داس بودھ (مراٹھی میں اس کا مفہوم "شاگرد کو نصیحت" ہے) سترہویں صدی عیسوی کی ادویت ویدانت سے مزین ایک کتاب ہے جسے سنت سمرتھ رام داس نے اپنے شاگرد کلیان سوامی کو زبانی بیان کیا تھا۔ داس بودھ میں قارئین کی روحانی امور مثلاً فنائیت اور حصول علم پر رہنمائی کی گئی ہے۔ نیز اس میں روزمرہ زندگی میں پیش آنے والے سوالات کے جواب دینے اور ان کا حل تلاش کرنے میں مدد کی کوشش کی بھی گئی ہے۔

سمرتھ رام داس

پس منظر ترمیم

مہاراشٹر کے مراٹھی شاعر ست گرو سمرتھ رام داس سوامی (1608ء – 1681ء) نے داس بودھ کو سنہ 1654ء میں مرتب کیا تھا۔ اس کتاب میں استاد اور شاگرد کے درمیان مکالماتی طرز پر مذہبی زندگی سے متعلق نثر میں جامع ہدایات پیش کی گئی ہیں۔ خیال ہے کہ ضلع رائے گڑھ، مہاراشٹر میں واقع شیوتھرگل غار میں استاد نے اسے اپنے شاگرد کو املا کروایا تھا۔

اسلوب ترمیم

داس بودھ مراٹھی نظم میں تحریر کی گئی ہے۔ کتاب کل 7751 اوی پر مشتمل اور بیس ابواب پر محیط ہے۔ ہر باب میں دس ذیلی ابواب رکھے گئے ہیں اور ہر ذیلی باب میں اشعار کی تعداد مختلف ہے تاہم اوسطاً ہر ذیلی ذباب تیس سے چالیس اشعار پر مشتمل ہے۔ تاہم کچھ ابواب خاصے طویل بھی ہیں۔

مقبولیت ترمیم

داس بودھ ہندوستان میں صدیوں سے مقبول رہی اور اب مغربی ممالک میں بھی یہ مقبول ہو رہی ہے۔ انچ گری سامپردائے اور سدھ رامیشور مہاراج نے بھی داس بودھ پڑھنے کی ہدایت دی ہے۔[1]

تراجم ترمیم

داس بودھ کو ہندوستان اور بیرون ہند کی بہت سی زبانوں میں منتقل کیا گیا جن میں جرمن، انگریزی، ہندی، تمل، تیلگو، کنڑ، گجراتی اور سندھی قابل ذکر ہیں۔[2]

حوالہ جات ترمیم

  1. RANJIT MAHARAJ | meeting siddharameshwar
  2. [1][مردہ ربط] Dāsbodh.com : Online library containing Dāsbodh in various languages

بیرونی روابط ترمیم