"یوناہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: خودکار درستی املا ← کی بجائے، شکر گزا\2، اور
سطر 25:
|prayer_attrib=
}}
'''یوناہ''' یا '''یونس'''{{efn|{{Hebrew Name|יוֹנָה|یوناہ|یونا|بہ معنی فاختہ}} ؛ {{lang-ar|يونس}} یا يونان ؛ [[لاطینی زبان|لاطینی]]: ''Ionas''}} [[عبرانی بائبل]] ([[تنک]]/[[پرانا عہد نامہ|پرانے عہد نامے]]) میں مذکور تقریباً آٹھویں صدی قبل مسیح دور کی شمالی [[مملکت اسرائیل (سامریہ)|سلطنت اسرائیل]] کے [[نبی]] کا نام ہے۔ [[کتاب یوناہ|یوناہ کی کتاب]] ان کے نام سے منسوب ہے اور وہ اس کی مرکزی شخصیت ہیں۔ اس کتاب میں خدا نے یوناہ کو حکم دیا کہ وہ [[نینوا]] جائیں اور وہاں کے باسیوں کو ان کے [[گناہ]]وں سے توبہ کرنے کا کہے اور عذاب الٰہی نازل ہونے کی تنبیہ کرے۔ اس کےکی بجائے، یوناہ کشتی میں سوار ہو کر [[ترسیس]] روانہ ہو گئے۔ راستے میں وہ سمندری طوفان میں پھنس گئے، انہوں نے کشتی کے ملاحوں کو حکم دیا کہ وہ انہیں سمندر میں پھینک دیں، تب ایک بڑی مچھلی نے یوناہ کو نگل لیا۔ یوناہ کے نینوا جانے کے لیے تیار ہو جانے کے بعد، مچھلی نے یوناہ کو خشکی پر اُگل دیا۔ یوناہ تین دن اور تین راتیں مچھلی کے پیٹ میں رہے۔ یوناہ نینوا کے پورے شہر کو توبہ کروانے میں کامیاب رہے، لیکن شہر کی ممکنہ تباہی کا انہوں نے اس کے باہر ہی انتظار کیا۔ خدا نے یوناہ کو سورج سے محفوظ رکھنے کے لیے کدو کی بیل اگا دی، لیکن بعد میں ایک کیڑا بھیجا جس نے بیل کو کاٹا اور وہ جلد ہی مرجھا گئی۔ جب یوناہ نے سورج کی گرمی کی شکایت کی تو خدا نے ان کی سرزنش کی۔
 
یہودیت میں یوناہ کی کہانی سے [[یہودیت میں توبہ|تشوبہ]] (תשובה، «خدا کی طرف رجوع کرنا اور اس سے معافی مانگنے یعنی توبہ») کا درس لیا جاتا ہے۔ [[عہد نامہ جدید|نئے عہد نامے]] میں [[یسوع]] نے خود کو ”یوناہ سے زیادہ“ مقدم کہا اور [[فریسی]]وں سے ”یوناہ والی نشانی“ کا وعدہ کیا، جو [[قیامت مسیح|ان کی قیامت]] تھی۔ مسیحیت کے ابتدائی مفسرین یوناہ کو ایک [[مثیل مسیح]] مانتے آئے ہیں۔ لیکن بعد میں، [[اصلاح کلیسیا]] کے ایام میں ان کو ایک 'نمونہ اول' کے طور پر دیکھا گیا۔ یوناہ کو اسلام میں ایک نبی قرار دیا جاتا ہے اور یوناہ کا ذکر [[قرآن]] میں ہوا۔ یوناہ کی قرآن کی کہانی اور بائبل کی کہانی میں کچھ جگہ فرق ہے۔ بائبل کے زیادہ تر تنقیدی اسکالر یوناہ کی کتاب کو [[فکشن]]ل اور بسا اوقات کم از کم جزوی طور پر [[طنز|طنزیہ]] قرار دیتے ہیں، اسکالر مزید کہتے ہیں کہ یوناہ کا کردار شاید [[کتاب سلاطین|2 سلاطین]] 14: 15 میں مذکور نام کے نبی پر مبنی ہے۔
سطر 33:
==یوناہ کی کتاب==
[[فائل:Pieter Lastman - Jonah and the Whale - Google Art Project.jpg|تصغیر|upleft=1.3|''یوناہ اور بڑی مچھلی'' از پیٹر لاسٹمین]]
یوناہ، [[یوناہ کی کتاب]] کے مرکزی کردار ہیں۔ اس کتاب میں کہ خدا نے یوناہ کو حکم دیا کہ وہ اٹھ کر بڑے شہر [[نینوا]] کو جائیں اور اس کے خلاف منادی کریں کیونکہ ”ان کی شرارت خداوند کے حضور پہنچی ہے“،<ref>یوناہ 1: 2</ref> لیکن یوناہ ”خدا کے حضور سے“ فرار ہونے کے لیے نینوا سے [[یافا]] آ گئے اور وہاں پہنچ کر وہ ایک سمندری جہاز میں سوار ہو کر ترسیس کو روانہ ہوئے۔<ref>یوناہ 1: 3</ref> راستے میں سمُندر میں سخت طُوفان برپا ہوا اور اہلِ جہاز کو احساس ہو گیا تھا کہ یہ کوئی معمولی طوفان نہیں ہے، قرعہ ڈالا گیا اور معلوم ہوا کہ آفت کے ذمہ دار یوناہ ہیں۔<ref>یوناہ 1: 4-7</ref> یوناہ نے اسے تسلیم کیا اور کہا کہ انہیں اُٹھا کر سمندر میں پھینک دیں تو وہ تھم جائے گا۔<ref>یوناہ 1: 8- 12</ref> ملاحوں نے ان کا مشورہ نہ مانا بلکہ چپو مار مار کر ساحل پر پہنچنے کی سرتوڑ کوشش کرتے رہے، لیکن ان کی تمام کوششیں ناکامیاب رہیں اور آخرکار وہ یوناہ کو سمندر میں پھینکنے پر مجبور ہو گئے۔<ref>یوناہ 1: 13-15</ref> پانی میں پھینکتے ہی سمندر ٹھاٹھیں مارنے سے باز آ کر تھم گیا اور پھر ملاحوں نے خدا کو ذبح کی قربانی پیش کی اور مَنتیں مانیں۔<ref>یوناہ 1: 15-16</ref> یوناہ کو معجزانہ طور ایک بڑی مچھلی نے نگل کر ڈوبنے سے بچا لیا،لیا اور وہ تین دن اور تین رات اسی مچھلی کے پیٹ میں رہے۔<ref>یوناہ 1: 17</ref> جب یوناہ مچھلی میں تھے تو انہوں نے اپنی مصیبت میں خدا سے دُعا کی اور شکرگزاریشکر گزاری کی اور دعا کی کہ جو مَنت انہوں نے مانی اُسے پورا کریں گے۔<ref>یوناہ 2: 1-9</ref> تب خدا نے مچھلی کو حکم دیا کہ وہ یوناہ کو خشکی پر اُگل دے۔<ref>یوناہ 2: 10</ref>
 
