"علی احمد صابر کلیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
(ٹیگ: القاب)
سطر 8:
آپ 19؍ [[ربیع الاول]] 592ھ میں ملتان کے ایک مقام کوتوال میں پیدا ہوئے پرورش و پرداخت والدہ ماجدہ کی نگرانی میں ہوئی۔ <ref>تاریخ مشائخ چشت از محمد زکریا المہاجر المدنی صفحہ 180ناشر مکتبہ الشیخ کراچی</ref>
== بیعت و خلافت ==
آٹھ سال کی عمر میں آپ اپنے ماموںکی خدمت میں پاکپتن آ گئے۔ 603ہجری میں ان سے بیعت کی۔علوم عقلیہ و نقلیہ کی تحصیل بابا گنج شکر کی نگرانی میں فرمائی اور یگانہ روزگار ہوئے۔بابا گنج شکرنے آپ کو بیعت و خلافت عطا کر کے مخلوق کی رشد و ہدایت کے لئے کلیر شریف روانہ فرمایا۔ باوجود یکہ آپ پر شوق و حال کا غلبہ رہتا تھا اور تجرید و تفرید کی زندگی رکھتے تھے مگر عائد کردہ فرائض کو بحسن و خوبی انجام دیا اور دین و سنیت کی ایسی شمع روشن کی کہ اس کی لو کبھی مدہم نہ ہوئی۔ منقول ہے کہ آپ ایک طویل عرصہ تک ماموں جان کے لنگر خانے کاکے نگراں رہے مگر وہاں سے ایک دانا بھی نہ کھایا اور اس کے بعد سے آپ کا لقب صابر ہو گیا۔ بارہ سال تک کلیر میں گولر کی شاخ پکڑ کر عالم تحیر میں کھڑے رہے مگر پائے عزیمت میں جنبش تک نہ آئی۔ جس پر نگاہ جمال ڈالتے وہ باکمال ہو جاتا اور جس چیز پر نگاہ قہر ڈالتے وہ خاکستر ہو جاتی ۔ حضرت بابا صاحب نے فرمایا تھا کہ میرے سینے کا علم نظام الدین کے پاس ہے اور دل کا علم علاء الدین کے پاس ہے۔<ref>خزینۃ الاصفیاءجلد دوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 153مکتبہ نبویہ لاہور</ref>
 
== وصال ==
آپ کی تاریخ وصال 13؍ ربیع الاول 690ھ ہے مزار مقدس سرزمین کلیر ضلع سہارن پور میں نہر گنگ کے کنارے پرمرجع انام ہے۔ سلسلۂ چشتیہ کی دوسری سب سے بڑی شاخ آپ ہی کی نسبت سے صابری کہلاتی ہے اور آپ کے سلسلہ میں اتنے اولیاء و علماء پیدا ہوئے کہ شمار ناممکن ہے۔ آپ دوران سماع واصل بحق ہوئے<ref>خزینۃ الاصفیاء جلددوم، غلام سرور لاہوری،صفحہ 159مکتبہ نبویہ لاہور</ref>