"ابن کثیر مکی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م clean up, replaced: ← (10), ← using AWB
(ٹیگ: القاب)
م اضافہ مواد
سطر 1:
عبداللہ بن کثیر الداری المکی ابو سعید القاری مولی عمرو بن علقمۃ الکنانی۔جو [[قراء سبعہ]] میں شمار ہوتے ہیں
 
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔بہرحال یہ علقمۃ الکنانی کے بیٹے عمرو کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ابو الزبیر المکی سے حدیث روایت کرتے تھے اور [[مجاہد بن جبیر]] سے بھی اور انھیں سے قرآن بھی پڑھا تھا اور ابو النہال عبدالرحمن بن مطعم سے اور عکرمہ حضرت ابن عباس کے آزاد کردہ غلام سے بھی حدیثیں روایت کرتے تھے۔ صرف عمر وا لدوانی نے کہا ہے کہ انھوں نے قرأت حاصل کی تھی۔ عبداللہ بن السائب المخزومی سے مگر مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔
=== اسم ===
عبد الله بن كثير، ابو معبد المكی الداری
 
=== ولادت ===
انکی ولادت 45 ہجری مکہ مکرمہ میں ہوئی بہت سے صحابہ کو انہوں نے دیکھا تھا
 
=== صحابہ سے ملاقات ===
ان صحابہ سے ملاقات اور روایت ثابت ہے
 
عبد الله بن زبير، ابو ايوب انصاری، انس بن مالك، مجاہد بن جبر ودرباس مولى ابن عباس
 
=== شیوخ ===
عبد الله بن السائب، اورمجاہد بن جبر ودرباس ان کے اساتذہ مین شامل ہیں
 
=== شاگرد ===
اسماعيل بن عبد الله القسط، اسماعيل بن مسلم، جرير بن حازم، حارث بن قدامہ، حمّاد بن سلمہ، حمّاد بن زيد، خالد بن القاسم،خليل بن احمد، سليمان بن المغيرہ، شبل بن عباد، اور ان کے بیٹےصدقہ بن عبد الله بن كثير، طلحہ بن عمرو، عبد الله بن زيد بن يزيد،عبد الملك بن جريج،علی بن الحكم، عيسى بن عمر الثقفی،قاسم بن عبد الواحد،قزعہ ابن سويد، قرة بن خالد،مطرف بن معقل، معروف بن مشكان، ہارون بن موسى، وہب بن زمعہ، يعلى بن حكيم، ابن أبی فديك، ابن أبی مليكہ، سفيان بن عيينہ، رحّال، اورابو عمرو بن العلاء
 
=== نسبت ===
[[مکہ مکرمہ]] میں یہ عطر فروشی کرتے تھے۔ اہل مکہ عطر فروش کو [[الداری]] کہتے تھے۔ بعض کے نزدیک وہ تمیم کی ایک شاخ داری بن ہانی کی اولاد میں سے تھے۔ اس لئے ان کو الداری کہتے ہیں۔
 
مشہور یہ ہے کہ انھوں نے [[مجاہد بن جبیر]] سے قرأت سیکھی تھی۔ امام بخاری نے بھی یہی لکھا ہے کہ عبداللہ بن کثیر المکی نے قرأت مجاہد سے حاصل کی تھی۔ یہ عجمی الاصل ملک رے کے رہنے والے تھے۔ [[120ھ]] میں وفات پائی۔<ref>مقدمات فی علم القراءات،مؤلفین: محمد احمد مفلح القضاة، احمد خالد شكرى، محمد خالد منصور،ناشر: دار عمار - عمان (الاردن)</ref>
== اِمام عبداللہ بن کثیر المکی کے متعلق اکابرین کی رائے ==
* (1)۔إمام المکیین في القراء ۃ ’’قراء ت میں، مکہ میں رہنے والے لوگوں کے امام ہیں۔‘‘ (<ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197)</ref>
* (2)۔امام ابن معین نے کہا: ’ثقہ‘ (معرفۃ القراء الکبار: 1؍198)<ref>معرفۃ القراء الکبار:1؍197</ref>
* (3)۔امام ابن سعد﷫نے کہا: ابن کثیر المقرئ ثقۃ، لہ أحادیث صالحۃ ’’ابن کثیر المقری ثقہ ہیں ان کی بیان کردہ احادیث صحیح ہیں۔‘‘ (<ref> الطبقات الکبریٰ: 5؍484، معرفۃ القراء الکبار: 1؍203، سیرأعلام النبلاء: 5؍319، تہذیب الکمال: 10؍439)
</ref>
* (4)۔امام علی بن مدینی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ (تہذیب الکمال: 10؍439، سیر أعلام النبلاء: 5؍319)
* (54)۔امام نسائی﷫نےعلی بن مدینی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ (<ref>تہذیب الکمال: 10؍440،10؍439، سیر أعلام النبلاء : 5؍319)</ref>
* (45)۔امام علی بن مدینی﷫نےنسائی﷫نے کہا : ’ثقہ‘ (<ref>تہذیب الکمال: 10؍439،10؍440، سیر أعلام النبلاء : 5؍319)</ref>
* امام ابن کثیر کے دو شاگرد ہیں
(1) [[امام البزی]]﷫