دَیا بائی (حقیقی نام میرسی ماتیو) 78 سالہ ایک سماجی کارکن ہے، جو مرکزی بھارت میں قبائلی لوگوں کی ترقی کے لیے کام کرتی ہے۔ ان کا آبائی وطن کیرلا ہے۔ موجودہ وقت میں وہ مدھیہ پردیش کے ضلع چندواڑا کے گاؤں برول میں رہتی ہے۔

دیا بائی
پیدائشمیرسی ماتیو
1940 (عمر 83–84 سال)
قومیتبھارتی
پیشہسماجی کارکن، فعالیت پسند
وجۂ شہرتقبائلی لوگوں کی ترقی کے لیے کام

ابتدائی زندگی ترمیم

میرسی ماتیو، کا تعلق پالا (کیرلا) کے ایک خوش حال مسیحی خاندان سے ہے۔[1] اس نے ایک خوش اور ہم آہنگ بچپن کی زندگی بِتائی ہے اور اس کا سارے دکھوں کو دور کرنے والے خدا پر مضبوط یقین ہے۔[2]

سماجی کام ترمیم

اس نے 16 سال کی عمر میں راہبہ[3]  بننے کے لیے اپنے علاقے پالا کو چھوڑ دیا اور کچھ عرصے بعد بھارت کے اندرونی علاقوں میں قبائلی آبادی کی خدمت کرنے کے لیے سب کچھ ترک کر دیا تھا۔ اس کی متاثر کن تقاریر اس کے ناظرین، اس کے ستیاگرا اور مقامی اتھارٹیوں کو اسکول کھولنے کی تحریک دیتے ہیں اور مدھیہ پردیش کے اندرونی و قبائلی علاقوں کے گاؤں کو قابل بنانے کی کوششوں پر زور دیتے ہیں۔ وہ نرمدا بچاؤ تحریک اور چینگڑا تحریک سے جڑی ہوئی ہے، اس کے علاوہ اس نے اکیلے بہار، ہریانہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور مغربی بنگال میں جنگل باسیوں اور گاؤں کے لوگوں کی نمائندگی کی۔ اس نے اپنی جنگی لڑائی کے دوران میں بنگلہ دیش کے عام لوگوں کو اپنی خدمات بھی دیں۔ دیا بائی، جو الٰہیاتِ آزادی (theology of liberation) پر عمل کرتی ہے، مدھیہ پردیش کے ضلع چندواڑا میں رہتی ہے۔ اس نے برول گاؤں میں ایک اسکول بھی قائم کیا۔[4] دیا بائی اکثر برول گاؤں جاتی رہتی ہے وہاں وہ گاؤں کے لوگوں کی مدد کرتی ہے۔[5] دیا بائی ہر ایک گاؤں میں جا کے یہ سکھاتی ہے کہ خود کی دیکھ بھال کیسے کرنی ہے اور پھر اگلے گاؤں چلی جاتی ہے، جس سے وہ اور کئی نام نہاد سماجی کارکنوں سے اپنی الگ پہچان بناتی ہے۔

غریبی کے خاتمے کے لیے اس نے ایک گروہ سوایم ساہتیہ گروپ جو اس نے 90 کی دہائی کی آخر میں شروع کیا۔ جس میں اس کو دلالوں، قرض دہندگان اور گاؤں کے سربراہ کا غصہ بھی جھیلنا پڑا۔ اس نے بینک کی خواتین افسروں کو دبے کچلے اور دکھی غریبوں کی ترقی کے لیے اپنی پوزیشن کا استعمال کرنے کو کہا۔[6]

 

اعزازات ترمیم

دیا بائی کو 2007ء میں ونتا خواتین انعام  ملا۔[7] جنوری 2012ء میں انھیں 'گڈ سمریتن نیشنل ایوارڈ' سے بھی نوازا گیا (جو کوٹایم سوشل سروس سوسائٹی اور اگاپے موومینٹ، شکاگو کی جانب سے قائم کیا گیا)۔[8]

دستاویزی فلم ترمیم

اوٹایال یا 'ون ویمن الون'،  شینی جیکب بنجامین کی جانب سے دَیا بائی پر بنائی گئی ایک گھنٹے کی لمبی دستاویزی فلم ہے۔ مشہور فلمی شخصیت نندتا داس نے 2005ء میں اس کے کاموں پر خراجِ تحسین ادا کیا کہ اس نے اپنی زندگی کو متاثر کیا۔[9]

حوالہ جات ترمیم

  1. Face of compassion
  2. "daya bai,lady of fire"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018 
  3. "Policies of Church contrary to Christ"۔ 25 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018 
  4. The amazing Daya Bai
  5. "Social worker Daya Bai alleges abuse by KSRTC crew"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018 
  6. "One-woman army drives financial inclusion in rural Madhya Pradesh"۔ Vinson Kurian۔ The Hindu۔ 31 جنوری 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018 
  7. Kiran Bedi calls for change in education system[مردہ ربط]
  8. "Good Samaritan National Award presented to Dayabai"۔ 31 جنوری 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018 
  9. "Mercy Mathew"۔ 22 مارچ 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 مارچ 2018