دیموقراطیس، ایک یونانی فلسفی (جسے بابائے طبیعیات کہا جاتا ہے) تھا۔ تھریس کے شہر ابدیرا میں پیدا ہوا۔ اس نے یونانی فلاسفر Leucippusسے متاثر ہو کر عالمی نظریہ جوہری توانائی پیش کیا جس میں اجسام و اجرام کی حرکات و سکنات کی توجیہ بیان کی۔

دیموقراطیس
(قدیم یونانی میں: Δημόκριτος ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائش 460ء کی دہائی ق م[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 360ء کی دہائی ق م  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
یونان  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
تلمیذ خاص بقراط،  پروتاگورس  ویکی ڈیٹا پر (P802) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ فلسفی،  ریاضی دان،  مورخ فن[3]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان قدیم یونانی  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل فلسفہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

اس کا نظریہ تھا کہ چیزوں کے ذائقے مثلا شیریں، ترش، کڑوا، سرد اور گرم بطور رواج کہتے ہیں اور رواجاً رنگوں کو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اصل میں صرف ایک ہی جوہر اور ایک ہی خلا ہے اس نے معلوم کیا کہ صرف حواس خمسہ ہی چیزوں کی حقیقت تک رہبری نہیں کر سکتے۔ اس کا نظریہ تھا کہ اجزا یا مادہ ازل سے موجود ہے اور غیر فانی ہے۔ جسامت اور شکل و صورت میں اختلاف ہو سکتا ہے لیکن ماہیت کے لحاظ سے یہ ایک ہی ہیں۔ چیزوں کی خاصیتوں میں اختلاف ایک ہی نوعیت کے ذروں کی جسامت، شکل و حرکت، میں اختلاف کا نتیجہ ہے۔ لوہے یا پتھر میں جوہر لرزتے ہیں۔ ہوا میں وہ طویل تر فاصلوں کو طے کرتے ہیں۔ غیر محدود فضا میں جوہر ہر سمت میں حرکت کرتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ٹکراتے ہیں۔ اور مشابہ جوہر یا اجزا ایک دوسرے سے مل کر عناصر بناتے ہیں اور ان عناصر سے لاتعداد عالم بنتے بگڑتے ہیں اور فنا ہو جاتے ہیں۔

فلسفیانہ نقطۂ نظر سے دی مقراطس کے نظریے کی اگرچہ کوئی حقیقت نہ ہو، مگر یہ نظریہ جوہر آج کل کے نظریے کے قریب تر ہے۔ وہ مشکل مسائل سے غیر شعوری طور پر گذر جاتا ہے۔ وہی مسائل چوبیس صدیاں گذر جانے کے بعد ناقابل حل ہیں۔ اس کانظریہ تھا کہ کوئی چیز بغیر سبب کے واقع نہیں ہتی۔ اس کی شہرت کا اندازہ اسی سے ہو سکتاہے کہ آج تک جوہر فرد کو اجزائے دیمقراطیسی کہتے ہیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. عنوان : Βίοι καὶ γνῶμαι τῶν ἐν φιλοσοφίᾳ εὐδοκιμησάντων — اقتباس: Συντετάχθαι δέ φησι τὸν Μικρὸν διάκοσμον ἔτεσιν ὕστερον τῆς Ἰλίου ἁλώσεως τριάκοντα καὶ ἑπτακοσίοις. Γεγόνοι δ' ἄν, ὡς μὲν Ἀπολλόδωρος ἐν Χρονικοῖς, κατὰ τὴν ὀγδοηκοστὴν Ὀλυμπιάδα· ὡς δὲ Θράσυλλος ἐν τῷ ἐπιγραφομένῳ Τὰ πρὸ τῆς ἀναγνώσεως τῶν Δημοκρίτου βιβλίων, κατὰ τὸ τρίτον ἔτος τῆς ἑβδόμης καὶ ἑβδομηκοστῆς Ὀλυμπιάδος, ἐνιαυτῷ, φησί, πρεσβύτερος ὢν Σωκράτους
  2. جلد: 2 — صفحہ: 298 — اقتباس: iI nous apprend qu'il composa [le Petit Monde] sept cens trente ans après la ruine de Troye. II étoit donc né, comme le remarque Apollodore dans ses Cbroniques, vers la LXXX. Olympiade , ou selon le calcul de Thra- syllus dans son ouvrage Des choses qu'il faut savoir tniant de lire Démocrite, la troisieme année de la LXXVII. Olympiade
  3. Dictionary of Art Historians ID: https://arthistorians.info/democrticus — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اپریل 2022 — عنوان : Dictionary of Art Historians