دوسری افیونی جنگ (انگریزی: Second Opium War) (چینی: 第二次鸦片战争) جسے دوسری انگریز-چینی جنگ یا دوسری اینگلو-چینی جنگ (انگریزی: Second Anglo-Chinese War)، دوسری چینی جنگ (انگریزی: Second China War)، تیر جنگ (انگریزی: Arrow War)، چین میں اینگلو-فرانسیسی مہم (انگریزی: Anglo-French expedition to China) [4] بھی کہا جاتا ہے متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ اور فرانسیسی سلطنت دوم نے چین کے چنگ خاندان کے خلاف لڑی جو 1856ء سے 1860ء تک لڑی گئی۔

دوسری افیونی جنگ
Second Opium War
第二次鸦片战争
سلسلہ افیونی جنگیں

دوسری افیونی جنگ
تاریخ8 اکتوبر 1856 – 24 اکتوبر 1860 (4 سال, 2 ہفتے, 2 دن)
مقامچین
نتیجہ

فرانکو برطانوی فتح

سرحدی
تبدیلیاں

جزیرہ نما کولون اور جزیرہ اسٹون کٹر متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ کے حوالے بطور حصہ برطانوی ہانگ کانگ

بیرونی مانچوریا روسی سلطنت کے حوالے
مُحارِب

 متحدہ مملکت

 فرانس

 ریاستہائے متحدہ1
چنگ خاندان
کمان دار اور رہنما

طاقت
برطانوی:
13,127[1]
فرانسیسی:
7,000[2]
200,000
(آٹھ پرچم اور سبز معیاری فوج)
1 The U.S. was officially neutral, but later aided the British in the Battle of the Barrier Forts (1856) and the Battle of Taku Forts (1859)۔[3]

نام ترمیم

اصطلاحات "دوسری جنگ" اور "تیر جنگ" دونوں اطراف کے ادب میں استعمال ہوتی ہیں۔ "دوسری افیونی جنگ" برطانوی تزویراتی مقاصد میں سے ایک ہے: افیون کی تجارت کو قانونی بنانا، تجارتی توسیع، چین کو تمام برطانوی تاجروں کے لیے کھولنا اور غیر ملکی درآمدات کو مقامی لگان سے مستثنی قرار دینا۔ "تیر جنگ" (Arrow War) اس بحری جہاز کے نام سے ہے جو تنازع کا نقطہ آغاز بنا۔

جنگ کا آغاز ترمیم

یہ جنگ پہلی افیونی جنگ کے بعد کے واقعات کی وجہ سے ہوئی۔ 1842ء میں معاہدہ نانکنگ جسے چین پہلا غیر مساوی معاہدہ قرار دیتا ہے کہ رو سے برطانیہ کو بھاری معاوضہ اور اضافی علاقائییت حاصل ہوئی، پانچ معاہدہ بندرگاہوں تک رسائی اور جزیرہ ہانگ کانگ پر قبضہ۔ بہتر تجارت اور سفارتی تعلقات کے برطانوی اہداف کا پورا نہ ہونا معاہدے کی ناکامی کا سبب اور دوسری افیونی جنگ (1856ء تا 1860ء) کی وجہ بنا۔ [5] چین میں پہلی افیونی جنگ کو جدید چین کی تاریخ کا نقطہ آغاز تصور کیا جاتا ہے۔

شروعات ترمیم

1850ء کی دہائی میں مغربی سامراج کی تیز رفتار ترقی ہوئی۔ مغربی طاقتوں کے کچھ مشترکہ اہداف میں غیر ملکی بازاروں اور نئی بندرگاہوں تک رسائی میں توسیع تھی۔ فرانس کا معاہدہ ہوانگچپو اور امریکی وانگشیا معاہدے دونوں میں شقیں موجود تھیں کہ 12 سال بعد معاہدوں پر دوبارہ گفت و شنید کی جا سکے گی۔ چین میں مراعات کی توسیع کی کوشش میں متحدہ مملکت برطانیہ عظمی و آئر لینڈ نے معاہدہ نانکنگ پر چنگ حکام سے دوبارہ گفت و شنید کا مطالبہ کیا تا کہ پسندیدہ ترین ملک کا درجہ حاصل کیا جا سکے۔ برطانوی مطالبات میں چین کو برطانوی تجارتی کمپنیوں کے لیے کھولنا، افیون کی تجارت کو قانونی حیثیت دینا، غیر ملکی درآمدات کو مقامی لگان سے مستثنی قرار دینا، قزاقی کا خاتمہ، قلی تجارت کے قوانین بنانا، رطانوی سفیر کو بیجنگ میں رہائش پزیر ہونے کی اجازت اور تمام معاہدوں کے انگریزی زبان ورژن کو چینی زبان پر مقدم کرنا تھا۔ [6]

اکتوبر 1856ء میں چین بحریہ نے کینٹن میں ایک ایرو (Arrow) نامی بحری جہاز کو قزاقی کے شک میں پکڑ لیا۔ یہ جہاز پہلے قزاقی کے لیے استعمال ہوتا رہا تھا جسے چینی حکومت پکڑنے کے بعد بیچ دیا تھا۔ اب یہ ایک برطانوی جہاز کے طور پر مندرج تھا اور پکڑے جانے کے وقت اس پر برطانوی پرچم لہرا رہا تھا، تاہم اس کی رجسٹریشن میعاد ختم ہو چکی تھی۔ اس کے کپتان تھامس کینیڈی جو جہاز پر سوار تھا چین کے بحری جہاز کو دیکھ کر برطانوی پرچم اتار لیا۔ [7] برطانوی وائسرائے نے عملے کی فوری طور پر رہائی اور پرچم کی مبینہ طور پر بے حرمتی پر معافی مانگنے مطالبہ کیا۔ یی منگچین نے عملے کے نو افراد کو رہا کر دیا مگر تین کو رہا کرنے سے منع کر دیا اور یہ جنگ کا نقطہ آغاز بنا۔

مزید دیکھیے ترمیم

افیونی جنگیں

حوالہ جات ترمیم

  1. Frontier and Overseas Expeditions from India۔ Volume 6. Calcutta: Superintendent Government Printing. 1911. p. 446.
  2. Wolseley, G. J. (1862)۔ Narrative of the War with China in 1860۔ London: Longman, Green, Longman, and Roberts. p. 1.
  3. Magoc, Chris J.; Bernstein, David (2016)۔ Imperialism and Expansionism in American History۔ Volume 1. Santa Barbara, California: ABC-CLIO. p. 295. آئی ایس بی این 9781610694308۔
  4. Michel Vié، Histoire du Japon des origines a Meiji، PUF, p. 99. آئی ایس بی این 2-13-052893-7
  5. Tsang 2004, p. 29
  6. "Opium Wars"۔ www.mtholyoke.edu۔ 19 اکتوبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 04 ستمبر 2018 
  7. Hanes & Sanello 2004, pp. 176–77.