دراوڑیات
دراوڑیات یا دراوڑی مطالعات ایک تعلیمی شعبہ ہے جو دراوڑی زبانوں، ادب اور دراوڑی ثقافت پر مرکوز ہے۔ یہ تمل مطالعات کا عظیم تر زمرہ اور جنوبی ایشیائی مطالعات کا ذیلی زمرہ ہے۔
دراوڑی ثقافت
ترمیمبھارت کے مؤرخین اس رائے میں منقسم ہیں کہ کیا آریہ ابتدا سے ہندوستان میں رہی ہے یا حملہ آور لوگ رہے تھے۔ اس موضوع پر اکثر برہمن مؤرخین اور ہندوتوا کے لوگ یہ کہتے آئے ہیں آریہ ہندوستان ہی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے حملے کی خبریں گمراہ کن پروپگنڈا ہے۔ دوسری جانب کئی دوسرے مؤرخین، جن میں مغربی مؤرخین پیش پیش رہے ہیں، یہ دعوٰی کرتے آئے ہیں کہ چوں کہ سنسکرت کے کئی الفاظ کئی یورپی زبانوں اور بالخصوص جرمن زبان میں من و عن یا معمولی فرق کے ساتھ مستعمل ہیں، اس لیے یہ لوگ وسط یورپ یا جرمنی سے تعلق رکھتے تھے۔ اگر اس دوسرے زمرے کی بات سچ مان لی جائے، تو ہندوستان میں سندھ کی وادی کی ثقافت اور دراوڑ ثقافت دو اہم اصلًا ہندوستانی قومیں رہی ہیں۔ اس بات کو ماننے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وید جنگ اور غیر قوموں پر فتح کی بات کرتے ہیں، جس سے یہ اندیشہ ہوتا ہے کہ متصادم قوم یا تو سندھ کی وادی کی ثقافت ہونا چاہیے یا دراوڑ۔ کچھ ویدوں کے شلوکوں میں دشمن قوم کو سیاہ فام قرار دیا گیا ہے۔ اس سے یہ خیال اور بھی راسخ ہوتا ہے آریہ حملہ آور تھے اور ان کا تصادم دراوڑوں سے ہوا۔
موجودہ بھارت میں بیش تر دراوڑی لوگ اور دراوڑی زبانیں جنوبی ہند میں رائج ہیں جیسے کہ تمل، تیلگو، ملیالم، کنڑا اور تولو۔ مگر ایک اور زبان بھارت میں موجود ہے جسے گونڈی زبان کہا جاتا ہے۔ اس کے بولنے والے آندھرا پردیش میں اور شمالی ہند میں بسے ہوئے ہیں۔ اس طرح پاکستان میں اور بطور خاص بوغز کوئی علاقے پر براہوئی زبان چلتی ہے جو تمل کے مشابہ ہے اور ایک دراوڑی زبان ہے۔اس سے یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ قدیم دراوڑی قوم کا جغرافیائی علاقہ موجودہ دور سے مختلف تھا۔[1][2]
دراوڑیات کے دیگر موضوعات
ترمیمدراوڑیات کا اہم عنصر دراوڑ ثقافت ہے۔ ثقافت صرف زبان پر مشتمل نہیں ہوتی۔ اس میں یہاں کے لوگوں کا لباس، دراوڑ موسیقی، جسے عرف عام میں کرناٹک موسیقی کا نام دیا گیا ہے، یہاں کے رقص جیسے کہ کوچی پوڑی اور بھرت ناٹیم، یہ سب اور کئی دیگر باتیں دراوڑ ثقافت کا حصہ ہیں اور ان سب کا بھی فردًا فردًا مطالعہ کیا جاتا ہے۔