"بالاجی باجی راؤ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م خودکار: اضافہ ناوبکس > سانچہ:پیشوا خاندان (بدرخواست صارف:محمد)
سطر 25:
|term_end=23 جون 1761ء
}}
'''بالاجی باجی راؤ''' (8 دسمبر 1720ء – 23 جون 1761ء) جو '''نانا صاحب''' کے نام سے معروف ہیں، [[ہندوستان]] کی [[مرہٹہ سلطنت]] کے [[پیشوا]] (وزیر اعظم) تھے۔<ref name="JLM_2005">{{cite book |url=https://books.google.com/books?id=d1wUgKKzawoC&pg=PA215 |title=Advanced Study in the History of Modern India 1707-1813 |author=Jaswant Lal Mehta |publisher=Sterling |year=2005 |isbn=9781932705546 |pages=213–216 }}</ref> نانا صاحب کے دور اقتدار میں مرہٹہ سلطنت کے [[چھترپتی]] کٹھ پتلی بنا دیے گئے تھے اور ان کے اختیارات محدود ہو کر پيشواؤں کے ہاتھوں میں جا چکے تھے۔ اسی عرصے میں مرہٹہ سلطنت ایک متحدہ مملکت کی بجائے وفاق میں تبدیل ہونے لگی تھی، خصوصاً ہولکر، شندے اور [[ناگپور]] کے بھوسلے خاصے طاقت ور بن کر ابھر رہے تھے۔ بالاجی راؤ کے دور اقتدار میں مرہٹہ سلطنت کی فتوحات اپنے آخری حدود تک جا پہنچی تھی لیکن اس وسیع سلطنت کے بڑے حصہ پر سرداروں کا عمل دخل ہو چلا تھا جن کی لوٹ مار سے رعایا سخت پریشان تھی۔<ref name="GSC_2005"/>
 
بالاجی کے دور اقتدار تک پیشوا فوجی جرنیل کم اور سرمایہ کار زیادہ ہو گئے تھے۔ بالاجی اپنے والد کے برعکس فوجی جرنیل بھی نہیں تھے چنانچہ انہوں نے [[شمالی ہندوستان]] میں [[درانی]] حملوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور بالآخر [[پانی پت کی تیسری جنگ]] میں مرہٹوں کو شکست فاش ہوئی اور بعد ازاں مرہٹہ سلطنت کا آفتاب غروب ہوا۔<ref name="GSC_2005"/> بالاجی کے دور حکومت میں کچھ عدالتی اور محصولاتی اصلاحات ضرور ہوئیں لیکن ان کا سہرا [[سداشیو راؤ]] اور ان کے معاون بال شاستری گاڈگیل کے سر جاتا ہے۔<ref name="GSC_2005"/>
 
== ابتدائی زندگی اور خاندان ==
باجی راؤ کی پیدائش 8 دسمبر 1720ء کو ایک [[بھٹ خاندان]] میں ہوئی۔ ان کے والد [[باجی راؤ اول]] [[شیواجی]] کی قائم کردہ [[مرہٹہ سلطنت]] کے پیشوا تھے۔ اپریل سنہ 1740ء میں والد کے انتقال کے بعد [[چھترپتی شاہو]] نے انیس سالہ بالاجی کو اسی سال اگست میں پیشوا کا منصب عطا کیا۔ اس وقت پیشوائی کے دوسرے دعویدار بھی موجود تھے جن میں خود شاہو کا عزیز [[رگھوجی اول بھوسلے]] قابل ذکر ہے۔<ref name="GSC_2005">{{cite book |author=G.S.Chhabra |title=Advance Study in the History of Modern India (Volume-1: 1707-1803) |url=https://books.google.com/books?id=UkDi6rVbckoC&pg=PA19 |date=1 January 2005 |publisher=Lotus Press |isbn=978-81-89093-06-8 |pages=29–47 }}</ref><ref name="WH_1928">{{cite book |url=https://books.google.ca/books?id=yoI8AAAAIAAJ&pg=PA408 |title=The Cambridge History of India, Volume 3 |author=Wolseley Haig |author-link=Wolseley Haig |year=1928 |publisher=Cambridge University Press |pages=407–418 }}</ref>
 
بالاجی کی شادی [[گوپیکا بائی]] سے ہوئی، جس سے بالاجی کو تین بیٹے ہوئے۔ وشواس راؤ جو سنہ 1761ء میں پانی پت کی جنگ میں مارا گیا۔ مادھوراؤ جو نانا صاحب کے بعد پیشوا بنے اور ناراین راؤ جو نوجوانی میں مادھوراؤ کے بعد پیشوا مقرر ہوئے۔ نانا صاحب کا ایک لائق فائق بھائی رگھوناتھ راؤ بھی تھا۔ رگھوناتھ کی پیشوا بننے کی چاہت مرہٹہ سلطنت کے لیے مہلک ثابت ہوئی۔
سطر 56:
{{مرہٹہ سلطنت}}
 
{{پیشوا خاندان}}
[[زمرہ:1720ء کی پیدائشیں]]
[[زمرہ:1761ء کی وفیات]]