[[فائل:Dore jonah.jpg|تصغیر|left|upleft=1.3|”یوناہ اہل نینوا کو درس دیتے ہوئے” از گستاؤ دورے]]
 
خدا نے ایک بار پھر یوناہ کو حکم دیا کہ نینوا جاکر وہاں کے باشندوں کو خدا کا پیغام سنائیں۔<ref>یوناہ 3: 1-2</ref> اِس مرتبہ یوناہ نینوا کے لیے روانہ ہوئے اور پہلے روز شہر میں اندر داخل ہو کر خدا کا پیغام سنانے لگے کہ ”عین 40 دن کے بعد نینوہ تباہ ہو جائے گا“<ref>یوناہ 3: 2-4</ref> جب یوناہ نینوا سے باہر چلے گئے تو نینوا کے باشندے اس کے الفاظ پر ایمان لائے اور اُنہوں نے روزے کا اعلان کیا۔<ref>یوناہ 3: 5</ref> نینوا کے بادشاہ نے تخت پر سے اُتر کر اپنے شاہی کپڑوں کو اُتار دیا اور ٹاٹ اوڑھ کر خاک میں بیٹھ گیا،گیا اور روزہ رکھنے، ٹاٹ اوڑھنے، عبادت کرنے اور توبہ کرنے کا اعلان کیا۔<ref>یوناہ 3: 6-9</ref> سارے شہر کے لوگوں (اور یہاں تک کہ جانوروں) نے عاجزی اختیار کی اور خدا سے التجا کی۔<ref>یوناہ 3: 8</ref>{{sfn|Gaines|2003|page=25}} سب نے ٹاٹ اوڑھی اور راکھ میں بیٹھے۔<ref>یوناہ باب 3</ref> جب خدا نے اُن کا یہ رویہ دیکھا کہ وہ واقعی میں اپنی بُری راہوں سے باز آ گئے ہیں تو خدا نے عذاب نازل نہ کیا۔<ref>یوناہ 3: 10</ref>
 
اس بات سے خفا ہو کر یونس نے ترسیس کی طرف اپنے فرار کا اشارہ کیا اور دھڑلے سے کہا کہ چونکہ خدا بہت مہربان ہے، سو وہ یقیناً متوقع عذاب کا رخ موڑ دیتا۔<ref>یوناہ 4: 1-4</ref> پھر یوناہ شہر سے نکل کر اُس کے مشرق میں رُک گئے اور وہاں وہ اپنے لیے جھونپڑی بنا کر اُس کے سائے میں بیٹھ گئے۔ کیونکہ وہ دیکھنا چاہتے تھے کہ آیا شہر تباہ ہوگا یا نہیں۔<ref>یوناہ 4: 5</ref> خدا نے ایک کدو کی بیل (عبرانی میں קיקיון، ''قیقیون'') کو پھوٹنے دیا جو بڑھتے بڑھتے یوناہ کی جھونپڑی کے اوپر پھیل گئی تاکہ سورج کی دھوپ سے انہیں سایہ ملے۔<ref>یوناہ 4: 6</ref> بعد میں خدا نے ایک کیڑا بھیجا جس نے بیل کی جڑوں کو کاٹ ڈالا اور بیل جلد ہی مُرجھا گئی۔<ref>یوناہ 4: 7</ref> اب گرمی نے یوناہ کے سر پر اثر کیا اور دھوپ اتنی شدید تھی کہ وہ غش کھانے لگے اور آخرکار وہ چاہتے تھے کہ خدا ان کو موت دے دے۔<ref>یوناہ 4: 8</ref>