خلاصۃ الانساب کے نام سے علم انساب کے موضوع پر یہ کتاب لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں خاندان قریش کے انساب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ مصنف نے خلاصۃ الانساب کو اپنی آخری عمر میں تحریر کیا۔ اس کے مصنف کا نام محمد نجف کرمانی مشہدی تھا جس کا شیعہ اثنا عشری مکتب سے تعلق تھا۔ کتاب کا مصنف تیرہویں صدی کے آخر یا چودھویں صدی کے اوائل میں فوت ہوا۔

تعارف ترمیم

خلاصۃ الانساب کے مصنف کا نام محمد نجف ہے جو کرمان کے رہنے والے تھے اور پھر مشہد میں منتقل ہو گئے۔ اسی لیے کتابوں میں محمد نجف کرمانی مشہدی کے نام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مصنف تیرہویں صدی کے آخر یا چودھویں صدی کے اوائل میں فوت ہوئے۔

اقوال علما ترمیم

امین عاملی نے اعیان الشیعہ میں کہا :

محمد نجف کرمانی کا اصلی وطن کرمان تھا اور پھر وہ مشہد رہا اور وہیں 1292 ھ میں فوت ہوا۔ وہ اہل عرفان اور اخباریوں کے مسلک پر چلنے والے ایک عارف، فاضل، محدث، ادیب اور عالم تھا۔ خلاصۃ الانساب اس کی تصنیفات میں سے ہے[1] اس کے علاوہ اس کی دیگر تالیفات بھی ہیں۔
محمد نجف مشہدی عجمی، شیعہ متکلم، محدث، نسابہ عروضی، نحوی... تھے اس کی تصنیفات میں سے خلاصۃ الانساب ہے۔[2]

پیدائش اور وفات ترمیم

پیدائش کی تاریخ یا سن کا کسی نے تذکرہ نہیں کیا ہے۔ اس کے سنہ وفات : 1292ھ، 1295ھ اور 1306ھ مذکور ہیں۔

  • سید محسن امین عاملی [3] نے لکھا: وہ 1292 میں مشہد میں فوت ہوئے۔ اسی طرح عمر کحالہ نے بھی معجم المؤلفین[4] پر یہی سنہ وفات لکھا: یہی سنہ وفات آقا بزرگ تہرانی نے الذریعہ[5] پر تحریر کیا ہے نیز ہدیہ العارفین [6] پر اسماعیل پاشا بغدادی نے بھی اسی کو ذکر کیا ہے ۔
  • إیضاح المكنون[7] میں اسماعیل پاشا بغدادی نے کہا: اخباری شیعہ علما میں سے محمد نجف کرمانی 1295ھ میں فوت ہوا اور یہی سنہ وفات آقا بزرگ تہرانی نے الذریعہ میں نقل کیا ہے۔
  • الذریعہ[8] کی تعلیقے میں محمد نجف کرمانی کا سنہ وفات 1306ھ مذکور ہے اور وہاں تصریح ہے کہ ان کا سنہ وفات ہم سے «ح» کے ذیل میں رہ گیا تھا نیز اس بات کی بھی تصریح ہے کہ مصنف نے خلاصۃ الانساب 1295ھ میں تحریر کی تھی۔

کتاب ترمیم

خلاصۃ الانساب کے متعلق صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب علم انساب کے موضوع پر لکھی گئی جس میں علویوں اور غیر علویوں کے شجرے بیان کیے ہیں۔

نسخہ کتاب ترمیم

تا حال کسی نے اس کتاب کے خطی یا چاپی نسخے کے دیکھے جانے کی خبر نہیں دی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتاب صرف خطی صورت میں موجود تھی۔ یہی وجہ ہے جنھوں نے بھی اس کتاب کا تذکرہ کیا انھوں نے اس کے مندرجات کی طرف اشارہ نہیں کیا البتہ اس کے اجمالی مندرجات کی جانب صرف شہاب الدین مرعشی نے "کشف الارتیاب ص 120/121" میں مجمل اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں قریش کے علویوں اور غیر علویوں کے انساب مذکور ہیں۔ واللہ اعلم۔

حوالہ جات ترمیم

  1. اعیان الشیعہ ج 10 ص79« الشیخ محمد نجف الكرمانی أصلا والمشہدی موطنا أصلہ من كرمان وجاور فی المشہد الرضوی وتوفی فیہ سنہ 1292 عالم عارف أدیب فاضل محدث على مشرب أہل العرفان وطریقہ الاخباریین لہ من المؤلفات: خلاصۃ الانساب و۔. ۔»۔
  2. معجم المؤلفین ج12-ص74 «محمد المشہدی ( 000 - 1292 ہ‍ ) ( 000 - 1875 م ) محمد نجف المشہدی، العجمی، الشیعی متكلم، محدث، نسابہ، عروضی، نحوی، فرضی من تصانیفہ : تنقیح المرام فی علم الكلام، جامع الأحادیث، الحدیقہ فی علم القیافہ، خلاصۃ الانساب، وخلاصۃ العروض . »
  3. اعیان الشیعہ، سید محسن امین، ج 10، ص 79
  4. معجم المؤلفین، ج 12، ص 74« محمد المشہدی (000 - 1292ھ) (000 - 1875ء)»۔
  5. الذریعہ، ج 7، ص 215
  6. ہدیہ العارفین، ج 2، ص 380
  7. إیضاح المكنون- ج 1 - ص 433 «۔۔ من فقہا الاخباریہ المتوفى سنہ 1295 خمس وتسعین ومائتین وألف»۔
  8. الذريعہ، ج 7، ص 215
  9. « و له تالیف شریفه و منها کتاب خلاصه الانساب جمع فیه انساب قریش من العلویین وغیره..»"مقدمہ لباب الانساب بنام کشف الارتیاب ،ج1 ص 120/121"
  10. اعیان الشیعہ ج 10 ص 79« لہ من المؤلفات خلاصۃ الأنساب وغناء الأدیب فی شرح مغنی اللبیب وشرح خطبہ الزہراء وشروح دعا كمیل والجوشن۔۔۔۔۔ وغیر ذلك۔»
  11. معجم المؤلفین ج 12 ص 74«من تصانیفہ : تنقیح المرام فی علم الكلام، جامع الأحادیث، الحدیقہ فی علم القیافہ، خلاصۃ الأنساب، وخلاصۃ العروض»
  12. :1042(خلاصة الانساب) للمولى محمد نجف الكرمانى المشهدى
  13. ہدیہ العاارفین ج2 ص380« لہ ... خلاصۃ الأنساب ... »