دکنی محاورے
دکنی محاورے علاقہ دکن میں دکنی اردو کے ادب میں مروجہ محاورے ہیں۔ دکنی زبان تلنگانہ، آندھرا پردیش، کرناٹک، تمل ناڈو، کیرلا اور مہاراشٹر وغیرہ ریاستوں کے ایک بڑے علاقے میں میں بولی جاتی ہے۔ یہاں کی زبان ایک مختلف لہجہ کی اردو ہے۔ اس میں شیرینی بھی ہے اور ایک لطف اندوز طرز بھی۔ یہاں کے محاورے بڑے ہی دلچسپ ہیں۔ محاوروں کو ضرب المثل بھی کہا جاتا ہے۔ دکنی محاورے عام طور پر اردو ہندی، مراٹھی، بھوج پوری زبانوں کے محاوروں کی طرح ہی ہوتے ہیں، مگر لہجہ اور پیش کش مختلف ہوتی ہے۔
دکنی ادب کے چند محاورے درج ذیل ہیں۔[1]
آگے کنواں پیچھے کھائی
ترمیم- مطلب جان مشکل میں آئی
اس محاورے میں اُس چور کی طرف اشارہ ہے جو چور ی کر کے فرار ہونا چاہتا ہے اُس کو آگے کنواں دکھائی دیتا ہے اور پیچھے پلٹ کر دیکھتا ہے تو کھائی یعنی گڑھا نظر آتا ہے یعنی فرار کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا‘ ان حالات میں کہا جاتا ہے کہ آگے کنواں پیچھے کھائی۔ جان مشکل میں آئی۔
اپنا سونا خراب رہیا تو سنار کو کیا کوسنا
ترمیماکثر ایسا ہوتا ہے کہ لڑکا شادی سے قبل تک والدین کا فرماں بردار رہتا ہے۔ شادی کے بعد وہ اپنی بیوی کی طرفداری کرنے لگتا ہے یا والدین کا نافرمان ہوجاتا ہے۔ ان حالات میں ماں کہتی ہے کہ اپنا بیٹا ہی اچھا نہیں ہے بہو کا کچھ قصور نہیں۔ اپنا سونا خراب رہیا تو سنار کو کیا کوسنا۔۔۔
آسمان کے تارے ہاتھ کو آتیں کیا رے
ترمیمدکنی کے اس محاورے میں اُس لالچی شخص کی طرف اشارہ ہے کہ وہ دنیا حاصل کرلیتا ہے پھر بھی اس کی لالچ پوری نہیں ہوتی۔ ہر وہ چیز حاصل کرنے کی فکر میں رہتا ہے جو اس کی پہنچ سے بہت دور ہے۔ بے وقوفی سے آسمان کے تارے حاصل کرنے کے لیے بلندی پر چڑھ جاتا ہے یعنی اور بھی بہت کچھ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کی ماں کہتی ہے آسمان کے تارے ہاتھ کو آتیں کیا رے۔
آسمان پو تھوکے تو اپن پوچ گرتا
ترمیمدکنی کے اس محاورے میں اُس بے وقوف کی طرف اشارہ ہے کہ جو غصہ میں آپے سے باہر ہو جاتا ہے اور آسمان کی طرف منھ اُٹھا کر تھوکتا ہے۔ اس بے وقوف کو یہ نہیں معلوم کہ یہ تھوک خود اُس کے منھ پر گرے گا۔
آفت کی پوڑیہ
ترمیماس محاورے میں اُس لڑکی کی طرف اشارہ ہے جو اپنی کم عمری کے باوجود چالاک اور مکار اس قدر ہے کہ قیامت کا منظر پیش کر رہی ہے اور ہر کسی کو اپنے جال میں آسانی سے پھانس لیتی ہے۔ بڑی بوڑھی خواتین ایسی لڑکی کو آفت کی پوڑیہ کہتے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "/ جہانِ اردو ڈاٹ کوم پر محاوروں پر ایک مضمون۔"۔ 06 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 ستمبر 2015