"نیوٹرون" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Shuaib-bot (تبادلۂ خیال) کی ترامیم BukhariBot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
م درستی املا بمطابق فہرست املا پڑتالگر + ویکائی
سطر 1:
'''نیوٹرون''' (Neutron) [[جوہر|ایٹم]] کے مرکزے (Nucleus) میں موجود ایک ذرہ ہوتا ہے۔
[[Image:Neutron quark structure.svg|thumb|left|250px|ہر نیوٹرون ایک اپ اور دو ڈاون [[کوارک]] سے بنا ہوتا ہے۔ اسکےاس کے برعکس ہر [[اولیہ (جوہر)|پروٹون]] میں دو اپ اور ایک ڈاون کوارک ہوتا ہے۔]]
یہ مادے کا [[بنیادی ذرہ]] ہے جس پر کوئی برقی چارج (Charge) نہیں ہوتا. یہ 1932 میں ایجاد ہوا تھا۔ ہر نیوٹرون ایک up quark اور دو down quark سے ملکر بنا ہوتا ہے۔ نیوٹرون کے ان تینوں ذیلی ذرات پر [[نیوکلیئر قوت]] کے تین مختلف کلر چارج ہوتے ہیں۔ <br />
تین کوارک کے مجموعے کو [[baryon]] کہتے ہیں۔ [[اولیہ (جوہر)|پروٹون]] کی طرح نیوٹرون بھی ایک بیریون ہوتا ہے۔ (اسکےاس کے برعکس ایک کوارک اور ایک اینٹی کوارک کا مجموعہ میزون کہلاتا ہے۔ بیریون اور میزون دونوں ہیڈرون کے خاندان کے رکن ہیں۔)
 
دنیا کے ہر [[جوہر|ایٹم]] میں نیوٹرون موجود ہوتا ہے سوائے [[آبساز|ہائیڈروجن]]<sup>1</sup> کے۔ ہائیڈروجن کے دوسرے [[ہمجا]] یعنی [[ڈیوٹیریئم]] اور [[ٹرائیٹیئم]] میں بھی نیوٹرون موجود ہوتا ہے۔ اسکیاس کی وجہ یہ ہے کہ پروٹون پر مثبت (positive) چارج ہوتا ہے اس لیے مرکزے ([[نویہ (ضد ابہام)|nucleus]]) میں ہر پروٹون دوسرے پروٹون کو دھکیلتا ہے اور مرکزہ نا پائیدار ہو جاتا ہے۔ نیوٹرون کی موجودگی میں نیوکلیئر قوت، دفع (repulsion) کی قوت پر حاوی ہو جاتی ہے اور مرکزہ پائیدار ہو جاتا ہے۔ اندازہ کیا جاتا ہے کہ اگر [[strong nuclear force]] صرف دو فیصد اور زیادہ طاقتور ہوتی تو شایئد نیوٹرون کے بغیر بھی مرکزہ پائیدار ہوتا۔
 
[[شمصر|ہیلیئم]]<sup>3</sup> میں دو پروٹون کو جوڑنے کے لیے صرف ایک نیوٹرون کافی ہوتا ہے لیکن بھاری ایٹموں کے مرکزوں کو جڑا رہنے کے لیے پروٹونوں کی تعداد سے کہیں زیادہ تعداد میں نیوٹرونوں کی ضرورت ہوتی ہے مثلاً [[یورینیئم]]<sup>235</sup> میں 92 پروٹونوں کو جوڑے رکھنے کے لیے 143 نیوٹرونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
==پائیداری==
نیوٹرون ایٹم کے مرکزے کے اندر ہی پائیدار ہوتا ہے اور مرکزے سے باہر آنے کے بعد ناپائیدار ہو جاتا ہے اور اسکیاس کی [[نصف حیات]] لگ بھگ 15 منٹ ہوتی ہے۔<br />
ناپائیدار ایٹمی ذروں میں یہ سب سے زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔<br />
ایٹم کا مرکزہ بنانے کے لیے پروٹونوں کی ایک خاص تعداد نیوٹرونوں کی ایک مقررہ تعداد سے ہی ملاپ کر سکتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں کسی بھی تعداد میں پروٹون اور نیوٹرون ملکر مرکزہ نہیں بنا سکتے۔ مثال کے طور پر دو پروٹون اور دو نیوٹرون کے ملنے سے [[ہیلیئم]]<sup>4</sup> کا مرکزہ بنتا ہے جو بے حد پائیدار ہوتا ہے۔ اسی طرح 8 پروٹون اور 8 نیوٹرون سے مل کر بننے والا [[آکسیجن]] کا مرکزہ بھی پائیدار ہوتا ہے۔ لیکن 4 پروٹون اور 4 نیوٹرون سے ملکر بننے والا [[بریلیئم]]<sup>8</sup>، یا 9 پروٹون اور 9 نیوٹرون سے ملکر بننے والا [[فلورین]]<sup>18</sup>
یا 19 پروٹون اور 19 نیوٹرون سے ملکر بننے والا [[پوٹاشیئم]]<sup>38</sup> انتہائی نا پائیدار ہوتا ہے۔<br />
کوئی ایسا ایٹمی مرکزہ وجود نہیں رکھتا جس کا ماس نمبر 5 یا 8 ہو۔ یعنی دو پروٹون اور تین نیوٹرون ملکر ہیلیئم<sup>5</sup> نہیں بنا سکتے۔ اسی طرح دو نیوٹرون اور تین پروٹون ملکر [[لیتھیئم]]<sup>5</sup> نہیں بنا سکتے۔ [[بریلیئم]]<sup>8</sup> اور [[لیتھیئم]]<sup>8</sup> بھی کوئی وجود نہیں رکھتے۔
سطر 18:
 
