"بئر بضاعہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
«'''بئر بضاعہ''' یہ کنواں مدینہ منورہ کے شامی باب کے نزدیک ہے سیدنا حمزہ بن مطلب...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1:
'''بئر بضاعہ''' یہ کنواں مدینہ منورہ کے شامی باب کے نزدیک ہے سیدنا [[حمزہ بن مطلبعبد المطلب]] کے راستے پر چلیں تو دائیں جانب واقع ہوتا ہے<br>ہے۔ اس وقت یہ جگہ [[مسجد نبوی]] کی توسیع جدید میں مسجد کے اندر داخل ہو چکی ہے۔
 
حدیث میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بئر بضاعہ پرآئے اور ایک ڈول پانی طلب فرما کر وضو کیا باقی آپ پانی مع لعاب دہن مبارک کنویں میں ڈال دیا
== تفصیل ==
حدیث میں آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بئر بضاعہ پرآئے اور ایک ڈول پانی طلب فرما کر وضو کیا باقی آپ پانی مع لعاب دہن مبارک کنویں میں ڈال دیادیا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جو شخص بیمار ہوتا تھا اس کو بئر بضاعہ کے پانی سے غسل دیتے تھے اس کی برکت سے بیمار کو جلد شفا حاصل ہوجاتی تھی
نسائی نے ابو سعید سے روایت کی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا آپ بئربضاعہ میں وضو فرما رہے تھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ اس کے پانی سے وضو کرتے ہیں جبکہ اس میں لوگ بہت سی نجس چیزیں ڈالتے ہیں تو آپ نے فرمایا پانی کو کوئی چیز نجس نہیں بنا سکتی
[[ابو اسید الساعدی|ابی اسید]] جو بئربضاعہبئر بضاعہ کے مالک تھے بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن مبارک ڈالنے کے بعد ہم اس کا پانی پیتے تھے اور برکت حاصل کرتے تھے ایک مرتبہ ہمارے باغ میں میوہ نہ آیا تو ہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غول بیابانی ہے جو [[میوہ]] کو چرا لے جاتا ہے اس کے بعد اگر میوہ میں کمی ہو تو بِسم اللہ أجيبي رَسُول اللہ صلى اللہ عَلَيْهِ وَسلم پڑھنا ابو اسید نے رسول اللہ وسلم کے حکم سے اس کلمہ کو پڑھا تو ایک آواز سنی اے ابو اسید اس دن مجھے معاف کیجئے اور جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں نہ لے جائے اس کے بعدہرگز تمہارے گھر اور باغ کے قریب نہ جاؤنگا اور میں تم کو ایک آیت سکھاتا ہوں اس کی برکت سے کوئی صدمہ تم کو یا تمہارے گھر والوں کو نہ پہنچے گا اور وہ آیت الکرسی ہےجب ابو اسید نے سارا قصہ دربار رسالت میں آکر عرض کیا تو آپ نے فرمایا کہ اس نے جو کچھ کہا ٹھیک ہے لیکن وہ خود جھوٹا ہے<ref>تاریخ مدینہ، صفحہ 208،شیخ عبد الحق محدث دہلوی، شبیر برادرز لاہور</ref>
== حوالہ جات ==