خواجہ حافظ سراج احمد درانی برصغیر پاک و ہند کے عظیم صوفیاءمیں شمار ہوتا ہے۔سراج العارفین سے شہرت رکھتے ہیں

خواجہ حافظ سراج احمد درانی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام سراج احمد
پیدائش 1329ھ؍1911ء
حضرت شیخ عبدالستار ضلع بہاولپور
تاریخ وفات ؍ ،14 جون1396ھ؍1976ء
مذہب اسلام
عملی زندگی
ادبی تحریک اہلسنت
مادر علمی دارالعلوم سہارنپور دارالعلوم دیوبند
کارہائے نمایاں بہت بڑے مناظر
باب ادب

خواجہ حافظ سراج احمد درانی چشتی بن مولانا عبد الواحد

القاب

ترمیم

سراج العارفین، سراج الاصفیاء، سراج اہل اسنت، شہنشاہ ولایت، شیخ کامل، عاشق رسول

تاریخ ِولادت

ترمیم

1911ء کو قصبہ حضرت شیخ عبد الستار خان پور ریاست بہاولپور میں آپ کی پیدائش ہوئی۔

تحصیل ِعلم

ترمیم

استاذ الحفاظ حافظ نظام الدین صاحب اور قاری اسحاق کی خدمت میں رہے کر قرآن مجید حفط کیا سراج العارفین نے عربی کی ابتدائی کتب استاذ العلماء مولانا محمد موسی سے پڑھیں جبکہ وسطانی کتب مکھن بیلہ میں سراج الفقہاء، امام العلماء، سیدالمدرسین مولانا مفتی سراج احمد فریدی مکھن بیلوی سے پڑھیں۔ مرکز علم و عرفاں بھرچونڈی شریف میں رئیس المناطقہ، استاذ العلماء مولانا عبد الکریم ہزاروی صاحب کی خدمت میں چند کتب فنون پڑھیں۔ اس دوران ہندوستان کا سفر کیا اور چند ماہ دار العلوم سہارنپورمقیم رہے۔ دار العلوم دیوبند پہنچے اور تقریباً ساڑھے چال سال وہاں زیر تعلیم رہے تمام علم فنون دینیہ، منطق، فلسفہ، ریاضی، معانی علم کلام کی تکمیل فرما کر دورہ حدیث میں داخل ہوئے صحاح ستہ و دیگر کتب حدیث پڑھیں اور دار العلوم کے سالانہ جلسہ دستار فضلیت منعقدہ 1929ء میں آپ نے سند فراغت حاصل کی۔

بیعت و خلافت

ترمیم

آپ خاندانِ قاضی الحاجات حضرت خواجہ قاضی عاقل محمد کوریجہ کے عظیم فرد سیدالاولیاء، قلندرِ وقت، قاسم معرفت خواجہ خواجگان خواجہ دُر محمد کوریجہ المعروف حضور دُر پاک غریب نواز سے سلسلہ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں بیعت ہوئے شیخ کامل نے اس جوہر یگانہ کو مزید چمکایا اور روحانی منازل طے کروائیں۔