==نیوٹرون کی دریافت==
[[1920ء]] میں [[ایرنسٹ ردرفورڈ]] Ernest Rutherford نے نیوٹرون کی موجودگی کا خیال ظاہر کیا تھا۔ لیکن اسکااس کا خیال تھا کہ مرکزے (nucleus) کے اندر کچھ [[برقیہ|الیکٹران]] بھی ہوتے ہیں جو اتنے ہی پروٹونوں کا چارج ذائل کرنے کا سبب بنتے ہیں مثلاً [[نطرساز|نائٹروجن]] کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ اس کے مرکزے میں 14 پروٹون اور سات الیکٹرون ہوتے ہیں اس طرح [[نطرساز|نائٹروجن]] کے مرکزے کا چارج 7+ ہے اور کمیت 14 [[جوہری کمیتی اکائی|amu]] ہے۔ سات الیکٹرون اسکےاس کے علاوہ ہوتے ہیں جو مرکزے کے باہر چکر کاٹتے رہتے ہیں اور اس طرح ایٹم تعدیلی (neutral) ہو جاتا ہے۔
 
مگر [[1930ء]] میں [[روس]] کے دو طبیعیات دانوں Viktor Ambartsumian اور Dmitri Ivanenko نے [[ریاضیات]] سے ثابت کر دیا کہ مرکزے میں کوئی الیکٹران نہیں ہو سکتا کیونکہ [[کوانٹم میکانکس]] کے مطابق الیکٹران جیسے ہلکے ذرے کو مرکزے جیسی چھوٹی جگہ میں کسی بھی توانائی پر محدود نہیں کیا جا سکتا۔ (آجکلآج کل یہ سمجھا جاتا ہے کہ [[تابکاری]] کے نتیجے میں ایٹم کے مرکزے سے جو الیکٹران (beta rays) نکلتے ہیں وہ مرکزے میں موجود نہیں ہوتے بلکہ نیوٹرون کے ٹوٹ کر پروٹون اور الیکٹرون میں تبدیل ہونے کے نتیجے میں اسی وقت وہاں بنتے ہیں اور مرکزے کی طاقتور برقی کشش کے باوجود وہاں ٹھہر نہیں پاتے۔)
 
[[1931ء]] میں جرمنی میں Walther Bothe اور Herbert Becker نے دریافت کیا کہ [[پولونیئم]] سے [[تابکاری]] کے نتیجے میں نکلنے والے تیز رفتار [[شمصر|ہیلیئم]] کے مرکزے جب [[بلوصر|بریلیئم]]، [[بورون]] اور [[سنگصر|لیتھیئم]] سے ٹکراتے ہیں تو ایک ایسی شعاع نکلتی ہے جو [[برقناطیسی اشعاع#گاما ریز|گاما ریز]] سے بھی کئی گنا زیادہ آر پار ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس وقت سمجھا گیا تھا کہ یہ بھی طاقتور گاما شعاعیں ہیں۔ لیکن گاما شعاعوں کے برعکس ان شعاعوں میں [[ضیا برقی اثر]] کی خاصیت موجود نہ تھی۔<ref>[http://dev.physicslab.org/Document.aspx?doctype=3&filename=AtomicNuclear_ChadwickNeutron.xml The Discovery of the Neutron]</ref><br />
[[1932ء]] میں James Chadwick[[جیمز چیڈوک]] نے ثابت کیا کہ یہ گاما شعاع نہیں بلکہ ایک نیا تعدیلی ذرہ نیوٹرون ہے اور [[1935ء]] میں [[نوبل انعام]] حاصل کیا۔<br />
نیوٹرون کی ایجاد کے صرف دس سال بعد [[1942ء]] میں [[اٹلی]] کے سائنسدانسائنس دان فرمی [[انریکو فرمی]] نے [[شکاگو]] میں دنیا کا پہلا نیوکلیئر ری ایکٹر ([[شکاگو پائیل]]) بنانے میں کامیابی حاصل کر لی اور اسکےاس کے صرف تین سال بعد انسان [[ایٹم بم]] بنانے میں کامیاب ہو گیا۔
 
==ہمجاءہم جا==
کسی عنصر (element) میں پروٹونوں کی تعداد ہمیشہ مقرر ہوتی ہے جبکہ نیوٹرونوں کی تعداد کم زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس طرح ہمجاءہم جا (isotopes) وجود میں آتے ہیں۔ مثلاً [[یورینیئم]] کے ہر ایٹم میں 92 پروٹون ہوتے ہیں جبکہ نیوٹرونوں کی تعداد 140 سے 146 تک ہو سکتی ہے۔ 140 سے کم یا 146 سے زیادہ نیوٹرون والے یورینیئم کے ایٹم بھی وجود رکھتے ہیں لیکن وہ زیادہ نا پائیدار ہوتے ہیں۔
 
==مزید دیکھیے ==
* [[نیوٹرینو]]
* [[کوسمک ریز]]