بقراط
بقراط (انگریزی: Hippocrates) (تلفظ: /hɪˈpɒkrətiːz/; یونانی: Ἱπποκράτης ὁ Κῷος Hippokrátēs ho Kôios; ت 460 – تقریباً 370 ق م؛ یونانی تلفظ: ایپوکراتیس) مشہور یونانی سائنس دان تھا۔ طبابت میں بہت کام کیا اور نام پیدا کیا۔ بیماری میں تعویذ گنڈے کے علاج کی بجائے سائنسی علاج کی بنیاد ڈالی اور اسی وجہ سے بقراط کو بابائے طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے۔ بقراط کی ابتدا کردہ اساسوں اور بعد میں جالینوس اور ابن سینا جیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔
بقراط (قدیم یونان: Ἱπποκράτης) | |
---|---|
(قدیم یونانی میں: Ἱπποκράτης) | |
نیشنل لائبرری آف میڈیسن میں رکھا گیا بقراط کا مجسمہ ، 1638
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 460 ب۔م۔ کوس, یونان |
وفات | ca. 370 BC لاریسا, یونان |
عملی زندگی | |
استاذ | دی مقراطیس[1] |
پیشہ | طب |
پیشہ ورانہ زبان | قدیم یونانی |
شعبۂ عمل | طب[2]، کلاسیکی عہد[2]، جغرافیہ[2]، اخلاقیات[2] |
درستی - ترمیم ![]() |
بقراط 460 قبل مسیح یونان کے شہر کوس میں پیدا ہوا۔ بقراط کے والد کا نام رافیس تھا۔ بقراط کا استاد اسقلینوس ثانی تھا۔ بقراط نے علم حاصل کرنے میں 16 سال صرف کیے باقی عمر تحریرو تصنیف میں گزاری۔ بقراط کا شمار بھی یونان کے مشہور و معروف میں حکماء میں ہوتا ہے۔ طب کی باقاعدہ ترویج کا سہرا بقراط کے سر ہے۔ آج بھی ہزاروں سال گذرنے کے باوجود بقراط کا نام بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ بقراط کو ذہانت اور عقل و دانش میں سبھی حکماء افضل مانتے ہیں۔ بقراط نے طب میں بہت کام کیا اور نام پیدا کیا۔ بیماری میں تعویذ گنڈے کے علاج کی بجائے سائنسی علاج کی بنیاد ڈالی اور اسی وجہ سے بقراط کو بابائے طب کا درجہ بھی دیا جاتا ہے، بقراط کی ابتدا کردہ اساسوں اور بعد میں جالینوس اور ابن سینا جیسے عالموں کی کاوشوں سے طب یونانی کی بنیاد قائم ہوئی۔ 70 سال کی عمر یونان کے شہر لاریسا میں وفات پائی۔ بقراط کی بہت سی کتب کا ترجمہ ہوچکا ہے۔
بقراط کے چند حکیمانہ اقوال ترميم
- اپنے دوستوں سے اس قدر اخلاص روا رکھو کہ تھوڑی سی تبدیلی دوستی ختم نہ کرڈالے۔
- اگر تم خواتین کے مشوروں کے محتاج نہ بنوگے تو پوری زندگی مصائب سے بچے رہوگے۔
- جو شخص حسد کو قائم رکھے اس کا نفس قائم نہیں رہ سکتا اور اس کی حاسدانہ روش اس کو قبل از وقت موت کے منہ پہنچا دیتی ہے۔
- عقلمند وہ ہے جو میانہ روی کو اپنی زندگی کا شعار بنائے رکھے۔
- سنجیدگی کو برقرار رکھو، کم بات کرو اور اپنی بات کو بُرے لوگوں سے بچائے رکھو۔
- اگر کوئی تمہارے بد افعال کی نشان دہی کرے تو اس کو بُرا مت کہو بلکہ اس بُرے عمل کو ترک کردو۔
- تمہیں چاہیے کہ لوگوں کے عیوب کے متلاشی نہ رہو، کیونکہ تمہارے عیب بھی کوئی تلاش کر سکتا ہے۔
- جو لوگ حکام بالا کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں ان کو ذلت و اہانت بھی برداشت کرنا پڑتی ہے۔
- اس دنیا کو مہمان خانہ سمجھو اور موت کو میزبان۔
- اگر تمہیں بہت دولت مل جائے تو رب کا شکر کرو اور چھین لی جائے تو ناشکری مت کرو۔
- مخلوق کے فیصلوں میں انصاف برقرار رکھو۔
- جو تمہیں گالیاں دے تم اس کو گالیاں مت دو، بلکہ حسن اخلاق سے اس کی اصلاح کرو۔
- جو شخص اپنے عیوب سے آگاہی حاصل نہیں کرتا اس پر کسی کی نصیحت کا اثر ہو سکتا۔
- تحمل مزاجی قائدین اور نیک لوگوں کی اولین نشانی ہے۔
- عبرت حاصل کرنے کے شوقین کے لیے ہر نئی چیز میں عبرت پنہاں ہے۔
- تمہیں ہر اس بات کا علم ہونا چاہیے جس کے بغیر تم کبھی بھی شرمندگی سے دوچار ہوسکتے ہو۔
حوالہ جات ترميم
- ↑ صفحہ: 772
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jn19981001461 — اخذ شدہ بتاریخ: 7 نومبر 2022
ویکی ذخائر پر بقراط سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |