دیر (نوابی ریاست)
ریاست دیر اب خیبر پختونخوا پاکستان کے صوبہ میں ایک چھوٹی نوابی ریاست تھی۔
نوابیت ترميم
پاکستان کی نوابی ریاستیں (Princely states of Pakistan) برطانوی راج کی سابقہ نوابی ریاستیں تھیں جنہوں نے تقسیم ہند کے بعد 1947ء اور 1948ء کے درمیان نئے ڈومنین پاکستان کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔
دیر کا آخری نواب شاہ جہان ترميم
تاریخ اس بات پر مظہر ہے کہ نواب شاہ جہان ایک انتہائی ظالم شخص تھا اس نے اپنے قوم کا جینا حرام کر رکھا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد اپنے نوکر بھیجواتا تھا اور ہر گھر سے گھی مرغے اور لکڑیاں وغیرہ جیسے چیزیں لیتا تھا۔ اور کسی کے پاس قلم نہیں رہنے دیتا تھا۔ اس نے دیر کے لوگوں کو علم سے دور رکھا ورنہ پورے پاکستان میں دیر والوں جیسے ذہین لوگ بہت کم پائے جاتے ہیں۔ نواب شاہ جہان نے دیر کے لوگوں کو اس ڈر کی وجہ سے علم سے دور رکھا کہ وہ یہ سمجھتا تھا کہ اگر یہ لوگ پڑھ لکھ جایئنگے تو میری نوابی ختم ہو جائی گی۔
نوابیت کا خاتمہ اور اہل دیر کا پاکستان میں شامل ہوجانا ترميم
جیسے کہ دیر کے لوگ میں آزادی کا ایک جزبہ تھا وہ ظالم نواب سے نجات چاہتے تھے اور ویسے بھی انکا پاکستان میں شمولیت کا ایک جذبہ تھا۔ اس لیے دیر کے کچھ سرداروں کو راتوں رات صدر مملکت پاکستان ایوب خان کے پاس گئے اور درخواست پیش کی کہ دیر کو پاکستان میں شامل کیا جائے تب پاکستانی حکومت نے دیر کو اپنے زیر انتظام کر لیا اور نوب شاہ جہاں کو گرفتار کرکے ہیلی کاپٹر میں لے گئے۔ دیر کی رہنے والی ایک خاتون کا بیان ہے کہ جب نواب شاہ جہان کو لے کر گئے تب اور ہیلی کاپٹرز آئے اور بے شمار چِھٹیاں(پیغامات) کے کاغذ نیچے پھینکے جس میں بہت سی باتیں لکھی ہوئی تھی جن میں یہ بھی تھا کہ آج سے آپ لوگ آزاد ہو اور پاکستان کا گورنمنٹ یہاں پر سکول اور دیگر سہولیات فراہم کرے گا۔ تو اسی طرح دیر آزاد مملکت پاکستان کا ایک بہت اہم حصہ بن گیا۔