وشنو (سنسکرت: विष्णु) ہندو مت کے اہم نظریے تری مورتی کا دوسرا جزو ہے جو خدا کی ربوبیت اور رحمت سے متصف ہے۔ یعنی اگر برہما کو تخلیق کار کے روپ میں دیکھا جاتا ہے تو وشنو اپنی رحمت و شفقت سے کائنات کو قائم رکھے ہوئے ہے لہذا اسے پالن ہار کا درجہ حاصل ہے۔ ویدوں اور اپنیشدوں میں وشنو کا بار ہا ذکر آیا ہے۔ اسے نارائن کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ فی زمانہ اہل ہنود کی تعداد دو بڑے مکتب فکر میں بٹی ہے، ایک وشنو مت کے ماننے والے اور دوسرے شیو مت کے پیروکار۔ ان میں اول الذکر واضح اکثریت میں ہیں۔ رام اور کرشن وشنو ہی کے اوتار ہیں۔

وشنو
विष्णु
حفاظت، تحفظ اچھائی، بحالیِ دھرم، موکش کا بھگوان[1][2]
دیوناگریविष्णु
سنسکرت نقل حرفیوشنو
واہنگرود[3]
تہوارہولی، رام نوامی، کرشن جنم اشٹمی، ناریشم جاینتی، اونم، تلسی ویواہ;[4]

وشنو تریمورتی کا ایک جزو ہے، دیگر دو برہما اور شیو ہیں۔[5]

ویشنو مت کے مطابق وشنو ایک استعماراتی شخصیت کو مختلف زمانوں میں الگ الگ اوتارلے کر دنیا میں آتا ہے۔ وشنو کے سارے اوتار، محافظ، امن پسند، بچانے والے اور انسانیت پسند ہوتے ہیں۔ جب کبھی دنیا میں بے امنی پھیل جاتی ہے یا کوئی شیطان آفت گری پر اتر آتا ہے تب وشنو کائی ایک اوتار دنیا میں جلوہ افروز ہوتا ہے اور اس برائی خاتمہ کر کے دنیا کو امن کا تحفہ دیتا ہے۔ راماین میں رام اور مہا بھارت میں کرشن وشنو کے دو سب سے اہم اوتار ہیں۔ اسے استعماراتی ہونے کی وجہ سے برہم کہا جاتا ہے۔ اس کا ایک نام نارائن بھی ہے۔ دیگر ناموں میں اننت، ترلوکی ناتھ، اشتدیو، واسودیو، وتھوبا، ہری، کیشو اور جگن ناتھ ہیں۔ اگما کی پنچ رتر میں وشو کی عبادت کا تذکرہ تفصیل سے درج ہے۔ مہابھارت کی انوسہاسن میں وشنو کے 1000 نام درج ہیں جسے وشنو سہرسنامہ کہا جاتا ہے۔ وہ ہندو مت کے سمارت سوتر کے پانچ سب سے زیادہ پوجے جانے والی شخصیات میں سے ایک ہے۔[6]


حوالہ جات ترميم

  1. Wendy Doniger (1999). Merriam-Webster's Encyclopedia of World Religions. Merriam-Webster. صفحہ 1134. ISBN 978-0-87779-044-0. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2017. 
  2. Editors of Encyclopaedia Britannica (2008). Encyclopedia of World Religions. Encyclopaedia Britannica, Inc. صفحات 445–448. ISBN 978-1-59339-491-2. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2017. 
  3. ^ ا ب Constance Jones؛ James D. Ryan (2006). Encyclopedia of Hinduism. Infobase Publishing. صفحات 491–492. ISBN 978-0-8160-7564-5. 
  4. Muriel Marion Underhill (1991). The Hindu Religious Year. Asian Educational Services. صفحات 75–91. ISBN 978-81-206-0523-7. 
  5. David White (2006)، Kiss of the Yogini, University of Chicago Press, آئی ایس بی این 978-0226894843، pages 4, 29