"بیتال پچیسی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
[[فائل:Arthur W Ryder Twenty-Two Goblins (1917) Illustrated by Perham W Nahl page121f.png|تصغیر|بائیں|بیتال اور بکرم اجیت]]
'''بیتال پچیسی''' (ویتال پچیسی) ایک سنسکرت الاصل کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ بارہویں صدی ہجری بہ عہد [[محمد شاہ]] سورت کبیشور نے [[برج بھاشا]] میں منتقل کیا۔<ref>{{Cite web|url=https://books.google.com.pk/books?id=bL4OAAAAQAAJ&pg=PR5&dq=surat+kabishwar&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwjkm7-Hzs7iAhURDuwKHav6DSAQ6AEIJDAA#v=onepage&q=surat+kabishwar&f=false|title=Twenty-five Tales of a Demon|first=William Burckhardt|last=Barker|date=4 جون، 1855|publisher=Stephen Austin|via=Google Books}}</ref> اس نسخے سے [[مظہر علی ولا]] نے [[فورٹ ولیم کالج]] کے [[گلکرسٹ]] کے ایما پر 1803ء میں [[اردو]] اور [[ہندی]] میں ترجمہ کیا اور اس کی اشاعت گلکرسٹ کے فورٹ ولیم کالج سے جانے کے بعد ان کے جانشین جیمز مویت کی زیر نگرانی 1805ء میں عمل میں آئی۔ اس میں پچیس کہانیاں ہیں۔ سنسکرت میں یہ کہانیاں [[برہت کتھا]]، [[کتھا منجری]] اور [[کتھا سرت ساگر]] کے نام سے موجود ہیں۔ گوہر نوشاہی نے اس کتاب کی تدوین کی جو 1965ء میں [[مجلس ترقی ادب]] لاہور سے شائع ہوئی۔ اس کی کہانیاں دلچسپ اور سبق آموز کہاوتوں پر مبنی ہیں اور ان میں ہندوستانی اساطیر کے آثار ملتے ہیں۔ مثلاً چھٹی کہانی میں دو انسانوں کے سروں کے آپس میں تبدیل ہو جانے کو موضوع بنایا گیا ہے۔ [[تھامس مان]] نے اسی ہندوستانی کہانی سے متاثر ہو کر ایک ناول ''دی ٹرانسپوزڈ ہیڈز'' لکھا تھا۔ [[انتظار حسین]] نے بھی اپنے افسانے ''نر ناری'' میں اسی موضوع کو پیش کیا ہے اور اس کا ماخذ بھی یہی کہانی ہے۔<ref name="مکالمہ">{{cite web | date=17 جنوری 2017 | accessdate=4 جون 2019 | author=اعجاز الحق اعجاز | title=بیتال پچیسی | url=https://www.mukaalma.com/1274/}}</ref>