دیانوسس
دیانوسس | |
---|---|
God of the vine, grape harvest, winemaking, wine, ritual madness, religious ecstasy, and theatre | |
ذاتی معلومات | |
والدین | Zeus and Semele زیوس و Persephone ( Orphic ) |
بہن بھائی | Aeacus، Angelos، ایفرودیت، اپالو، Ares، آرتمیس، ایتھنے، Eileithyia، اینیو، Eris، Ersa، Hebe، ہیلن آف ٹرائے، Hephaestus، Heracles، Hermes، Minos، Pandia، Persephone، Perseus، Rhadamanthus, the Graces, the Horae, the Litae, the Muses, the Moirai |
رومی مساوی | Bacchus, Liber |
Etruscan equivalent | Fufluns |
دیومالا
ترمیمپیدائش (نومولودگی میں موت اور دوسرا جنم)
ترمیمدیانوسس کی پیدائش اتنی عجیب تھی کہ اس کو ’’اولمپیہ کے پانتھیان‘‘ میں جگہ ملنا ہو گئی۔ اُس کی ماں ’’سمیلہ‘‘نامی ایک بائدہ انسان تھی جو تھیبہ کے ’’راجا کیدماس‘‘ کی بیٹی تھی اور اس کا باپ ’’زیوس‘‘ دیوتاؤں کا راجا تھا۔ سملیہ ابھی حمل سے تھی کہ زیوس کی بیوی ’’ھیرا‘‘ کو اس معاشقے کا علم ہو گیا۔ اُس نے ایک بڑھیا (بعض جگہوں پر ’’دائی‘‘) کا روپ دھارا اور سمیلہ سے دوستی گانٹھ لی۔ اور اعتبار کرتے ہوئے سمیلہ نے ھیرا کو بتا دیا کہ اُسکی کوکھ میں زیوس کا بچہ ہے۔ ھیرا نے یقین نہ کرنے کا ڈھونگ رچایا اور سمیلہ کے ذہن میں شک کے بیج بو دیے۔ شک کی ماری سمیلہ نے پہچان کے ثبوت میں راجا زیوس سے فرمائش کرڈالی کہ وہ پورے دیوتائی جاہ و جلال میں اپنے آپ کو ظاہر کرے۔
زیوس نے سمیلہ کی بہت منت سماجت کی کہ وہ اپنی اس فرمائش سے باز آجائے، لیکن سمیلہ مصر رہی تو زیوس مان گیا اور اُس نے اپنی آسمانی بجلیوں والا روپ ظاہر کر دیا جس کی تاب نہ لا کر سمیلہ بھسم ہو گئی۔ زیوس نے ’’اَن جنے‘‘ دیانوسس کو اپنی ران میں سِی لیا اور پھر کچھ مہینے بعد پوری ہونے پرزیوس نے اُس کو ’’اکاریہ‘‘ کے جزیرہ میں واقع کوہِ ’’پرامناس‘‘ پر دوبارہ جنم دیا۔