"جون آف آرک" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 53:
ڈوفن نے جان کے جوش و جذبے کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھا اور یہ سوچا کہ سپاہیوں پر ایک پر جوش لڑکی کی تلقین کا اچھا اثر پڑے گا۔ چنانچہ اس نے جون کو فوج کی کمانڈ دے دی۔
=== بحیثیت فوجی ===
[[تصویر:Portrait jeanne d'arc.jpg|تصغیر|جان (جینی) ڈی آرک]]
جان نے [[10 اپریل]] [[1428ء]] کو فوجی وردی پہنی اور ایک ہاتھ میں [[تلوار]] اور دوسرے ہاتھ میں [[جھنڈا]] لیا۔ جھنڈا اس نے خود تیار کیا تھا اور اس پر [[حضرت عیسی علیہ السلام]] (Jesus) کا نام لکھا تھا۔ جون نے دس ہزار فرانسیسی فوجیوں کو ساتھ لیا اور [[اوغلیوں]] کے شہر پر حملہ کر دیا۔ یہ شہر انگریزوں کے قبضے میں تھا۔ لطف کی بات یہ ہے کہ دوسری طرف بھی عیسائی لشکر تھا۔ اس لیے یہ کوئی مذہبی جنگ نہیں بلکہ قومی جنگ تھی۔
 
سطر 63 ⟵ 64:
[[1428ء]] میں کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن کے باعث فرانس کا [[بشپ]] [[جین لمٹائر]] (Jean Lemaire) جون کا دشمن ہو گیا۔ وہ جون سے حسد کرتا تھا۔ وجہ یہ تھی کہ [[بادشاہ]] (ڈوفن) اب جان پر زیادہ اعتبار کرنے لگا تھا اور ہر معاملے میں جون سے مشورہ لیتا۔ چنانچہ جب بشپ سے تحقیقاتی شعبے کے انچارج کا عہدہ لے کر جون کو دے دیا گیا تو وہ جون کا دشمن ہو گیا۔ اس نے درپردہ فرانس کے دشمنوں یعنی انگریزوں سے رابطہ کیا اور انگریزوں اور ڈیوک آف برگنڈی یعنی فلپ کے ساتھ مل کر جون کو مارنے کے منصوبے بنانے لگا۔جان کی سب سے بڑی خواہش [[پیرس]] (Paris) کو انگریز غاصبوں کے چنگل سے آزاد کرانا تھا۔ اسی لیے اس نے [[1429ء]] میں ستمبر کے مہینے میں پیرس کو چھڑانے کے لیے بار بار حملے کیے مگر اسے ناکامی ہوئی۔
== وفات ==
[[تصویر: Stilke Hermann Anton - Joan of Arc's Death at the Stake.jpg|تصغیر|جینی ڈی آرک کی موت]]
مئی [[1430ء]] میں جون نے [[کومپیئنئے]] (Compiègne) کے محصور شہر پر حملہ کیا۔ اس نے اپنی طاقت کا غلط اندازا لگایا تھا چنانچہ وہ شکست کھا گئی اور انگریزوں کے ہاتھوں گرفتار ہو گئی۔ اب تو اس کے دشمنوں کو اس سے بدلہ لینے کا موقع مل گیا تھا۔ ڈیوک آف برگینڈی نے [[کلیسا]] سے کہا کہ وہ جون پر مقدمہ چلائے بغیر ہی اسے ختم کر دیں۔ مگر کلیسا کو اس بات کا بخوبی اندازا تھا کہ جون کو اگر بغیر مقدمہ چلائے انکوزیشن کے حوالے کر دیا گیا تو لوگ بھڑک اٹھیں گے۔ انکوزیشن کلیسا کا ایک بدنام ترین ذیلی ادارہ تھا جس میں کلیسا کے باغیوں کو اذیت دے کر مارا جاتا اور کہا جاتا تھا کہ ایسا کرنے سے ان لوگوں کی روح عذاب سے بچ جاتی ہے۔ شروع میں یہودی اس کا نشانہ تھے۔ جب [[اندلس]] پر عیسائیوں نے قبضہ کیا تو مسلمانوں پر اس ادارے نے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ دیے اور سچے عیسائی بھی اپنے اس ادارے کے ظلم و ستم کا شکار بنے۔ بعد میں سائنس دانوں پر بھی اسی ادارے نے ظلم و ستم کیے۔ چنانچہ ایک طویل اور شرم ناک مقدمہ جون پر چلایا گیا۔ جان پر الزام لگائے گئے کہ اس نے عورت ہونے کے باوجود مردانہ جنگی کپڑے پہنے۔ اس الزام کے جواب میں جان نے کہا کہ زنانہ کپڑے پہن کر جنگ نہیں لڑی جا سکتی۔ ایک اور الزام جو جان پر لگایا گیا وہ یہ تھا کہ جون نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ مقدس روحوں سے ہم کلام ہوئی ہے۔ انہوں نے جب جان سے مقدس روحوں کا حلیہ پوچھا تو جان نے جو حلیہ ججوں کو بتایا وہ درست تھا اور وہ حلیہ ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا جو آج تک عام عوام کے سامنے نہ لائی گئیں تھیں اور نہ کسی عام آدمی کو یہ بات پتا چل سکتی تھی۔ جان کے [[جج]] دو تھے۔ ایک کا نام [[کاشین]] (Cauchon) تھا جو [[بووے]] کا [[پادری]] تھا اور دوسرا بشپ وہ جین لیمٹائر تھا جو پہلے ہی جان کا دشمن تھا۔ انھوں نے [[21 فروری]] سے [[24 مارچ]] تک جون پر بے انتہا تشدد کیا اور اسے کہا کہ وہ اس بات سے دستبردار ہو جائے کہ اس نے خدا اور مقدس روحوں سے بات کی ہے مگر جون نہ مانی۔ چنانچہ بووے کے پادری نے جون کو جادوگرنی قرار دیا اور [[30 مئی]] [[1431ء]] کو "رواں" کے بازار عام میں اس کو ٹکٹکی سے باندھ کر جلا دیا گیا۔ جان ان سے اپنا قصور پوچھتی رہی۔