"دی 99" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35:
"ننانوے" یعنی "دی 99" کی کہانی میں 99 ہیرو ہیں جن کا تعلق مختلف ملکوں سے ہے۔ یہ سیریز 1492 عیسوی [[سقوط غرناطہ]] و 1258 عیسوی [[سقوط بغداد]] کے حوالے سے بنائی گئی ہے۔ کہانی کا ابتدائیہ نویں صدی عیسوی میں بغداد پر منگول حملے کے بعد رونما ہونے والے واقعات پر مبنی ہے کہ جب دشمنوں نے بغداد کے علمی مرکز '''دارالحکمت''' میں موجود مسلمانوں کے صدیوں پر محیط علمی ذخیرے کو دریائے دجلہ میں بہا دیا ۔ اس واقعے سے پہلے کسی اندیشے کے تحت خلیفہ ''ابو جعفر عبداللہ المامون'' نے ان کتابوں کو ایک خاص کیمیائی محلول سے لکھنے کا حکم دیا ہوا تھا ۔ ہلاکو خان کے حملے کے دوران دارالحکمت کے منتظمین کتب خانہ جب کچھ کتابوں کے جلنے سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے تو انہوں نے دریائے دجلہ میں کئی کتابوں کو اس "شاہی محلول" کے ساتھ گھلتے ہوئے دیکھا جس کے بعد انہوں نے ایک قیمتی پتھر اس دریا میں ڈال کر ہلایا تو وہ پتھر چمکنے لگا ۔ اس کا نام ''حجر نوری'' پکارا گیا ، جس کے بعد انہوں نے یکے بعد دیگرے مزید پتھر اسی طرح روشن کئے ۔ یہ ننانوے پتھر ''حجرات نوری'' تھے جنہوں نے ان کتابوں موجود علم و فراست کو اپنے اندر جذب کر لیا تھا ۔ حجرات نوری تیار کرنے کے بعد یہ لوگ حج کرنے گئے جہاں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ ان پتھروں کو بانٹ کر رکھ لیا ۔
بعد ازاں اس وقت کے مسلم خطہ اندلسیہ میں ایک ایسا قلعہ تعمیر کیا گیا جس کا نام ''حصن المعارفہ'' رکھا گیا ۔ یہ قلعہ ان پتھروں کو محفوظ رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا ۔ ان پتھروں کی حفاظت کے لیے ایک گروہ کی ذمہ داری لگائی جاتی ہے جو نسل در نسل اس کی حفاظت بھی کرتی تھی اور اس راز کو راز رکھتی تھی ۔ ایسے ہی ایک محافظ کے ہاں پندرہویں صدی میں ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام تھا "روغال" جس نے ان پتھروں سے متعلقہ خصوصیات کے انوار آنکھوں کے ذریعے حاصل کرنے کا راز دریافت کر لیا مگر دیگر محافظوں کے روغال کے ارادے ٹھیک نہ لگے ۔ اسی دوران سقوط غرناطہ کے آثار رونما ہونے لگے تو حجر نوری کے محافظوں نے ان پتھروں کو کہیں اور محفوظ کرنے کا منصوبہ بنایا مگر اس طرح کہ روغال کو پتہ نہ چلے ۔ دوسری طرف روغال نے ان پتھروں کے درمیان خود کو رکھ کر ان کی طاقت جذب کرنے کی کوشش کی ۔ ان پتھروں کی طاقت روغال کی برداشت سے زيادہ تھی ۔ جس گنبد پر وہ پتھر نصب تھے وہ دھماکے سے تباہ ہو گیا ۔ حجرات نوری کے محافظوں نے گنبد کے ملبے سے ان حجرات نوری کو جمع کیا ۔ روغال کا کچھ پتہ نہیں چلا کہ اس کا کیا ہوا ۔
انہوں نے اس وقت کے مشہور جہازی کولمبس کے بارے میں سنا کہ وہ کسی نئے ملک کی تلاش میں جا رہا ہے ۔ یہ سن کر محافظوں نے ارادہ کیا کہ کچھ پتھر اس نئی دنیا (امریکہ) میں بھی بھجوائے جائيں ۔ ان میں سے ایک تہائی پتھر شاہراہ ریشم کے ذریعے ایشیا بھجوا دیے ۔ اسی طرح کچھ یورپ ، مشرق وسطیٰ اور افریقہ بھجوا دیے اور کچھ کولمبس کے قافلے کے ہمراہ امریکہ بھجوا دیے ۔
صدیاں گزرنے کے بعد یہ ننانوے پتھر مختلف لوگوں کے ہاتھ آتے ہيں تو وہ ان پتھروں سے مافوق الفطرت طاقت حاصل کرلیتے ہيں ۔
یہ کردار اللہ رب العالمین کے ننانوے ناموں سے متعلق خصوصیات کا استعمال کرتے ہيں جس کے نتیجے میں اس میں نمایاں طور پر ننانوے کردار ہیں جو وقتاً فوقتاً کہانی میں آتے رہتے ہيں۔ ان میں سے ہر ایک کردار کا تعلق دنیا کے مختلف ملکوں سے ہوتا ہے اور ہر ایک کے پاس پتھر ہیں جو ان کو کچھ مخصوص نوری قوتیں دیتے رہتے ہيں۔ <ref>{{حوالہ جال| مصنف = مائکل چو اور یوسف مرشدی | ربط = http://www.commongroundnews.org/article.php?id=21989&lan=ur&sp=0| تاریخ اشاعت = 26 اکتوبر 2007| عنوان = | ترجمہ عنوان =نوجوان فکر | ناشر =Common Ground نیوز سروس | زبان =اردو }}</ref> اس سلسلے میں ان ننانوے افراد کی رہنمائی و سرپرستی کرتے ہيں عرب عالم و محقق '''ڈاکٹر رمزی رازم''' ۔
اس میں '''نواف''' ایک عام سا لڑکا ہوتا ہے تاوقتیکہ وہ ''حجرِ نوری'' سے طاقت حاصل کر لیتا ہے ۔ جس کے بعد وہ ایک 2 میٹر طویل القامت اور 200 کلو گرام وزن والے انسان میں بدل جاتا ہے ۔ اللہ رب العالمین کے صفاتی نام "الجبّار" کی نسبت سے اسے اس جبار کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔ سعودی دفاعی ادارے نواف کو حاصل کرنے میں ناکام رہتے ہیں جس کے بعد ڈاکٹر رمزی رازم اسے ان طاقتوں کے مدبرانہ اور بر وقت استعمال کے لیے زور دیتے ہيں ۔ قریب قریب ایسے ہی حالات و و واقعات کے تحت دیگر ساتھی بھی ڈاکٹر رمزی کے ساتھ جمع ہوتے ہيں اور ڈاکٹر رمزی انہيں ان پتھروں کا ماضی بتاتے ہیں ۔
 
== اشاعت==
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/wiki/دی_99»