دسوہہ، فیصل آباد
دسوہہ (انگریزی: Dasuha) سمندری روڈ، فیصل آباد، پنجاب، پاکستان کا ایک آباد مقام ہے جسے داسوہا اور دسوہا بھی کہا جاتا ہے اس کا پرانا نام چک نمبر 242 آر۔ بی. دسوہا ہے۔
دسوہہ، فیصل آباد | |
---|---|
Dasuha | |
انتظامی تقسیم | |
متناسقات | 31°18′06″N 73°01′01″E / 31.3016750°N 73.0170306°E |
قابل ذکر | |
درستی - ترمیم |
یہاں مرکز دارالاحسان قائم ہے۔ اس کی وجہ شہرت ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی ہیں۔[1]
آباد کاری
ترمیمجب ساندل بار کی آبادکاری شروع ہوئی تو اُس وقت دسویا (ہوشیارپور)، برطانوی ہند سے دس لوگوں کی ایک ٹولی یہاں آ کر آباد ہوئی جن میں چھ مرد اور چار عورتیں شامل تھیں۔ اسی مقام کو آج ہم دسوہہ کے نام جانتے ہیں۔ انھوں نے اپنے آبائی علاقے کی نسبت سے اس جگہ کا نام بھی دسویا رکھا جو بعد میں دسویا (Dasuya) سے دسوہہ (Dasuha) بن گیا۔ دسویا کے معنی دس دفعہ آباد ہونے والا کے ہیں۔ دسویا (جو اب ہوشیار پور کا میونسپل ٹاون ہے) سے دسوہہ (فیصل آباد) کا فاصلہ تقریبًا 375 کلومیٹر ہے۔ دسوہہ کو رکھ برانچ نہر کے دو راجبائے سیراب کرتے ہیں جن کو پنجابی میں سوا کہتے ہیں۔ دسوہہ رکھ برانچ نہر سے سیراب ہونے والا 242واں گاؤں ہے۔ اسی وجہ سے اسے دسوہہ 242/ر۔ب. کہا جاتا ہے۔ دسوہہ فیصل آباد کا قدیم ترین گاؤں ہے جو سمندری روڈ کے کنارے بر لب نہر آباد ہے.
اسکول
ترمیمدسوہہ بوائز ہائی اسکول ضلع فیصل آباد ہی نہیں بلکہ برصغیر کے دیہاتوں میں قائم ہونے پہلا ہائی اسکول ہے جس کی بنیاد 1909ء میں خان صاحب مہر آبادان نے رکھی تھی۔ یکم مئی 1936ء کو مہر آبادان اس دنیا سے رخصت ہو گئے جنہیں اسکول کے صحن میں ہی دفن کیا گیا۔ گورنر پنجاب جنرل ایڈوائر نے بھی مہر آبادان کی تعلیمی خدمات کا اعتراف کیا جو اسکول میں ایک تختی پر کنندہ کیے گئے ہیں: "دسوہہ ہائی اسکول صوبے میں واقع چند اہم اداروں میں سے ایک ہے جس کی اہمیت اس لیے بڑھ جاتی ہے کیونکہ یہ ایک چھوٹے گاؤں میں واقع ہے۔ یہ آبادان کے خواب کی تعبیر ہے جن کا موازنہ سر سید احمد خان سے کیا جا سکتا ہے۔ تاہم اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ سر سید کو نوابوں، مہاراجوں اور وائسرائے کی مدد حاصل تھی لیکن آبادان نے اپنی زمین بیچ کر اس خواب کو پورا کیا۔" قیامِ پاکستان کے بعد 1970ء کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو کے دورِ حکومت میں زمیندارہ اسکول کو سرکاری تحویل میں لے لیا گیا اور اب ادارے کے انتظامات گورنمنٹ اسکول کے طور پر چلائے جا رہے ہیں۔ اب یہ گورنمنٹ زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول کے نام سے مشہور ہے۔ ایک وقت تھا جب یہ اسکول تعلیم و کھیل میں پورے برصغیر میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اس اسکول سے فارغ التحصیل چند نمایاں طلبہ کے نام یہ ہیں:
- (1) پاکستان کی طرف سے پہلا نشان حیدر پانے والے کیپٹن راجا محمد سرور شہید جنھوں نے1927ء میں زمیندرہ اسلامیہ ہائی اسکول دسوہہ سے میٹرک پاس کیا
- (2) سابقہ ڈیپٹی کمشنر دہلی (بھارت) رامیش لال کندن
- (3) برطانوی ہند ہاکی ٹیم کے سابق کپتان شاہ مکھی: لال شاہ بخاری
- (4) اولمپیئن ایس عبد الحمید (اتھلیٹکس) جنھوں نے 1928ء کے گرمائی اولمپکس میں حصہ لیا.
- (5) سابقہ صوبائی وزیر بلدیات پنجاب مہر محمد صدیق
- (6) سابقہ صوبائی وزیر تعلیم پنجاب مہر محمد صادق
- (7) سابقہ رکن اسمبلی چوہدری سلطان احمد
- (8) سابقہ رکن اسمبلی چوہدری غلام نبی
- (9) سابقہ رکن اسمبلی چوہدری بشیر احمد
- (10) رکن اسمبلی میاں محمد فاروق شامل