سراج الفقہا مولانا مفتی سراج احمد فریدی ثم خانپوری استاذ العلماء والمشائخ ہیں علم میراث میں اعلیٰ مقام رکھتے ہیں۔ سراج الفقہاء کے لقب سے معروف ہیں

نام ونسب ترمیم

نام سراج احمد۔ لقب:سراج الفقہا۔ والد کا نام مولانا احمدیار بن مولانا محمد عالم۔ ان کے نانا مولانا امام بخش بھی ممتاز عالم دین تھے۔

ولادت ترمیم

سراج الفقہا کی ولادت بروز بدھ، 14 ذوالحجہ 1303ھ، بمطابق 4 اگست 1886ء کو قصبہ " مکھن بیلہ" اسٹیشن ججہ عباسیاں مضافات خانپور ضلع رحیم یار خان میں ہوئی۔

سرکارِدوعالمﷺکی نظرِعنایت: ترمیم

ابتدا میں آپ ذہنی طور پر کمزورتھے۔پڑھنے میں دشواری محسوس ہوئی اس سے آپ کے گھر والوں کی تشویش لاحق ہوئی۔آپ کی والدہ محترمہ ایک عابدہ صالحہ خاتون تھیں،ایک رات خواب میں سرورِعالمﷺکی زیارت سے مشرف ہوئیں۔آپﷺنے سراج الفقہاء کے بارے میں چند دعائیہ کلمات فرمائے اور یہ بھی ارشاد فرمایا کہ یہ بہت بڑا عالم ِ دین ہوگا۔پھر حنائی رنگ کے چنداوراق عطاء فرمائے،اور فرمایا:’’مولوی احمد یار کودے دینا تاکہ یہ پانی حل کرکے اپنے لڑکے کوپلائے‘‘۔جب آپ بیدارہوئی تواوراق ہاتھ میں نہیں تھے۔کچھ دیر بعد مولانا احمد یار صاحب تشریف لائے،توان کے پاس ایک کتاب تھی جسے کھولاگیا تووہی اوراق اس میں موجود تھے۔والدہ ماجدہ نے پہچان لیے۔چنانچہ وہ اوراق مولانا کوپلائے گئے،تو ان کا اثر عظیم ظاہر ہوا۔سراج الفقہا مولانا سراج احمد صاحب نے وہی اوراق اپنے شاگرد رشید شیخ القرآن محمد مختار احمد درانی کو پلائے اور مفتی محمد مختار احمد درانی صاحب نے مولانا سراج الفقہاء کی اجازت سے وہی اوراق اپنے صاحبزادے مولانا محمد احسن مختار درانی صاحب کو پلائے۔(ایضا:98)

حصول علم ترمیم

سراج احمد خانپوری کے والد اور جد امجد اپنے علاقہ کے مشہورعالمِ دین مدرس اور مفتی تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں حاصل کی، پھر چاچڑاں شریف کے مشہور مدرسہ جامعہ فرید یہ میں مولانا تاج محمود اور مولاناغلام رسول سے درس نظامی کی تعلیم حاصل کی، فنون کی بعض انتہائی کتب اور حدیث شریف کا درس قصبہ "مہند" ضلع بہاولپور میں مولانا امام بخش سے لیا اور 1317ھ میں تحصیل علوم سے فارغ ہوئے۔

القاب و خطابات ترمیم

امام المیراث، سراج الفقہا، شیخ القرآن و الحدیث امام المحدثین، رئیس المفسرین، سید العلماء، امیر المدرسین اور شمس العارفین سے مشہور ہیں۔

بیعت و خلافت ترمیم

دس سال کی عمر میں خواجہ غلام فرید (کوٹ مٹھن شریف ) کے دست پر سلسلۂ عالیہ چشتیہ نظامیہ میں بیعت ہوئے اور فیوض و برکات سے مستفید ہوئے۔خواجہ خواجگان، معین عالم والدین خواجہ غریب نواز اور خواجہ غلام فرید نے آپکو عالم خواب میں اجازت و خلافت سے نوازہ۔

