حافظ محمد یوسف سدیدی مایہ ناز خطاط اور نامور خوشنویس تھے۔ جن کو زرتاج رقم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ امام الخطاطین اور ہفت قلم ان کے القاب ہیں۔ گوہر قلم ان کے شاگرد ہیں.

ولادت

ترمیم

حافظ محمد یوسف سدیدی کا تعلق ضلع چکوال کے ایک گاؤں بھون سے تھا۔ جہاں وہ 1927ء میں پیدا ہوئے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

ان کا تعلق ایک دینی گھرانے سے تھا لہٰذا انھوں نے ابتدائی عمر میں ہی قرآن مجید حفظ کر لیا۔ پہلے 14 پارے اپنے گاؤں میں پھر کچھ پارے کھیوڑہ اور تکمیل مسجد وزیر خان میں کی ۔

فن خطاطی

ترمیم

پھر انھیں خطاطی سے رغبت پیدا ہوئی اور انھوں نے منشی محمد شریف ابن سلطان القلم محمد قاسم لدھیانوی سے کسب فیض حاصل کرنا شروع کیا۔ انھوں نے دہلی کے ممتاز خطاط منشی محمود عالم سے بھی استفادہ کیااور قیام پاکستان کے بعد کچھ عرصہ صوفی عبد المجید پروین رقم اور منشی تاج الدین زریں رقم کی رفاقت میں بھی بسر کیا۔ حافظ محمد یوسف سدیدی نے اپنے فن کا آغاز امام دیروی کی پیروی میں کیا اور اس فن میں کمال حاصل کیا۔ تاہم انھیں خط نستعلیق کے علاوہ خط ثلث، نسخ، رقاع، محقق، دیوانی اور کوفی سبھی میں اختصاص حاصل تھا۔ ان کی جدت طبع نے ہر خط میں نت نئے راستے تلاش کیے اور اپنی ایک مخصوص طرز وضع کی۔ حافظ محمد یوسف سدیدی نے مزار اقبال، مینار پاکستان، مسجد شہدا اور قطب الدین ایبک کے مزار پر اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں کتابوں کے سرورق اور سرکاری دستاویزات بھی ان کی فنی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ 1948تا1981ء روزنامہ امروز سے بطور کاتب وابستہ رہے. پھر جدہ سعودی عرب میں ایک اشتہاری کمپنی میں کاتب رہے. 1982ء میں صدارتی تمغا حسن کارکردگی سے نوازے گئے جسے ان کے فرزند بہار مصطفیٰ نے وصول کیا. جولائی 1985کو جدہ سے ریاض جاتے ہوئے روڈ حادثے میں شدید زخمی ہو کر صاحب فراش ہو گئے۔ خطاطی بھی نہ کر سکتے تھے

تالیف

ترمیم

فن خطاطی پر ایک کتاب تعلیم النسخ یادگار تالیف ہے۔

وفات

ترمیم

نامور خطاط زرتاج رقم حافظ محمد یوسف سدیدی13 ستمبر 1986ء کو وفات پاگئے، لاہور (ساند کلاں) قبرستان دھوپ سڑی میں تدفین ہوئی ۔[1]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. تذکرہ علمأ اہل سنّت و جماعت لاہور، ص 421،پیر زادہ محمد اقبال فاروقی۔ مکتبہ نبویہ گنج بخش لاہور