معروف شاہ خالد گولڈ میڈلسٹ خطاط ہفت قلم ابن کلیم احسن نظامی[1] (ملتان-پاکستان) کا ایجاد کردہ اُردو، عربی، فارسی، پنجابی، سرائیکی  و دیگر زبانوں کا نمائندہ خط۔ خط نستعلیق کی ایجاد کے سات سو سال بعد تخلیق کیا گیا جو فن خطاطی کی تاریخ و ورثہ میں خوش آئند اضافہ ہے۔

خط رعنا کے حروفِ ابجد کی تختی اول کا عکس

1971ء میں خط رعنا ایجاد ہوا تقریبا چوالیس برس ہو چکے ہیں اور الحمد للہ اس وقت تک پوری دنیا میں خطِ رعنا معروف ہو چکا ہے[2] بلکہ کئی ملکوں میں دیگر مروجہ طرزوں کے ساتھ اداروں میں باقاعدہ خط رعنا کی تربیت دی جارہی ہے۔ مثلا غالب اکیڈمی نیو دہلی بھارت میں، جاپان کی اسلامک لینگویج یونیورسٹی تہران اور دیگر کئی خطوں میں اس خط کی باقاعدہ جانکاری کا سلسلہ جاری ہے۔ یوں خط رعنا سرائیکی وسیب کا ہی نہیں عالم اسلام کا بھی ورثہ بن چکا ہے۔ [3]

اساتذۂ فن نے خطِ رعنا کو بہت پسند کیا اور اس کے موجد کی حوصلہ افزائی کی حضرت امام الخطاطین حافظ محمد یوسف سدیدیؒ ، حضرت نفیس رقم و دیگر آرٹسٹوں، خطاطوں نے خوبصورت انداز میں  خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ انڈیا سے عظیم خطاط حضرت خلیق ٹونکی، حضرت سید عاصم امروہوی، الفی قرآن پاک کے کاتب محمد یوسف قاسمی دہلوی، خطاط حافظ محمد یوسف دہلوی، معروف دانشور اور انشاء پرداز ڈاکٹر گوپی چند نارنگ، جاپانی خطاط کوتیشی ہوندا، ایرانی اور سعودی خطاط صاحبان نے نہ صرف خط رعنا کو سراہا بلکہ اس کی ایجاد پر موجدِ خط ابن کلیم احسن نظامی کو خراج تحسین سے نوازا ہے[4]

حوالہ جات

  1. "https://books.google.com.pk/books?id=hzc7AAAAMAAJ&q=Ibne+Kaleem&dq=Ibne+Kaleem&hl=en&sa=X&ved=0ahUKEwioxrO34YXcAhUmLMAKHW9XDHAQ6AEIJjAA"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  2. "http://www.urdusukhan.com/2076"۔ خط رعنا کے فقید المثال شہہ پارے۔ سرائیکی زبان میں کلامِ خواجہ غلام فریدؒ۔۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  3. "https://www.taemeernews.com/2015/02/interview-new-Style-Calligraphist-KHAT-E-RAANA-Ibn-e-Kaleem.html"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ  روابط خارجية في |title= (معاونت)
  4. "http://kaleemmag.blogspot.com/2012/02/"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ  روابط خارجية في |title= (معاونت)