درگئی ریلوے اسٹیشن، خیبر پختونخوا پاکستان میں واقع ہے۔

درگئی ریلوے اسٹیشن
Durgai Railway Station
مالکوزارت ريلوے
لائن(لائنیں)نوشہرہ-درگئی ریلوے
دیگر معلومات
اسٹیشن کوڈDRY
تاریخ
سابقہ نامگریٹ انڈین جزیرہ نما ریلوے
نقشہ

تاریخ

ترمیم

درگئی ریلوے اسٹیشن کو برطانوی حکومت نے آج سے 132 سال پہلے 1886ء میں تعمیر کرکے پاکستان کے قیام کے بعد 1992ء تک یہ ریلوے اسٹشین مکمل طور پر فعال رہا اور یہاں روزانہ مال گاڑی پہنچنے کے علاوہ پسینجر سروس بھی باقاعدگی سے پہنچتا رہا۔ ریلوے اسٹیشن درگئی میں موجود ریکارڈ کے مطابق اس ریلوے اسٹیشن تک اخری گاڑی اٹھ سال قبل یعنی 14 اپریل 2010ء میں پہنچی تھی۔ ریلوے اسٹیشن میں موجود ریکارڈ کے مطابق اپریل 2010ء میں جو آخری بوگی یہاں وزیر مینشن کراچی سے پہنچی تھی اس بوگی میں پڑے ہوئے سامان (مال) کاٹوٹل کرایہ اس وقت 35000 روپے وصول کیا گیا تھا جو اس وقت اگر ریل گاڑی یا مال گاڑی کی بجائے ٹرکوں میں یہاں پہنچایا جاتا تو اس کا کرایہ عام گاڑیوں کی حساب سے ڈھائی لاکھ روپے بنتی۔ درگئی ریلوے اسٹیشن تک ٹرین امدن بند ہونے سے صرف ملاکنڈ ڈویژن کے سات اضلاع کو نہیں بلکہ ضلع مردان کے کئی چھوٹی بڑی دیہات اور قصبات کو بھی اس سہولت سے محروم کر دیا گیا۔ کیونکہ نوشہرہ سے درگئی تک راستے میں گیارہ چھوٹے بڑے اسٹیشن یا جنکشن اب بھی موجود ہے، ریلوے ذرائع کے مطابق نوشہرہ سے درگئی تک اٹھ ریلوے اسٹیشن رشکئی، مردان، رسالپور، گوجر گڑھی، ہاتھیان، کلپانئی اور درگئی سٹینشوں کا عملہ اب بھی موجو د ہے۔ درگئی میں انگریز وں کا نصب شدہ اس دور کے سب سے بہترین ٹربائن (جس پر انجن کو گھما کر واپس کیا جاتا ہے) اب بھی درست حالت میں ہے، جبکہ اسٹیشن میں موجود انتظار گاہ، فٹ پاتھ، ٹکٹ گھر، ریکارڈ روم کو معمولی مرمت کے بعد دوبارہ فعال کیا جا سکتا ہے۔

ریلوے ذرائع کے مطابق عام گاڑی اور ٹرین کی کرایہ میں چار گنا پانچ گنا اضافہ ہوتا ہے۔ نوشہرہ سے درگئی تک ریلوے ٹریک یا ریل پاٹلی ابھی تک درست اور صحیح حالت میں ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم
پاکستان ریلویز
پچھلا اسٹیشن
'
درگئی ریلوے اسٹیشن اگلا اسٹیشن
'