ہندو مت کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ اسے ویدک دور سے بھی قدیم خیال کیا جاتا ہے کیونکہ ویدک دور اور ویدوں کے مرتب ہونے کا دور مختلف ہے۔ ہندومت میں صدیوں تک زبانی روایت کا رواج رہا چنانچہ اس کی تاریخ اور مذہبی کتابیں سینہ بسینہ ہی منتقل ہوتی رہیں۔ بعد ازاں ان کا تصنیفی عہد بھی خاصا طویل رہا۔ ہندومت کی سب سے معروف کتابیں وید ہیں۔ ان کی تالیف کا عہد یکساں نہیں ہے۔ محققین کے مطابق ویدوں کی تشکیل کا آغاز 2000 ق م سے ہوا، آہستہ آہستہ یہ مرتب ہوتے رہے پھر پہلے وید کو تین حصوں رگ وید، یجر وید اور سام وید میں منقسم کیا گیا جو وید تری کہلاتا ہے۔ ہندو اعتقاد کے مطابق ویدوں کی تقسیم رام کی پیدائش سے قبل پروروا رشی کے عہد میں ہوئی۔ بعد ازاں اتھر وید کو رشی اتھروا نے مرتب کیا۔ دوسری روایت کے مطابق، کرشنا کے عہد میں وید ویاس نے ویدوں کو تقسیم کرکے انھیں ضبط تحریر میں لایا۔

رگ وید کا جغرافیائی دائرہ افق (جس میں ندیوں اور قبرستانوں کے نام دیے گئے ہیں)، یہ ہندوکش اور ملتان کے علاقے سے گنگا کے بالائی خطے تک پھیلا ہوا تھا۔

ہندو اور جین مت کی اصل ان آریوں کے تصورات میں ملتی ہیں جو تقریباً 4500 قبل مسیح میں وسطی ایشیا سے ہمالیہ تک پھیلے ہوئے تھے۔ آریوں کی ایک شاخ نے پارسی مذہب کی بنا بھی ڈالی۔ دنیا کے دوسرے بڑے مذاہب اسی کے بعد وجود میں آئے، مثلاﹰ یہودیت دو ہزار قبل مسیح میں، بدھ مت پانچ سو ق م میں، مسیحیت دو ہزار برس پہلے اور اسلام 1400 برس قبل معرض وجود میں آئے۔

ہندومت کی تاریخ کی کتابوں میں رشیوں اور منیوں کی روایت سے پہلے منوؤں کی روایت کا ذکر ملتا ہے جنہیں جین مت میں کُلکر کہا گیا ہے۔ ایسے تقریباً 14 منو تسلیم کیے گئے ہیں جنھوں نے معاشرے کو مہذب اور تکنیکی بنانے کی زبردست کوششیں کیں۔ پہلے منو کا نام منو ہی تھا اور پہلی خاتون ستروپا تھی۔ مہابھارت میں آٹھ منوؤں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس وقت دنیا میں آٹھویں منو ویوسوت کی نسل ہے۔ آٹھویں منو ویوست کے عہد میں وشنو بھگوان کا متسیہ اوتار آیا تھا۔