"براء بن معرور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اضافہ کیا ہے
سطر 1:
{{خانہ معلومات شخصیت}}
| نام = حضرت براء بن معرورؓ
'''براء بن معرور''' ایک صحابی تھے، کنیت ابو البشر، قبیلہ خزرج کے رئیس تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو بنو سلمہ کا نقیب مقرر فرمایا 622ء میں حج کے موقع پر جو پچھتر انصار [[نبی رحمت]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیعت کرنے آئے تھے ان میں سب سے معمر یہی تھے۔ ان سب کی طرف سے سرکار مدینہ [[صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم]] کی حفاظت و نصرت کا عہد انہوں نے یہ کیا تھا۔ یہ پہلے [[خانہ کعبہ]] کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے تھے بعد میں سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق قبلہ اول [[بیت المقدس]] کی طرف رخ کر کےپڑھنے لگے۔ مرنے سے پہلے وصیت کی کہ میری میت قبلہ رخ رکھنا ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی [[ہجرت مدینہ]] سے ایک ماہ پہلے [[مدینہ منورہ]] میں وفات پائی۔ ہجرت کے بعد آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی قبر پر صحابہ کی معیت میں دعا فرمائی اور ان کے بیٹے بشر کو جو بدری صحابی ہیں ان کی جگہ بنو سلمہ کا سردار نامزد فرمایا۔ حضرت براء نے وصیت کی تھی کہ ان کے مال کا تیسرا حصہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جس طرح چاہیں استعمال کریں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا وہ مال ان کے ورثاء میں تقسیم کر دیا۔ ان کے بھائی [[قیس بن معرور]] بھی صحابی تھے۔<ref>شاہکار انسائیکلوپیڈیا- قاسم محمود- سنت نگر لاہور</ref>
| تاریخ پیدائش = 622ء
| مقام پیدائش = مدینہ
| مقام وفات = مدینہ
| تاريخ الوفاة = قبل ہجرت مدینہ
| الكنية = ابو بشر
}}
== نام ونسب ==
براء، ابو بشر کنیت،قبیلہ خزرج کے خاندان سلمہ سے ہیں،سلسلۂ نسب یہ ہے براء بن معرور بن ضحر بن سابق بن سنان بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن ساروہ بن حنبل بن خزرج ۔
والدہ کا نام رباب تھا اورحضرت سعد بن معاذ سردار اوس کی حقیقی پھوپھی ہیں، حضرت براءؓ اپنے قبیلہ کے رئیس اورسردار تھے جبل ونحل ،مسجد خربہ اور چند قلعے ان کے ملکیت تھے۔
== اسلام ==
عقبہ کبیرہ سے قبل مشرف بہ اسلام ہوئے،بعض کا خیال ہے کہ عقبہ اولیٰ میں بیعت <ref>(اسد الغابہ:۱/۱۷۳)</ref> کی تھی؛ لیکن اس کا کوئی ثبوت نہیں اس روایت کے نقل کرنے والے صرف محمد بن اسحاق ہیں،باقی اصحاب سیرت اس کے ذکر سے خاموش ہیں، جس زمانہ میں انہوں نے اسلام قبول کیا تھا اس وقت تک بیت المقدس قبلہ تھا اور مسلمان اسی کی سمت رخ کرکے نماز پڑہتے تھے؛ لیکن براءؓ کعبہ کی طرف نماز پڑہتے تھے کہ میں اس کی طرف پشت نہیں کرنا چاہتا، اس بنا پر جب عقبہ ثانیہ کی شرکت کے لئے مکہ روانہ ہوئے تو آنحضرتﷺ سے استفسار کیا کہ یا نبی اللہ! مجھ کو خدا نے اسلام کی ہدایت دی اور میں سفر کر کے یہاں آیا ہوں میری خواہش ہے کہ نماز میں کعبہ کی طرف پشت کرکے نمازنہ پڑھوں، میرے ساتھی اس کے خلاف ہیں، اب آپ کیا فرماتے ہیں؟ ارشاد ہوا اگر کچھ دنوں صبر کرو تو امید ہے کہ یہی قبلہ قرار پاجائے ،اس وقت حضرت براءؓ نے فرمان نبوی کے مطابق بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی۔
ایام تشریق میں بیعت کا وعدہ ہوا،آنحضرتﷺ حضرت عباسؓ کے ہمراہ عقبہ تشریف لائے اور فرمایا تم سے اس شرط پر بیعت لیتا ہوں کہ میری اس طرح حفاظت کرو گے جس طرح اپنی عورتوں اوربچوں کی حفاظت کرتے ہو، براءؓ نے آنحضرتﷺ کا ہاتھ پکڑا اور کہا اس ذات پاک کی قسم جس نے آپ کو حق وصداقت کے ساتھ معبوث کیا، ہم اپنی جانوں کی طرح آپ کی حفاظت کریں گے یا رسول اللہ! آپ ہم سے بیعت لے لیجئے،خدا کی قسم ہم ایک مسلح جماعت ہیں اور ہم نے ہتھیار اٰباو ا جدادسے وراثت میں پائے ہیں، یہ کہہ کر آنحضرتﷺ سے بیعت کی پھر تمام مجمع بیعت کے لئے بڑھا۔
بیعت کے بعدنقباء کا انتخاب ہوا، حضرت براءؓ، بنو سلمہ کے نقیب بنائے گئے۔
== وفات ==
ذی الحجہ میں بیعت کی تھی اس کے دو مہینے بعد صفر میں انتقال کیا، وفات کے وقت وصیت کی کہ مجھکو قبر میں قبلہ رخ رکھنا اور میراثلث مال رسول اللہﷺ کی رائے پر ہے جس مصرف میں چاہیں صرف کریں، یہ ہجرت سے ایک مہینہ قبل کا واقعہ ہے۔
جب آنحضرتﷺ مدینہ تشریف لائے تو صحابہ کو لیکر حضرت براءؓ کی قبر پر آئے اور چار تکبیروں سے نماز جنازہ پڑھی اور جس مال کے متعلق براءؓ نے وصیت کی تھی اسے قبول فرما کر پھر ان کے لڑکے کو واپس دیدیا۔
== اولاد ==
اولاد کی تفصیل معلوم نہیں، حضرت بشرؓ ایک صاحبزادے تھے جو بیعت عقبہ میں اپنے والد کے ساتھ شریک تھے براءؓ کے بعد آنحضرتﷺ نے ان کو بنو سلمہ کا سردار بنایا تھا،غزوہ خیبر میں جب آنحضرتﷺ کو بکری کے گوشت میں زہر دیا گیا تھا تو حضرت بشرؓ نے بھی گوشت کھایا تھا اسی کے اثر سے انتقال فرمایا۔
 
== حوالہ جات ==