سیرت و خصائل ترمیم

سراج الفقہا نے نو جوانی کے عالمَ میں تدریس کی ابتدا کی پہلے ایک عرصہ تک قصبہ ڈیرہ گبولاں (ٗضلع رحیم یار خاں ) میں اور پھر اپنے گاؤں مکھن بیلہ میں تشنگان علوم کو سیراب کیا، بعد ازاں چا چڑاں شریف کے سجادہ نشین بھر چونڈی شریف خواجہ فیض فرید کی تعلیم و تربیت آپ کے سپرد ہوئی جسے آپ نے بطریق احسن انجام دیا۔ کچھ عرصہ دربار قادریہ بھر چونڈی شریف (ضلع سکھر ) میں مقیم رہے جہاں مجاہد اسلام پیر عبد الرحمن کو پڑھاتے رہے۔جامعہ اسلامیہ عربیہ انوار العلوم ملتان میں بھی فرائض تدریس انجام دیے، آخر میں [[مدرسہ عربیہ سراج العلوم خانپور خواجہ حافظ سراج احمد درانی جو آپ کے شاگرد تھے بانئ مدرسہ تھے اسی مدرسہ میں آپ]] بحیثیت مدرس اور مفتی عرصۂ درازتک کام کیا، آپنے تقریباً ستر سال علوم ِدینیہ کا درس دیا واوربے شمار مشتاقان علم کو فیضیاب کیا۔ آپ کے تلامذہ کا حلقہ بہت وسیع ہے۔ جن میں سے دو نام فیضِ ملت مولانا ابوصالح فیض احمد اویسی اورسندالمحدثین، شیخ القرآن خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی کا ہے۔ سراج الفقہا ء نے تدریس کے علاوہ ایک طویل عرصہ تک منصب افتاء کو بطریق احسن انجام دیا۔ آپ کے فتاویٰ آپ کے تبحر علمی کے شاہد وعادل ہیں، آپ کو علوم فقہیہ خاص طور پر علم میراث پر زبردست عبور حاصل تھا۔ انھوں نے امام اہلسنت سے میراث کے متعلق بھی فتوی پوچھا۔ جو فتاوی رضویہ میں موجود ہے۔

سراج الفقہا کا لقب ترمیم

غزالی ٔ زماں سید احمد سعید کاظمی آپ کو بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، مولانا سراج احمد خانپوری کو" سراج الفقہا" کا لقب انہی نے دیا تھا جو آپ کی علمی ثقاہت کی بنا پر نہایت ہی مناسب ہے۔

تلامذہ: ترمیم

ابو المختار مولانا خواجہ حافظ سراج احمد درانی بانی مدرسہ سراج العلوم خان پور، خواجہ فیض فرید سجادہ نشین دربار فرید، پیر عبد الرحمن قادری سجادہ نشین بھرچونڈی شریف، سندالمحدثین، شیخ القرآن خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی، مولانا فیض احمد اویسی، مولانا اکرم شاہجمالی، مولانا اعظم شاہجمالی، سید مغفور القادری، مولانا خورشید احمد فیضی،مولانا غلام رسول سعیدی، صدر المدرسین صاحبزادہ مولانا احسن مختار درانی

شاگردِ رشید ترمیم

سندالمحدثین، شیخ القرآن خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی

جانشین ترمیم

سندالمحدثین، شیخ القرآن خواجہ مفتی محمد مختار احمد درانی،

تصانیف ترمیم

  • الزبدۃ السراجیہ فی علم المیقات والمیراث والوصیہ
  • سراج الفتاویٰ

وفات ترمیم

مولانا سراج احمد 5 ذوالقعدہ 1392ھ، بمطابق 12 دسمبر 1972ء بروز منگل وفات پا گئے۔مزار شریف جٹکی بستی قبرستان، خانپور میں ہے۔ [1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. نور نور چہرے، محمد عبد الحکیم شرف قادری، صفحہ 95،مکتبہ قادریہ لاہور
  2. تذکرہ اکابرِ اہلِسنت صفحہ 146،محمد عبد الحکیم شرف قادری، نوری کتب خانہ لاہور