"سورہ روم" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر
م ←‏تاریخی پس منظر: افریقہ + خودکار درستی املا using AWB
سطر 35:
جو پیشین گوئی اس سورت کی ابتدائی آیات میں کی گئی ہے، وہ قرآن مجید کے کلام{{زیر}} ال{{ا}}ہی ہونے اور محمد {{درود}} کے رسول{{زیر}} برحق ہونے کی نمایاں ترین شہادتوں میں سے ایک ہے۔ اسے سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ان تاریخی واقعات پر ایک تفصیلی نگاہ ڈالی جائے جو ان آیات سے تعلق رکھتے ہیں:
 
نبی {{درود}} کی نبوت سے 8 سال پہلے کا واقعہ ہے کہ قیصر{{زیر}} روم [[ماریس]] (Mauric) کے خلاف بغاوت ہوئی اور ایک شخص [[فوکاس]] (Phocas) تخت{{زیر}} سلطنت پر قابض ہو گیا۔ اس شخص نے پہلے تو قیصر کی آنکھوں کے سامنے اس کے پانچ بیٹوں کو قتل کرایا، پھر خود قیصر کو قتل کراکے باپ بیٹوں کے سر [[قسطنطنیہ]] میں برسر{{زیر}} عام لٹکوادیے، اور اس کے چند روز بعد اس کی بیوی اور تین لڑکیوں کو بھی مروا ڈالا۔ اس واقعے سے ایران کی [[ساسانی سلطنت]] کے بادشاہ [[خسرو پرویز]] کو روم پر حملہ آور ہونے کے لیے بہترین اخلاقی بہانہ مل گیا۔ قیصر ماریس اس کا محسن تھا۔ اسی کی مدد سے پرویز کو ایران کا تخت نصیب ہوا تھا۔ اسے وہ اپنا باپ کہتا تھا۔ اس بنا پر اس نے اعلان کیا کہ میں غاصب فوکاس سے اس ظلم کا بدلہ لوں گا جو اس نے میرے مجازی باپ اور اس کی اولاد پر ڈایا ہے۔ 603ء میں اس نے سلطنت روم کے خلاف جنگ کا آغاز کیا اور چند سال کے اندر وہ فوکاس کی فوجوں کو پے در پے شکستیں دیتا ہوا ایک طرف [[اناطولیہ|ایشیائے کوچک]] میں [[ایڈیسا]] (موجودہ [[اورفا]]) تک اور دوسری شام میں [[حلب]] اور [[انطاکیہ]] تک پہنچ گیا۔ روم کے اعیان{{زیر}} سلطنت یہ دیکھ کر کہ فوکاس ملک کو نہیں بچا سکتا، [[افریقہافریقا]] کے گورنر سے مدد کے طالب ہوئے۔ اس نے اپنے بیٹے [[ہرقل]] (Heraclius) کو ایک طاقت ور بیڑے کے ساتھ قسطنطنیہ بھیج دیا۔ اس کے پہنچتے ہی فوکاس معزول کر دیا گیا، اس کی جگہ برقل قیصر بنایا گیا، اور اس نے برسر اقتدار آکر فوکاس کے ساتھ وہی کچھ کیا جو اس نے ماریس کے ساتھ کیا تھا۔ یہ 610ء کا واقعہ ہے اور یہ وہی سال ہے جس میں نبی {{درود}} اللہ تعالٰی{{ا}} کی طرف سے منصب{{زیر}} نبوت پر سرفراز ہوئے تھے۔
 
خسرو پرویز نے جس اخلاقی بہانے کو بنیاد بنا کر جنگ چھیڑی تھی، فوکاس کے عزل و قتل کے بعد وہ ختم ہو چکا تھا۔ اگر واقعی اس کی جنگ کا مقصد غاصب فوکاس سے اس کے ظلم کا بدلہ لینا ہوتا تو اس کے مارے جانے پر اسے نئے قیصر سے صلح کر لینی چاہیے تھی۔ مگر اس نے پھر بھی جنگ جاری رکھی اور اب اس جنگ کو اس نے [[مجوسیت]] اور [[عیسائیت|مسیحیت]] کی مذہبی جنگ کا رنگ دیا۔ عیسائیوں کے جن فرقوں کو [[رومی سلطنت]] کے سرکاری کلیسا نے ملحد قرار دے کر سالہا سال سے تختۂ ستم بنا رکھا تھا (یعنی [[نسطوری]] اور [[یعقوبی]] وغیرہ) ان کی ساری ہمدردیاں بھی مجوسی حملہ آوروں کے ساتھ ہو گئیں۔ اور [[یہودی|یہودیوں]] نے بھی مجوسیوں کا ساتھ دیا، حتی{{ا}} کہ خسرو پرویز کی فوج میں بھرتی ہونے والے یہودیوں کی تعداد 26 ہزار تک پہنچ گئی۔