خان لطیف خان
خان لطیف خان (ولادت: - وفات: 6 اگست 2020ء[2]) ایک غیر مقیم بھارتی، صنعت کار اور صحافی تھے۔ وہ حیدرآباد، دکن میں بطور خاص روزنامہ منصف کے ادارت کے لیے جانے جاتے ہیں جسے انھوں نے 1995ء سے اپنی ملکیت میں لیا اور شہر کی اردو صحافت میں ایک نئے انقلاب لانے کی کوشش کی۔[3]
خان لطیف خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
وفات | 6 اگست 2020ء [1] شکاگو |
عملی زندگی | |
پیشہ | کاروباری شخصیت ، مدیر اعلی |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیمخان لطیف خان کی دولت موروثی نہیں ہے۔ وہ حیدرآباد، دکن میں بی ایس سی اور ایم اے کر چکے تھے۔ انھوں نے ریاستہائے متحدہ امریکا کی ارینا یونیورسٹی سے انجینئری کی سند حاصل کی اور بعد میں ایم بی اے بھی کیا۔ تاہم وہ امریکا روانہ ہوتے وقت آرام دہ جہاز کی بجائے ایک کارگو جہاز میں لندن کا سفر کیے تھے، تاکہ سفری اخراجات کم ہوں۔ وہاں وہ ایک مل میں صبح 6 بچے شام 8 بجے تک کام کیے تاکہ ان کی امریکا میں اعلٰی تعلیم کے لیے وہ پیشہ جوڑ سکیں۔[3]
خاندان
ترمیمخان لطیف خان کے چھوٹے لڑکے خان اسلم خان ماہر قلبیات ہیں۔ جب کہ بڑے لڑکے خان وسیم خان ایک سینئر ایڈوکیٹ ہیں۔ ان کی چار میں تین لڑکیاں طبی پیشے میں ہیں اور اسی طرح کے ان کے تین داماد بھی ڈاکٹر ہیں۔ [3]
آبا و اجداد
ترمیمخان لطیف خان کے آبا و اجداد ڈیرا اسماعیل خان سے تعلق رکھتے تھے جو اب پاکستان میں ہے۔ یہ لوگ حیدرآباد کے چھٹے نظام میر محبوب علی خان کی دفاعی افواج میں تقریبًا سو سال پہلے مامور ہوئے تھے۔ تاہم اب یہ خاندان پوری طرح سے حیدرآباد منتقل ہو چکا ہے۔ یہ لوگ کام کی وجہ سے حیدرآباد اور شکاگو کا رخ کرتے رہتے ہیں۔[3]
منصف کے ذریعے اردو صحافت کا نیا باب
ترمیمخان لطیف خان بنیادی طور پر ایک صنعت کار ہیں۔ وہ ایک متمول غیر مقیم بھارتی بھی ہیں۔ وہ صحافت کے میدان میں اپنی ایک چھاپ چھوڑنے کے خوہش مند تھے، حالاں کہ دنیائے قلم سے ان کا خاص تعلق نہیں تھا۔ اس وجہ سے انھوں نے منصف اخبار میں اپنا کافی سرمایہ لگایا۔ 1990ء کے دہے سے پہلے اردو اخبارات میں صرف کاتبوں کے حسن خطاطی پر زور تھا۔ لطیف خان نے ارادہ ظاہر کیا کہ ان کی ادارت میں اخبار کمپیوٹر کے ذریعے چھاپا جائے۔ اس کے علاوہ اردو اخبارات میں رنگین صفحات بھی کم ہی ہوتے تھے۔ انھوں ںے کہا کہ اخبار رنگین صفحات پر مشتمل ہوگا۔ حیدرآباد کے اردو اخبارات میں صرف اتوار، عید اور کچھ خاص مواقع جیسے کہ بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ضمیمے نکالے جاتے تھے۔ خان لطیف خان اسے ایک یومیہ کارروائی بنا دی۔ مہمان کالموں اور سنڈی کیٹ کالموں کو خاص جگہ دی۔ کئی اہم موضوعات، مثلًا کیریئر کی رہنمائی پر بھی خاص توجہ دی۔ اپنے صحافیوں کی تنخواہوں میں زبر دست اضافہ کیا۔ یہ سارے اصلاحات 1995ء سے رو بہ عمل لائے گئے۔ ان میں سے کئی اقدامات سیاست اخبار منصف اخبار کے نشاۃ ثانیہ کی خبر سننے کے ساتھ ساتھ رو بہ عمل لائے گئے۔
وفات
ترمیمخان لطیف خان کی وفات دورہ قلب کی وجہ سے 6 اگست 2020ء کو امریکا کے شہر شکاگو میں ہوئی۔[2][4][5][6][7]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.newindianexpress.com/states/telangana/2020/aug/07/munsif-urdu-chief-editor-khan-lateef-mohammed-khan-passes-away-in-chicago-2180305.html
- ^ ا ب "خان لطیف محمد خان ایڈیٹر ان چیف روزنامہ منصف کا رات دیر گئے امریکہ میں انتقال، نماز جنازہ آج بعد نمازجمعہ شکاگو میں"
- ^ ا ب پ ت PressReader - Deccan Chronicle: 2013-01-20 - A life
- ↑ "ایڈیٹر انچیف روزنامہ منصف خان لطیف محمد خان کا انتقال"۔ روزنامہ سیاست
- ↑ "روزنامہ منصف کے مدیراعلیٰ خان لطیف خان کا انتقال"۔ روزنامہ انقلاب، بھارت
- ↑ "'منصف'کے چیف ایڈیٹر خان لطیف محمد خان کا شکاگو میں انتقال"۔ 2021-07-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-07-29
- ↑ "معروف صحافی لطیف محمد خان کا شکاگو میں دورہ قلب سے انتقال، تدفین بعد نمازِ جمعہ"