دمڑی

دمڑی ہندوستان میں کانسی کا سکہ ہوا کرتا تھا۔ ایک پیسہ چار دمڑی کے برابر ہوتا تھا۔ دمڑی غالباً دام दाम سے ماخوذ ہے جو شہنشاہ اکبر کے زمانے می

دمڑی ہندوستان میں کانسی کا سکہ ہوا کرتا تھا۔ ایک پیسہ چار دمڑی کے برابر ہوتا تھا۔ دمڑی غالباً دام दाम سے ماخوذ ہے جو شہنشاہ اکبر کے زمانے میں تابنے کا ایک سکہ ہوا کرتا تھا۔ قوت خرید کے لحاظ سے یہ اپنے وقت کا چھوٹا ترین سکہ تھا۔

ماضی کا سکہ روپے سے تعلق
پیسہ ایک روپیہ میں 64 پیسے ہوتے تھے
دھیلا ایک روپیہ میں 128 دھیلے ہوتے تھے
پائی ایک روپیہ میں 192 پائیاں ہوتی تھیں
دمڑی ایک روپیہ میں 256دمڑیاں ہوتی تھیں

محاورے

ترمیم
  • دمڑی نہ جائے چاہے چمڑی جائے۔
  • دمڑی کی بڑھیا ٹکہ سرمنڈائی۔
  • دمڑی کی بلبل ٹکا ہشکا ئی۔[1]
  • دمڑی کے تین تین۔
  • دمڑی کی آمدنی نہیں گھڑی بھر کی فرصت نہیں۔
  • دمڑی کی ہانڈی گئی کتوں کی ذات پہچانی گئی۔
  • اونٹ دمڑی کا اور دمڑی بھی پاس نہیں۔
  • دمڑی کی ہانڈی لیتے ہیں تو اسے بھی ٹھونک بجا کر لیتے ہیں۔
  • دمڑی کی دال بوا پتلی نہ ہو۔[2]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. نوااللغات،مولوی نورالحسن نیر، جلدسوم، ص۔83
  2. فرہنگ آصفیہ، جلد دوم، ص۔937