"ہیلری کلنٹن" کے نسخوں کے درمیان فرق
حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار: اضافہ زمرہ جات +ترتیب (14.9 core): + زمرہ:گریمی ایوارڈ فاتحین+زمرہ:پارک ریج، الینوائے کی شخصیات |
Hammad (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1:
▲</ref>{{حوالہ دیں}}
{{Infobox officeholder
|birth_name = ہیلری ڈین رودھم <br/> Hillary Diane Rodham
سطر 48 ⟵ 46:
}}
[[فائل:Hillary Rodham Clinton.jpg|بائیں|تصغیر|ہیلری کلنٹن]]
سادہ طبیعت اور حس مزاح سے بھرپور شخصیت کی حامل68 سالہ سابق خاتونِ ا وّل، سینیٹر، وکیل اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پاکستان سمیت دنیا بھر کی خواتین کے لیے ہمت اور
نیو جرسی میں اپنی جیت کے بعدہلیری کلنٹن نے کچھ یوں ٹویٹ کیاتھا ”ہر اس لڑکی کے لیے خوشی کے لمحات، جو بڑے خواب دیکھتی ہے۔ ہاں، تم جو چاہتی ہو وہ بن سکتی ہو، یہاں تک کہ صدر بھی“
سطر 54 ⟵ 52:
کیاہلیری کلنٹن پہلی خاتون امریکی صدرہوں گی؟
68سالہ سابق وزیر خارجہہلیری کلنٹن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے امریکی صدارتی انتخابات میں پہلی خاتون اُمیدوار ہونے کا اعزاز حاصل ہے
امریکی کی 240 سالہ تاریخ میں
بلاشبہ عورت نے خود کو منوانے کے لیے زندگی کے ہر شعبے میں جان توڑ محنت کی ہے تاہم دیگر شعبہ ہائے زندگی کے برعکس سیاست ایک ایسا میدان ہے جو مردوں کو بھی چکرا کر رکھ دیتا ہے۔ ایسے میں ایک باہمت خاتون سیاسی میدان میں اترتی ہے اور پھر عشروں پر محیط جدوجہد کے بعد ایسا وقت آتا ہے کہ لوگ اسے سپر پاور کی پہلی خاتون صدر کے طور پر دیکھتے ہیں۔ خوبصورت مسکراہٹ، دلکش شخصیت اور دردِدل رکھنے والی سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ایسی ہی ایک خاتون ہیں جنہیں امریکا کی کسی بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے صدارتی امیدوار کے طور پر چنا گیا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی پہلی خاتون صدر منتخب ہوکر ایک نئی تاریخ رقم کر دیں گی۔ تازہ ترین نتائج کے مطابقہلیری نے ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوارکے لیے مطلوبہ ووٹ حاصل کرلئے ہیں چنانچہ امریکا کی 240 سالہ تاریخ میں وہ پہلی خاتون ہیں جو صدارتی انتخاب لڑیں گی۔ یوں رواں ماہ25-28 جولائی کوریاست فلاڈیلفیا (Philadelphia) میں منعقد ہونے جا رہے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن میں ان کی نامزدگی کا باقاعدہ اعلان امریکا میں نئی تاریخ رقم کرے گا۔ ہلیری نے امریکا کی تاریخ میں خواتین کے ایک تاریخی لمحے تک پہنچنے کے لیے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہیں اپنے قریب ترین حریف برنی سینڈرزپر 30 لاکھ ووٹوں کی سبقت حاصل ہے اور انھیں2219 مندوبین کے علاوہ 523 سپر ڈیلیگیٹس(Superdelegates) کی حمایت بھی حاصل ہے۔ نیو یارک میں خوشی مناتے ہوئے اپنے حامیوں سے انھوں نے کہاتھا”آپ سب کا شکریہ، ہم ایک سنگ میل تک پہنچ گئے ہیں۔ ہمارے ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی اہم پارٹی کی جانب سے کوئی خاتون بطور صدارتی امیدوار چنی گئی ہے۔ اگرچہ اس وقت ہم ایک تاریخی اور بے مثال لمحے کے دہانے پر ہیں لیکن ابھی ہمیں اور کام کرنا ہے“۔ ادھرامریکی صدر براک اوباما بھی باضابطہ طور پر ہلیری کلنٹن کو ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے سرکاری سطح پر حمایت کرچکے ہے ں۔ واضح رہے کہ2008 کے انتخابات میں ہلیری کلنٹن صدراتی عہدے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار تھیں تاہم اوباما نے انہیں پارٹی انتخاب میں شکست دی تھی۔ صدرمنتخب ہونے کے بعد باراک اوباما نے انہیں اپنی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ دیا تھا۔2012میں اس عہدے سے سبکدوش ہونے پرامریکی صدر باراک اوباما نے ہلیری کے بارے میں کہا ہے کہ ان کاتذکرہ ملک کی بہترین وزیر خارجہ کے طور پر ہوگا۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ہلیری کے ساتھ چار سال کام کرنے کا تجربہ بہترین تھا۔”مجھے ان کی کمی محسوس ہو گی، کاش وہ کچھ اور دن رک جاتیں“۔ بہرحال پچھلے دنوں صدر اوباما کی ورمونٹ (Vermont)کے سینیٹر برنی سینڈرز سے ملاقات کے بعدبیان سامنے آیا کہ کلنٹن شاید
برنی سینڈرز کا چیلنج
سیاسی حرکیات کا علم رکھنے والے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ امریکا کا صدارتی انتخاب اور پارٹی نامزدگی حاصل کرنے کا مرحلہ ایک پیچیدہ عمل ہونے کے ساتھ ساتھ امیدواروں کی صلاحیت کا کڑا امتحان بھی ہوتا ہے۔ بلاشبہ گذشتہ چند ماہ کے دوران صدارتی امیدوار کے طور پر نامزدگی کے لیے کانٹے دار مقابلے اورتاریخی مباحثے دیکھنے کو ملے۔ اس ابتدائی انتخابی مہم میں ہلیری کواپنی ہی پارٹی میں صدارتی نامزدگی کے خواہش مند برنی سینڈرز(Bernie Sanders) کی صورت میں سب سے بڑاچیلنج درپیش تھابلکہ بعض مبصرین کی جانب سے برنی سینڈرز کو ڈیموکریٹ پارٹی کا ”ڈونلڈ ٹرمپ “بھی کہا گیا۔ ڈیموکریٹ پارٹی میں سینیٹر سینڈرز جیسے نووارد کے برعکس ہلیری کلنٹن نے آٹھ برس خاتونِ اول کی حیثیت سے وائٹ
ڈونلڈ ٹرمپ کی بدزبانی کا مقابلہ
ہلیری کلنٹن کے مقابلے میں
ہلیری اور خواتین۔۔۔
سطر 69 ⟵ 67:
ڈونلڈٹرمپ بمقابلہ ہلیری کلنٹن 1944 کے بعد پہلا صدارتی معرکہ ہے جس میں دونوں امیدوار نیو یارک شہر سے تعلق رکھتے ہیں۔
اس سے قبل 1944 میں نیو یارک کے گورنر تھامس ای ڈیواور فرنیکلن روزوولٹ ایک دوسرے مدمقابل تھے۔ حالیہ صدارتی انتخابات
جیتنے والا 71 سالوں میں وائٹ
شکاگو میں پیدا ہوئیں لیکن وہ نیو یارک سے سینیٹر منتخب ہوئیں اور نیو یارک ہی میں رہتی ہیں
دنیا کی سپر پاور کہلانے والے ملک امریکا میں1920تک ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ تھی اور اب ملک کی240سالہ تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ ملک کی ایک بڑی سیاسی جماعت کی جانب سے 68سالہ ہلیری کلنٹن کی صورت میں ایک خاتون کو
== حوالہ جات ==
|