دیپالی برٹھاکر

ہندوستانی گلوکار

دیپالی برٹھاکور (انگریزی: Dipali Barthakur) ( جنوری ٣٠، 1941 - 21 دسمبر 2018) آسام کی ایک ہندوستانی گلوکارہ تھیں۔ اس نے اپنے گانے بنیادی طور پر آسامی زبان میں گائے تھے، انھیں 1998 میں ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا سویلین ایوارڈ ، پدم شری ملا.[1]

دیپالی برٹھاکور
Dipali Barthakur
معلومات شخصیت
پیدائش 30 جنوری 1941(1941-01-30)
نیلومونی ٹی اسٹیٹ, سوناری, شیو ساگر, آسام
وفات 21 دسمبر 2018(2018-12-21) (عمر  77 سال)
گوہاٹی
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شریک حیات نیل پون برئوا
عملی زندگی
پیشہ گلوکار
دور فعالیت 1955-1969
اعزازات
پدم شری اعزاز, 1998

ابتدائی زندگی

ترمیم

برٹھاکور کا جنم بسوواناتھ باراٹھاکور اور چندراکانتی دیوی کے گھر، سوناری سواساگر، آسام میں ہوا تھا.[2][3]

میوزیکل کیریئر

ترمیم

برٹھاکور نے جلد ہی بطور گلوکارہ اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ 1958 میں، جب وہ کلاس نو میں تعلیم حاصل کررہی تھی، تب انھوں نے آل انڈیا ریڈیو، گوہاٹی میں "مور بوپائی لاہوری" کا گانا اور فلم لچت بورفوکان (1959) کے لیے "جووبون امونی کورے چنیدھن" گانا گایا تھا۔[4]محترمہ برٹھاکر نے اپنے پُرجوش گانوں سے لاکھوں افراد کو اپنا مداح بنایا، جب وہ ہائی اسکول میں تھی تو اس وقت ان  گانوں میں سے سب سے پہلے  ایک گانا ریکارڈ کیا گیا تھا.[3]

آسامی میں اس کے کچھ مشہور گیت ہیں:[5]

  • "سونور کھرو نالاگے مک "
  • "جوبونے امونی کورے, چینیدھوں"
  • "جںدھونے جنالتے"
  • "کونمانا بوروکسائر سپ"
  • "سینائی موئی جو دی"
  • "او' بوندھو سوموئی پالے امر پھالے"

ذاتی زندگی

ترمیم

برٹھاکر نے اپنا آخری گانا "لیوٹو نجابی بوئی" سن 1969 میں گایا تھا۔ اس کے بعد وہ عصبون حرکی مرض (موٹر نیورون (Motor neuron)) کی شدید بیماری میں مبتلا ہونے لگی جس نے ان کی گائیکی میں رکاوٹ ڈالی اور وہیل چیئر استعمال کرنے پر مجبور کر دیا۔ 1976 میں اس نے آسامی کے مشہور مصنف بنند چندرا بڑوا کے بیٹے نیل پون برواہ سے شادی کی جو آسام سے تعلق رکھنے والے ممتاز ہندوستانی فنکار اور مصور تھے.[6][7] برٹھاکر کا طویل علالت کے بعد گوہاٹی کے نیمکیئر اسپتال میں، 21 دسمبر 2018 کو ٧٧ سال کی عمر میں وفات کر گئیں۔[8] ان کو آسام کی بُلبُل کے نام سے جانا جاتا تھا.[9]

ایوارڈ

ترمیم

برٹھاکر کو کئی بار اعزاز سے نوازا گیا، خاص طور پر 1990-92 میں لوک اور روایتی موسیقی کے لیے پدما شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس کے کچھ ایوارڈ / قدر شناسی ذیل میں درج ہیں:

  • حکومت ہند کے ذریعہ پدما شری (1998) فنون لطیفہ میں ان کے تعاون کے لیے۔[10][11]
  • آسام حکومت کی طرف سے سلپی بوٹا (2010)۔[12]
  • سدو آسوم لیکھیکا سومروہ سمیتی کے ذریعہ ایڈو ہینڈیک سلپی ایوارڈ (2012)[13]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ 15 نومبر 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جولا‎ئی 2015 
  2. Suchibrata Ray, Silpi Dipali Barthakuror 71 Sonkhyok Jonmodin, Amar Asom, 31 January 2012, accessed date: 03-02-2012
  3. ^ ا ب "Assamese singer Dipali Barthakur passes away"۔ The Hindu (بزبان انگریزی)۔ Special Correspondent۔ 2018-12-22۔ ISSN 0971-751X۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2020 
  4. "Musical Minds"۔ enajori.com۔ 10 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2013 
  5. "Deepali-Borthakur"۔ assamspider.com۔ 10 اکتوبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 اپریل 2013 
  6. "A tribute to marriage of arts & minds - Book on celebrity couple"۔ The Telegraph۔ 26 December 2003 
  7. "Where Rubies are Hidden - II"۔ Rukshaan Art۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جولا‎ئی 2019 
  8. "Dipali Borthakur Passes Away"۔ 15 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2020 
  9. "Singer Dipali Barthakur passes away, last rite today with state honour"۔ www.thehillstimes.in۔ 05 فروری 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2020 
  10. "October 16th, 2010 - October 28th, 2010, The Strand Art Room, Neel Pawan Baruah"۔ ArtSlant۔ 15 فروری 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2013 
  11. "Rediff On The NeT: Nani Palkhivala, Lakshmi Sehgal conferred Padma Vibushan"۔ Rediff.co.in۔ 1998-01-27۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2013 
  12. TI Trade (2010-01-18)۔ "The Assam Tribune Online"۔ Assamtribune.com۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 اپریل 2013 
  13. "Aideu Handique Silpi Award to Dipali Borthakur"۔ htsyndication.com۔ 2012-10-06۔ 29 جون 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 اپریل 2013