پیدائش: 1919 انتقال:جنوری 2004ء

عبد الحمید جتوئی(انگریزی: Abdul Hameed Jatoi) پاکستان کے سندھ سے تعلق رکھنے والے بزرگ سیاست دان اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کے والد ہیں۔

حالات زندگی

ترمیم

عبد الحمید جتوئی دادو کے گاؤں بیٹو جتوئی میں پیدا ہوئے۔ تین مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے والے اپنے مخصوص انداز اور فکر کی وجہ سے گذشتہ چار دہائیوں تک سندھ کی سیاست پر چھائے رہے۔[1]

انھوں نے مغربی پاکستان اسمبلی میں ون یونٹ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ اور شیخ مجیب کے چھ نکات کی حمایت کی تھی۔ وہ جی ایم سید اور میر غوث بخش بزنجو کے فکری ساتھی سمجھے جاتے تھے۔

حمید جتوئی نے ہمیشہ حزب مخالف کا ساتھ دیا اور حکومت پر تنقید کو شیوہ بنائے رکھا۔ انھوں نے خود کبھی سرکاری عہدہ نہیں قبول نہیں کیا تاہم ان کی سیاست کے طفیل ان کے بیٹے لیاقت جتوئی تین مرتبہ وزیر اور ایک مرتبہ وزیر اعلی سندھ رہے۔

جتوئی کا شمار سندھ کے بڑے قوم پرست رہنماؤں میں ہوتا ہے۔ ساٹھ کے آخری عشرے میں جب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی بنائی تو وہ اس میں شامل ہو گئے۔ لیکن آگے چل کر ان کے اور بھٹو کے درمیاں اختلاف پیدا ہو گئے اور وہ پہلے سندھی رہنما تھے جنھوں نے قومی اسمبلی میں ذوالفقار علی بھٹو کی مخالفت کی۔ جس کی پاداش میں انھیں گرفتار بھی کیا گیا لیکن عدالت نے ان کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا۔

اس واقعہ کے بعد وہ بھٹو اور پیپلز پارٹی کی سیاست کے مخالف ہو گئے اور آخر وقت تک اس موقف پر قائم رہے۔ انھوں نے مسلم لیگ کی جونیجو حکومت اور بعد میں نواز شریف حکومت کی حمایت کی۔ ضیاء دور میں جب پیپلز پارٹی زیر عتاب تھی تب سندھ میں سیاسی خلا کو پر کرنے کے لیے محتلف سیاست دانوں، خاص طور پر قوم پرستوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انھوں نے ایسے وقت میں وجود میں آنے والے سندھ قومی اتحاد کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔[2]

انیس سو پچاسی میں غیر جماعتی انتخابات کے بعد جب ملک میں مارشل لا ہٹانے کے لیے اسمبلی کے اندر تحریک چلی تب جتوئی نے حاجی سیف اللہ کے ساتھ ملکر اہم کردار ادا کیا۔ حمید جتوئی آخر تک کالاباغ ڈیم کے مخالف رہے۔

وفات

ترمیم

حميد گردوں کی تکلیف کی وجہ سے جنوری 2004 ٕ کو انتقال ہوا۔ [3]

حوالہ جات

ترمیم