"حنبلی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
سطر 28:
==خصوصیات==
فقہ حنبلی کا امتیازی وصف یہ ہے کہ اس کا دار ومدار تمام تر حدیث و روایت اور نقل و اثر پر ہے۔ امام احمد بن حنبل مقدور بھر احادیث سے انحراف اور بے تعلقی پسند نہیں کرتے تھے۔ اس لیے کہ حدیث اور متعلقات حدیث پر ان کا علم وسیع تھا اور ان کے ہاں روایات کا ذخیرہ بہت تھا۔ وہ قول رسول اور صحابہ کے فتاویٰ پر فتویٰ دیا کرتے تھے۔<ref>سیرت احمد بن حنبل از عبد الرشید عراقی، ص 101</ref>
 
== اسبابِ عدمِ فروغ و اشاعت ==
مذہبِ حنبلی کے ماننے والوں کی تعداد، پہلے تینوں مذہب حنفی، مالکی اور شافعی کے مقابلے میں کم رہی۔ علامہ [[ابن خلدون]] اپنے مقدمہ میں لکھتے ہیں کہ:
”فقہ حنبلی اجتہاد سے بعید ہے اور اس کا مدار زیادہ تر احادیث و اخبار پر ہے۔ اکثر حنابلہ شام اور عراق کے علاقوں میں ہیں، جو احادیث و سنن کی روایت میں سب سے آگے ہیں۔“
 
ابو زہرہ مصری علامہ ابن خلدون کی رائے کو غلط قرار دیتے ہیں اور اس مذہب کے قلتِ اتباع کی یہ وجہ بیان کرتے ہیں کہ:
 
”واقعہ یہ ہے کہ اس گہر خیز مذہب کے ذیوع و اشاعتِ عام جو چیزیں رکاوٹ ثابت ہوئی ہیں، ان میں سے ایک یہ بات بھی ہے کہ فقہ مذاہبِ اربعہ میں اس کا نمبر سب سے آخر میں آتا ہے، ایک اور سبب اس کی عدمِ اشاعت کا یہ ہے کہ امام احمد اور ان کے اتباع قربِ سلطانی اور جاہ و منصب سے دور بھاگتے تھے، نہ اس کی تمنا کرتے تھے، نہ اس کے لیے سرگرداں رہتے تھے، نہ اپنے امام کی تقلید میں اسے پسند کرتے تھے، اس لیے امام احمد کا مسلک یہی تھا، اس کے برعکس اہل عراق کے درمیان مذہبِ حنفی اور اندلس مغرب اقصیٰ میں مذہبِ مالکی کے نشر و اشاعت کا راز یہ ہے کہ ان کے علما و قضاۃِ مناصب سے گریزاں نہیں رہے، بلکہ ان پر فائز رہے۔ عوام کے درمیان مذہبِ حنبلی کے عدمِ فروغ کا ایک سبب یہ بھی ہے۔ گو اس مذہب کے علما نے اجتہاد کا سررشتہ کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑا اور اجتہاد کا فریضہ پورے خلوصِ نیت سے انجام دیا۔“
 
== معتبر کتب حنابلہ ==