سبزپیر موڑ تحصیل پسرور ضلع سیالکوٹ کا ایک تاریخی گاؤں ہے یہ ضلع سیالکوٹ میں واقع ہے اس کے بعد انڈین بارڈر کی حدود شروع ہو جاتی ہے یہ تھانہ سبزپیر کی حدود میں شامل ہے۔ اس کے اطراف میں مشہور قصبہ جنوب میں چوبارہ مغرب میں معراجکے شمال میں چاروہ اور مشرق کی طرف پنڈی بھاگو ہے۔ اس کا رقبہ مغرب میں مست پور شمال میں ملانے شمال مشرق میں مرزاپور مشرق میں پنڈی بھاگو جنوب میں کوٹلی ڈھڈیاں اور نارسنگھ سے ملتا ہے:
یہ گاؤں یونین کونسل پنڈی بھاگو کا سب سے بڑا گاؤں ہے اور علاقے کی یونین کونسل میں اس گاؤں کا الگ ایک مقام ہے ۔
گاؤں میں بہت ہی پیاری سٹییچنگ سنٹر کی بلڈنگ ہے جہاں گاؤں کے بہت جواں روزگار کماتے ہیں۔اس کے علاوہ گاؤں کے جنوب بچوں کا پرائمری اسکول اورساتھ بہت ہی وسیع گراونڈ ہے اس کے علاوہ بچیوں کے لیے بھی ایک قدیم سرکاری درسگاہ موجود ہے۔ اس کے ساتھ ہی دینی تعلیم کے لیے شمال کی طرف ایک دینی درسگاہ مدرسہ جامعہ چوراہیہ انوار مصطفیٰ کے نام سے ہے ۔
گاؤں میں ایک قدیمی جامع مسجد مولوی روشن دین جو ایک محترم استاد مولوی روشن دین مرحوم کے نام سے منسوب ہے اور اس کے علاوہ چار مزید مساجد بھی موجود ہیں۔ گاؤں میں زیادہ تر افراد کا تعلق فقہ حنفی بریلوی سے ہے۔
جانب جنوب مشرق روڈ پر حضرت بابا سوج موج رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے دو بھائیوں کے مزار ہیں جہاں ہر سال شاندار عرص کا اہتمام کیا جاتا ہے جس میں پنجاب کے مشہور عالم دین کے بیانات کے علاوہ تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول پیش کی جاتی ہیں۔
گاؤں کے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت گاؤں میں جنازگاہ بھی بنائی ہے تاکہ ہر قسم کے موسم میں تجہیز تدفین کا کام احسن طریقے سے سر انجام دیا جاسکے۔گاؤں کے مشہور افراد میں سابقہ کونسلرحاجی محمد صادق، کونسلر کیپٹن محمد سرور جاوید،جنرل کونسلر خادم علی، ماسٹر محمد اشرف زرگر، ماسٹرمیاں منیر احمد، ماسٹر محمد اسلم، ماسٹر حمید احمد، ماسٹر محمد ارشد، ماسٹر جاوید احمد، مولوی رفیق احمد، علامہ سیف اللہ نوری، علامہ نعیم احمد، ڈاکٹر سجاد احمد، محمد عارف درویش مرحوم،محمد اقبال مرحوم اور مولوی محمد اسلم مرحوم کا شمار ہوتا ہے ۔[1]