سیرتِ وخصائص

ترمیم

آپ چشتیہ نظامیہ سلسلے کے آپ بھی جلیل القدر بزرگ گزرے ہیں آپ عالم باعمل اور صاحب زہد تقوٰی تھے۔ زمانہ حال کے بزرگوں میں آپکا بھی ایک بڑا روحانی مقام تھا۔ تصوف پر بڑی عمیق نظر تھی عاشق رسول تھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام گرامی لبوں پر آتے ہی آنکھیں تر ہوجاتی تھیں وعظ میں خود بھی روتے اور دوسروں کو بھی رولاتے تھے دیوانِ فرید کے حافظ تھے اپنی وعظ میں دیوانِ فرید کے اشعار کو قرآن مجید کی آیات مبارکہ سے ثابت کرتے تھے حضرت مولانا سراج احمد صاحب کا شمار اُن برگزیدہ اولیاء اللہ میں ہوتا ہے جنکا اوڑھنا بچھونا علم رہا اور جنہوں نے خوف و طمع اور نمود و نمائش سے بے نیاز ہوکر اپنی تمام تر زندگی خدمتِ دین میں گزاری۔حضرت مولانا سراج احمد صاحب کا سب سے عظیم کارنامہ مرکز علم و عرفاں جامعہ اسلامیہ سراج العلوم خان پور کی بنیاد رکھنا ہے یہ صرف ایک علمی درسگاہ نہیں ایک عظیم خانقاہ بھی ہے جس کا علمی روحانی فیضان شرق سے غرب تک پھیلا ہوا ہے۔ جس میں ایسے ایسے فاضل باکمال علمائے ربانین پیدا ہوئے جو خود اپنی جگہ بحر ذخائر ہیں۔ جامعہ ہذا کے تلامذہ کو صرف علمی فیوضات سے بہرہ ور ہونے کا موقع نہیں ملا بلکہ آپکی روحانی تعلیم اور باطنی توجہ بھی انکے شامل حال رہی ہے۔ حضرت مولانا سراج احمد صاحب کا سب سے عظیم کارنامہ مرکز علم و عرفاں جامعہ اسلامیہ سراج العلوم خان پور کی بنیاد رکھنا ہے یہ صرف ایک علمی درسگاہ نہیں ایک عظیم خانقاہ بھی ہے جس کا علمی روحانی فیضان شرق سے غرب تک پھیلا ہوا ہے۔ جس میں ایسے ایسے فاضل باکمال علمائے ربانین پیدا ہوئے جو خود اپنی جگہ بحر ذخائر ہیں۔ جامعہ ہذا کے تلامذہ کو صرف علمی فیوضات سے بہرہ ور ہونے کا موقع نہیں ملا بلکہ آپکی روحانی تعلیم اور باطنی توجہ بھی انکے شامل حال رہی ہے[1]کشف و کرامت بزرگ تھے اور طالبان حق کے عظیم روحانی پیشوا تھے۔ ہزاروں لوگوں کو آپ کے دامن کے ساتھ وابستہ ہونے کی وجہ سے ہدایت نصیب ہوئی۔ آپ شیخ اکبر ابن العربی کے فلسفہ وحدت الوجود کے حقیقی وارث اور برصغیر کے عظیم مصلح امام احمد رضا خان بریلوی کے فکری و نظریاتی محافظ تھے۔

جانشین

ترمیم

آپ کے جانشین سندالمحدثین، بدر العارفین، امام المفسرین، شیخ التصوف شیخ القرآن والحدیث محمد مختار احمد درانی ہیں آپ عصر حاضر کے عظیم عالم دین ہیں جن کے ہزاروں تلامذہ ہیں۔ آپ علم تصوف کے شہنشاہ ہیں آپ کے ہزاروں مرید ہیں۔ تفسیر قرآن کشف الاسرار بفضل النبی المختار اور شرح دیوان فرید آپکا عظیم کارنامہ ہے۔

تلامذہ

ترمیم

شیخ المشائخ حضرت خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی

فیض ملت مفتی محمد فیض احمداویسی

شیخ الحدیث علامہ غلام رسول سعیدی

حضرت علامہ مولانا پیر اکرم شاہجمالی

حضرت علامہ مولانا پیر اعظم شاہجمالی

ادیب ملت پیر سید فاروق القادری

حضرت علامہ مولانا محمد اعظم کراچی

حضرت مولانا حافظ محمود صاحب

حضرت مولانا احمد یار صاحب

اولاد

ترمیم

شیخ المشائخ حضرت خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی

خورشید ملت حضرت مولانا حافظ خورشید احمد درانی

تاریخِ وصال

ترمیم

14جون 1976ء آپ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے آپ کا نماز جنازہ غزالی زمان رزای دوراں علامہ پیر سید احمد سعید شاہ کاظمی (مرکزی امیری جماعت اہلسنت پاکستان ) نے پڑھایا۔ آپ کا مزار مبارک جامعہ اسلامیہ سراج العلوم تحصیل خانپور میں مرجع خلائق ہے[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "مناقب"۔ The Encyclopaedia of Islam : An Anthology in Arabic Translation Online۔ اخذ شدہ بتاریخ 2024-06-29
  2. سوانح حیات سراج العارفین پیرمفتی محمد مختار احمد درانی