۔ - [] خواتین کو ہراساں کرنے کا کیس ملتان کی ضلعی عدالت میں جھوٹا اور محرک قرار پایا جہاں متعلقہ خواتین اور ٹی وی چینلز کو جھوٹا قرار دیا گیا اور یہ قرار دیا گیا کہ سلطان عالم ایک شریف آدمی ہیں اور انھوں نے (ٹی وی پر ان کے چینلز پر مبینہ خواتین کو ہراساں کرنے کی غلط رپورٹنگ کی وجہ سے)اس سلسلے میں ان کو ہونے والی تکلیف کے لیے غیر مشروط معافی مانگی۔ ) -

اتوار 13 جولائی، 2014 کو حلیمہ رفیق نے تیزاب پی کر خودکشی کرلی۔ [7] حلیمہ کے والد، محمد رفیق نے ملتان کرکٹ بورڈ کے عہدے داروں (بشمول عالم انصاری) پر کرکٹ کیمپ کی تربیت کے دوران میں نوعمر نوعمر کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔[8][9] حلیمہ کے بھائی رشید رفیق نے نشتر اسپتال پر غفلت کا الزام عائد کیا کہ ایمرجنسی روم کی غفلت کی وجہ سے حلیمہ کا انتقال ہوا۔ [10][11]

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Cricketer commits suicide after sexual harassment"۔ 17 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2014 
  2. "Court summons TV channel owner in defamation case"۔ 29 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2021 
  3. "Cricketer commits suicide after sexual harassment"۔ 17 جولا‎ئی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جولا‎ئی 2014 
  4. "Court summons TV channel owner in defamation case"۔ 29 نومبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2021 
  5. MULTAN (PP-160 to PP-169)
  6. Family tells of Pakistan teen cricketer's 'suicide' after sex-pest row
  7. "Woman Cricketer Halima Rafiq commits suicide"۔ 10 اکتوبر 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2021 
  8. "Teen Female Cricketer Dies Under Mysterious Circumstances"۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2021 
  9. Teenage cricketer Halima Rafique dies under mysterious circumstances
  10. Cricketer Haleema Rafique's kin blame death on doctors
  11. Under threat: Haleema’s family moves court plea to register FIR